بہار میں این آر سی کی طرف بڑھتے قدم
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
26/جون 2025ء کو الیکشن کمیشن نے بہار میں رائے دہندگان کی فہرست (ووٹر لسٹ) پر نظر ثانی کے لئے جو شرائط و قیود رکھے ہیں،وہ عجیب وغریب ہیں، اس سے معلوم ہوتاہے کہ الیکشن کمیشن خودمختار نہیں بلکہ حکومت ہندکی ایجنسی کے طور پر کام کررہی ہے،اس نے اسمبلی انتخاب سے قبل ووٹر لسٹ کے ایس آئی آر کااعلان کردیاہے،اس کے تحت رائے دہندگان کو اپنی تاریخ پیدائش اور جائے پیدائش کی تصدیق کے لئے گیارہ منظور شدہ دستاویزات میں سے ایک جمع کرانا ہوگا ان گیارہ میں آدھار کارڈ،پین کارڈ اور راشن کارڈ نہیں ہیں،رائے دہندگان کو الیکشن کمیشن نے تین حصوں میں تقسیم کیاہے،یکم جولائی 1987ء سے پہلے پیداہونے والے کو صرف اپنے کاغذات جمع کرنے ہوں گے بشرطیکہ2003ء میں ان کا نام رائے دہندگان کی فہرست میں درج ہو،اس کے لئے 2003ءکی کاپی فارم کے ساتھ داخل کرناضروری ہوگا،جن سالوں کو معیار بنایا گیاہے اس کی کوئی وجہ نہ تو الیکشن کمیشن نے سمجھایا ہے اورنہ ہی یہ لوگوں کی سمجھ میں آرہاہے،ان سالوں میں کوئی خاص بات رائے دہندگان کے حوالہ سے نہیں ہوئی ہے،1947ء یا1972ء کو معیار بنایا جاتاتوکچھ بات بات عقل میں آتی۔

یکم جولائی 1987ء سے 2/دسمبر 2004ء کے درمیان پیداہونے والوں کو اپنے والدین میں سے کسی ایک کے کاغذات جمع کرنے ہوں گے اور 2/دسمبر 2004ء کے بعد پیداہونے والے کو ماں،باپ دونوں کے کاغذات جمع کرانے ہوں گے۔اس سلسلے میں متضاد بیانات سامنے آرہے ہیں، صحیح بات یہ ہے کہ اس حکم کو الیکشن کمیشن نے واپس نہیں لیاہے اور معاملہ سپریم کورٹ میں آئین کی دفعہ 32 کے تحت مفاد عامہ کی عرضی کے طور پر داخل کیاگیاہے حزب مخالف کی تمام پارٹیوں نے اس کے خلا ف اپنا احتجاج درج کرایا ہے اور 9/جولائی کواس حکم کے خلاف عظیم اتحاد کی طرف سے بہار بند رہا۔
یہ ہنگامہ یوں ہی نہیں ہے الیکشن کمیشن کایہ حکم دفعہ (A)(1)14،19,دفعہ 325 اور دفعہ 328 کی عملی خلاف ورزی ہے،اس سے بڑی تعداد میں لوگ حق رائے دہی سے محروم ہوجائیں گے،ایسا ملک میں پہلی بار ہورہاہے کہ جنہوں نے پہلے کئی بار اپنی حق رائے دہی کا استعمال کیاہے،2024ء کے پارلیمانی انتخاب میں ووٹ دیاہے،اسے بھی اپنی شہریت ثابت کرنے کے لئے کہا جارہاہے؛ حالانکہ ووٹر لسٹ میں نام جوڑنے کاعمل صرف RER ،960 کے ضابطہ (A) 21 اور ضابطہ 3 کے تحت فارم 7 بھرنے کے ذریعہ ہی کیاجاسکتاہے،الیکشن کمیشن نے جو حکم نامہ جاری کیاہے اس کاذکر R326 ایکٹ کی کسی شق میں موجود نہیں ہے،ہندوستان 1947ء میں آزاد ہواتھا تو پھر 1987ء اور 2004ء میں پیدا ہونے والوں کو کیوں نشانہ بنایا جارہاہے۔
بہار کے بعد بنگال میں 2026ء میں انتخابات ہونے ہیں اس لئے الیکشن کمیشن نے وہاں اگست 2025ء سے ووٹر لسٹ پر نظرثانی کے لئے اسی قسم کی ہدایات جاری کی ہیں؛ چوں کہ مرکزی حکومت پورے ملک میں این آر سی نافذ کرنا چاہتی ہے باری باری ساری ریاستوں کی باری آنی ہے اور ہندو مسلمان سبھی اس کے زد میں آئیں گے یہ معاملہ صرف مسلمان کانہیں سارے ہندوستانی شہریوں کاہے،الیکشن کمیشن کے ان اقدامات سے بہت سارے رائے دہندگان حق رائے دہی سے محروم ہوجائیں گے،خصوصاً قبائلی دلت اور خانہ بدوش لوگ اس کی زد میں آئیں گے،ان علاقوں کے لوگ بھی اس کی زد میں آئیں گے جو ہرسال سیلاب کی زد میں آتے رہتے ہیں اور جن کاسب کچھ پانی کی روانی میں بہہ جاتاہے۔
امارت شرعیہ بہار،اڈیشہ،جھارکھنڈ اور مغربی بنگال نے امیر شریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی قیادت و رہنمائی میں اس موضوع پر کام شروع کردیاہے اور فوری طور پر بہار میں ووٹر تصدیقی مہم کو روکنے کامطالبہ کیاہے؛تاکہ ملک میں دوسری جگہوں پر ملازمت کرنے والے اوردوسرے ملکوں میں بود وباش والے لوگ رائے دہندگی سے محروم نہ ہوجائیں اس سلسلے میں امارت شرعیہ نے تفصیلی ہدایت نامہ بھی جاری کردیاہے جس میں فارم کے ساتھ مطلوبہ دستاویزات جمع کرنے کی بھی بات کی گئی ہے،عدالت عظمیٰ نے 10/جولائی کو اس پر سماعت کرتے ہوئے عبوری روک لگانے سے انکار کر دیا ہے؛تاہم الیکشن کمیشن کو یہ صلاح بھی دیا ہے کہ وہ راشن کارڈ،ووٹر آئی ڈی اور آدھار کارڈ کو بھی شہریت کے لئے تسلم کرنے پر غور کرے،اس کی اگلی سماعت 28/ جولائی کو ہوگی۔
جن دستاویزات کو الیکشن کمیشن نے درست رائے دہندہ ہونے کے لئے تسلیم کیاہے وہ گیارہ ہیں، ان میں پیدائش سرٹیفکٹ،میٹرک یاکسی تعلیمی ادارے کی سند، ایل آئی سی یا حکومتی اداروں سے جاری کردہ شناختی کارڈ،پاسپورٹ،مستقل رہائش کا سرٹیفکٹ،ذات پر مبنی سرٹیفکٹ، زمین مالکان کو الارٹمنٹ کا سرکاری حکم نامہ،نیشنل رجسٹر آف سٹیزن وغیرہ شامل ہیں، جن حضرات کے پاس یہ دستاویزات ہیں ان کے لئے مزید کسی کاغذ کی ضرورت نہیں ہوگی اور جن کے پاس نہیں ہیں ان میں سے کسی ایک کو ضرور بنوا لینا چاہئے؛ تاکہ وقت پر کام آئے البتہ خوف وہراس میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں ہے امارت شرعیہ اپنے ترجمان ہفت روزہ نقیب اور دیگر اخبارات کے ذریعہ رہنمائی کرتی رہے گی۔