ایک غلط بیانی کی اصلاح
تحریر : نثار مصباحی
محب محترم حکیم عظمت اللہ نعمانی نے ایک مضمون بھیجا ہے۔ عنوان ہے: علما کے ایک خاندان کی ملحد نسلیں۔
مضمون نگار کوئی خلیل الرحمٰن چشتی (نیو آرک، ڈیلاویر، امریکا) ہیں۔ انھوں نے اپنے مضمون میں مشہور ملحد اور فلمی دنیا کے معروف قصہ نویس "جاوید اختر” کو براہ راست علامہ فضل حق خیرآبادی قدس سرہ کی نسل سے قرار دیا ہے۔ مضمون نگار نے جاوید اختر کے دادا مضطر خیرآبادی کے والد احمد حسن رسوا کو علامہ فضل حق خیرآبادی کا بیٹا بتایا ہے، جو کہ بالکل غلط ہے۔
یہ غلط بیانی ایک اسی مضمون کے ساتھ خاص نہیں۔ اس طرح کا دعوی وقتا فوقتا پہلے بھی کیا جاتا رہا ہے۔ میڈیا والے بھی کبھی کبھار یہی دعوی کرتے رہتے ہیں کہ جاوید اختر، علامہ فضل حق خیرآبادی کا پڑ پوتا ہے۔ کچھ لوگ تو جاوید اختر کے دادا مضطر خیرآبادی کو علامہ کا بیٹا بھی کہہ دیتے ہیں۔
جب کہ یہ سب غلط فہمیاں اور غلط بیانیاں ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ:
علامہ فضل حق خیر آبادی قدس سرہ کی فاضلہ کاملہ صاحب زادی بی بی سعید النساء ‘حرماں’ خیر آبادی -رحمہا اللہ- کی شادی فارسی کے شاعر مولوی احمد حسن ‘رسوا’ بجنوری سے ہوئی تھی۔(مولوی احمد حسن رسوا کے والد مولوی محمد حسن بجنوری تھے۔ احمد حسن رسوا کا شعری تعارف "دود چراغ محفل” از: سید حسام الدین راشدی، میں دیکھیں)
مولوی احمد حسن رسوا کے دو بیٹوں: بسمل خیر آبادی اور مضطر خیرآبادی کو شاعری میں شہرت ملی۔ مضطر خیرآبادی کا نام افتخار حسین تھا۔ اِسی مضطر خیر آبادی کا بیٹا مشہور شاعر جاں نثار اختر تھا۔ اور جاں نثار اختر کا بیٹا جاوید اختر ہے۔ واضح رہے کہ جاں نثار اختر ملحد تھا، اور اس کا بیٹا جاوید اختر ملحد ہے۔ مضطر خیر آبادی یا اس کے والد کو کسی نے کبھی ملحد نہیں کہا ہے۔
اس تفصیل سے واضح ہے کہ جاوید اختر کے دادا مضطر خیرآبادی کی والدہ بی بی ‘حِرماں’، علامہ فضل حق خیرآبادی کی بیٹی تھیں۔
یہ رشتہ ہے جاوید اختر کا علامہ علیہ الرحمہ کے خاندان سے۔
اس سے ظاہر ہے کہ نسبی اعتبار سے یہ کوئی براہ راست تعلق نہیں ہے۔ جاوید اختر نہ تو علامہ کا پوتا ہے نہ پڑپوتا۔ نہ نواسہ ہے اور نہ پرنواسہ۔ بلکہ علامہ کے نواسے مضطر خیرآبادی کا پوتا ہے۔
یعنی علامہ کی بیٹی کے توسط سے یہ بس ایک دور کا رشتہ ہے جسے یہ لوگ موقع بموقع بھناتے رہتے ہیں۔
بہر حال جو لوگ جاوید اختر کو علامہ فضل حق خیرآبادی قدس سرہ کا پوتا یا پڑپوتا کہتے ہیں۔ یا مولوی احمد حسن رسوا کو علامہ کا بیٹا بتاتے ہیں، یا مضطر خیرآبادی کو علامہ کا بیٹا یا پوتا بتاتے ہیں، وہ سب غلط بیانی کرتے ہیں۔ چاہے قصدا کرتے ہوں یا لاعلمی میں۔ غلط بیانی بہر حال غلط بیانی ہے۔ انھیں اپنی غلط بیانی سے رجوع کر لینا چاہیے۔
نوٹ: مولوی احمد حسن "رسوا” بجنوری اور مرزا محمد ہادی "رسوا” لکھنوی(امراؤ جان ادا کے مصنف) دو الگ الگ لوگ ہیں۔ دونوں کا تخلص "رسوا” دیکھ کر انھیں ایک نہ سمجھا جائے۔










