آن لائن فریب کاری کے بڑھتے واقعات

مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی

انٹرنیٹ، آن لائن بینکنگ، کیش لیس لین دین وغیرہ نے بہت ساری سہولیات پیدا کی ہیں، اب آپ سبزی کی قیمت، بس کا کرایہ اور چھوٹے بڑے لین دین کو ڈیجیٹل ادا کرنے پر قادر ہیں، پان کی دوکان تک پر آن لائن ادائیگی کی سہولت موجود ہے، لیکن اس سہولت نے جرائم کے نئے دروازے کھولے ہیں اور سائبر دھوکہ دہی کے واقعات میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ہر دن نیشنل کرایم رپورٹنگ پورٹل پر چھ ہزار شکایتیں درج ہورہی ہیں، ہیلپ لائن 1930 پر روزانہ ساٹھ ہزار کالیں آتی ہیں، سی ایف، سی ایف آر ایم ایس (CFCFRMS) پورٹل پر ساٹھ کڑوڑ کے نقصان کی اطلاع ہندوستانی شہریوں کے ذریعہ دی جارہی ہے، سینتیس ہزار (37000) جعلی اکاؤنٹ کی اطلاع بھی عام ہورہی ہے، باخبر ذرائع کے اعداد وشمار کے مطابق امسال گذرے صرف نو ماہ میں سائبر جرائم پیشہ نے گیارہ کڑوڑ سے زیادہ کی ٹھگی کی ہے، کریڈٹ کارڈ، ڈیبٹ کارڈ، اے ٹی ایم اور انٹرنیٹ بینکنگ کے ذریعہ دھوکہ دینے والوں نے ملک کو 2023-24 میں ایک سو ستہتر کڑوڑ روپے کا نقصان پہونچایا ہے، گذشتہ چار سالوں کا جائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ سائبر جرائم سے 2019-20 میں 44.22، 2020-21میں 50.1 اور 2021-22میں 80.33 اور 2022-23میں 69.68کڑوڑ کا نقصان ہوا ہے 2023-24کے جو اعداد وشمار اوپر ذکر کیے گیے اس سے معلوم ہوتا ہے، امسال آن لائن فریب کاری میں دوگنا اضافہ ہوا ہے۔

آن لائن فریب کاری کے بڑھتے واقعات
آن لائن فریب کاری کے بڑھتے واقعات

سیٹیزن فائننسیل سائبر رپورٹنگ اینڈ مینجمنٹ سسٹم (CFCFRMS) کے اعداد وشمار سے معلوم ہوتا ہے کہ 2024میں تقریباً بارہ لاکھ سائبر فراڈ کی شکایتیں موصول ہوئیں، جن میں سے پینتیس فیصد (35%) معاملات کمبوڈیا، میانمار اور آلوس جنوب مشرقی ایشیائی ملکوں کے جرائم پیشوں نے انجام دیا تھا، رپورٹ کے مطابق 2021میں 30.5 لاکھ شکایتیں موصول ہوئی تھیں اور ان سے 27.914 کڑوڑ روپے کا نقصان ہوا۔

سائبر جرائم پیشہ روز نت نئے طریقے ایجاد کرتے رہتے ہیں، پہلے مرحلہ میں آپ کے پاس فون آئے گا کہ آپ کے موبائل ڈیٹا سے معلوم ہوا ہے کہ آپ غیر قانونی کاموں میں مشغول ہیں، آپ نے اگر اسے سچ سمجھ لیا تو مال اینٹھنے کا کام ابھی سے شروع ہوجائے گا، اگر آپ نے اس کو اہمیت نہیں دی تو آپ کے موبائل کو دو گھنٹے میں بند کرنے کی بات کہی جائے گی اگر آپ نے اس کو بھی نظر انداز کردیا تو اگلے فون میں آپ کو بتایا جائے گا کہ آپ کو کسی نے یا آپ نے کسی کو نشہ آور چیزیں، نقلی یاسپورٹ، نقلی شناختی کارڈ غیرقانونی اشیاء یاممنوع چیزیں بھیجی ہیں، آپ کے کھاتے سے اس کا لین دین ہوا ہے، یہ اطلاع آپ کو کبھی اوڈیو اور کبھی ویڈیو کے ذریعہ دی جائے گی اور جب آپ پوری طرح خوف کے ماحول میں جینے لگیں گے اور آپ کو یہ باور کرانے میں وہ کامیاب ہوجائیں گے کہ یہ اطلاع آپ کو سی بی آئی کسٹم آفیسر، ای ڈی، نارکوٹیکس، ٹیکس محکمہ آر بی آئی کے ذریعہ دی جارہی ہے، تو پھر آپ کی بلیک میلنگ شروع ہو جائے گی، فون کے ذریعہ آپ کو ایک ہی جگہ رہنے پر مجبور کردیا جائے گا، آپ اس کی تعمیل پر خوف کی وجہ سے مجبور ہوں گے، اسی کیفیت کو ڈیجیٹل ایرسٹنگ سے ان دنوں تعبیر کیا جاتا ہے، خوف اس قدر جرائم پیشہ مسلط کرتے ہیں کہ انسان بڑی سے بڑی رقم جرائم پیشوں کے ذریعہ بتائے گئے کھاتے میں منتقل کرنے پر مجبور ہوجاتا ہے اور جب ہوش آتا ہے، پولس کی مدد لیتا ہے تب تک اپنی ساری جمع پونجی کھو چکا ہوتا ہے۔

سائبر کرایم والے سرکاری آفس اور اس کے ای میل کی کاپی کرتے ہیں، فون کرنے والا پورے یونی فارم میں ہوتا ہے، وہ یقین دلانے کے لیے بیک گراؤنڈ سے پولیس سائڑن بھی سناتا رہتا ہے، تاکہ آپ کوفریب کاری کا شبہہ ہی نہ ہو، عموماً ان کے ہتھے وہ لوگ چڑھتے ہیں جن کے آدھار، پین کارڈ، بینک اکاؤنٹ وغیرہ کسی غفلت کے نتیجے میں جمع کرلیتے ہیں، ان کو جمع کرنے کے بعد وہ آپ کے نجی راز تک پہونچنے کی کوشش کرتے ہیں اور پھر شروع ہوتا ہے فریب کاری کا سلسلہ، یہ اتنے منظم ہوتے ہیں کہ اگر آپ کے کھاتے میں رقم نہ ہو تو قرض دینے والے ایپس کے ذریعہ یہ آپ کو قرض بھی دلادیں گے۔

اس صورت حال سے بچنے کے لیے جو احتیاطی تدابیر کرنی چاہیے، ان میں کمپیوٹر کی حفاظت کی بڑی اہمیت ہے، قابل اعتبار ذرائع سے ہی اپلیکیشن ڈاؤن لوڈ کریں، آپریٹنگ سسٹم، اپلیکیشن اور وائرس مخالف سافٹ ویر کو معمول کے مطابق اپڈیٹ کرتے رہیں اور پاس ورڈ دوسروں تک نہ پہونچے اس کو یقینی بنائیں، اسی طرح آپ اپنے انٹرنیٹ پر بھی توجہ رکھیں، مشکوک لنک، یوآرایل کلک یاڈاؤن لوڈ کرتے وقت ہوشیار رہیں، خفیہ معاملات اور گفتگو کے بعد براؤزر سے اطلاعات کو ڈیلٹ کردیں، اپنے یوپی آئی پن کو محفوظ رکھیں اور کسی کو اسے معلوم نہ ہونے دیں، اپنے ڈیوائس اور پاس ورڈ کو اس طرح مضبوط بنادیں کہ کوئی دوسرا اس کا استعمال نہ کرسکے، آپ جو کچھ پوسٹ کرنا چاہتے ہیں اس کے قبل پرائیویسی سیٹنگ کا انتخاب کریں، اپنا لوکیشن بھی کسی کو فارورڈ کرنے میں محتاط رہیں، فرینڈ ریکویسٹ (دوستی کی درخواست) بھی بہت چھان بین کے بعد قبول کریں، موبائل فون پر عوامی وائی فائی کا استعمال بھی ٹھگی اور فریب کے کاموں میں معاون بن سکتا ہے، موبائل اپلیکیشن، سوشل میڈیا اکاؤنٹ کی پرائیویسی پر بھی دھیان مرکوز رکھنا آپ کے لیے فریب سے بچنے کا سبب بن سکتا ہے، پرکشش آفر دینے والے ای میل لنک کو نہ کھولیں، نہ یو آر ایل کھولنے کی بے وقوفی کریں، اس کی وجہ سے آپ کی ذاتی اور مالیاتی معلومات کے چوری ہونے کا خطرہ ہے، جب تک بھیجنے والے کے ای میل کی تصدیق اور تحقیق نہ ہوجائے، اس سے گریز کرتے رہیں۔

ان تمام احتیاطی تدابیر کے باوجود یاکسی غفلت کی وجہ سے سائبر ٹھگوں نے آپ کو نشانہ بنا ہی لیا تو سائبر کرایم اتھارٹی کے ہیلپ لائن 1930 یا (cybercrime.gov.in) اور تھانے میں بھی اپنی شکایت درج کراسکتے ہیں، اگر کسی نے آپ کی شناخت چرالی ہے تو کریڈیٹ کارڈ بیورو بھی آپ کی مدد کرسکتا ہے، بینک کو بھی اطلاع دینا آپ کے لیے مفید ہوگا، یعنی محتاط رہے، محفوظ رہیے، پر عمل نہ ہوسکے تو قانونی مدد لینا ہی اس کا واحدحل ہے ۔

یہ بھی پڑھیں

Leave a Reply

FacebookWhatsAppShare