شیواجی مہاراج کا اصلی دشمن کون ؟

تکلف برطرف : سعید حمید

حالانکہ یہ ایک تاریخی بحث تھی ، مورخین کیلئے ، لیکن نفرت کی سیاست نے اس موضوع کو ایک سیاسی بحث بنا دیا ہے ، خاص طور پر مہاراشٹر کے نفرت وادی سیاست دانوں نے جنہوں نے بادشاہ اورنگ زیب اور چھترپتی سمبھا جی مہاراج کے متعلق من گھڑت تاریخ سے ماحول خراب کرنے کی کوشش کی اور اس کا ٹارگیٹ عام مسلمان بن گیا۔

شیواجی مہاراج کا اصلی دشمن کون؟
شیواجی مہاراج کا اصلی دشمن کون؟

فلم چھاوا کے ذریعہ تاریخ کو مسخ کیا گیا اور چھترپتی شیواجی مہاراج ، نیز چھترپتی سمبھا جی مہاراج کی تاریخ کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ،

عوام کے جذبات سے کھلواڑ کیا گیا ۔ کیوں ؟ اس نفرت کی آگ پر گندی سیاست کی ہانڈی پکائی جائے ، لیکن اس مفاد پرست ، فرقہ وارنہ سیاست کے سماج پر انتہائی برے اور خطرناک اثرات مرتب ہو رہے ہیں ۔

اسلئے اب عوامی سطح پر ان موضوعات پر راست گفتگو کرنا ، اور انہیں عوام تک پہنچانا ضروری ہے۔!!!

اسلئے آج کا موضوع ہے ، چھتر پتی شیواجی مہاراج کا اصلی دشمن کون ؟

فلم چھاوا ، اور نفرت وادی میڈیا کے غلط پروپگنڈہ سے تو عام طور پر جواب میں یہی کہا جاتا ہے کہ مغل بادشاہ اورنگ زیب ۔۔لیکن تاریخی ثبوت بتاتے ہیں کہ یہ بات درست نہیں ۔

چھترپتی شیواجی ، ایک راجہ بننا چاہتے تھے ، اور جب انہوں نے اپنے ہندو عقیدے کے عین مطابق تاجپوشی کی رسم ، راج ابھی شیک ، ویدک طریقہ سے کروانے کی خواہش ظاہر کی تو کس نے یہ دھارمک فرمان جاری کیا کہ شیواجی مہاراج کو راجہ نہیں بنایا جا سکتا ، کیونکہ وہ شودرا ہیں ۔

یہ دکن اور مہاراشٹر کے برہمن تھے ، جنہوں نے ( ہندو ) دھرم اور دھارمک اصولوں کی بنیاد پر چھترپتی شیواجی مہاراج کو راجہ تسلیم کرنے اور ان کی ویدک طریقے سے تاجپوشی کی رسم ادا کرنے سے انکار کردیا ۔

ان کی تعداد ایک دو نہیں تھی ، وہ ہزاروں کی تعداد میں موجود تھے ۔

لیکن ، مہاراشٹر و دکن کے کسی بھی برہمن نے ویدک طریقے سے شیواجی مہاراج کی بطور راجہ تاج پوشی کی رسم ادا کرنے سے صاف انکار کردیا ، وہ چھترپتی شیواجی کو شودرا قرار دے رہے تھے ، اسلئے ان کو راجہ تسلیم کرنے سے انکار کر رہے تھے۔

اس کے برعکس ، چھترپتی شیواجی کی رعایا میں شامل مسلمان کیا کر رہے تھے ؟

انہوں نے دل و جان سے چھترپتی شیواجی مہاراج کو راجہ بننا قبول کیا ، بلکہ ان کی حکومت میں بڑے اہم عہدوں پر انہیں تعینات بھی کیا ۔

دھرم کے نام پر چھترپتی شیواجی مہاراج کو راجہ یا حکمراں تسلیم کرنے سے انکار نہیں کیا ، اسلئے یہ تاریخی حقائق آج کے نفرت وادی سیاست دانوں کے جھوٹ کا پول کھول کر رکھ دیتی ہے ، جو مغل حکمران بادشاہ اورنگ زیب اور مراٹھا حکمراں چھترپتی شیواجی مہاراج کی تاریخ کو ہندو ۔ مسلم نفرت کی آمیزش سے آلودہ کرکے اپنا الو سیدھا کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں ۔۔۔

ایسے ہی نفرت وادی مفاد پرست عنا صر دیش کے دشمن ہیں اور جھوٹی تاریخ سے ملک کو ایک اور پارٹیشن کی طرف گھسیٹنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔

سچ تو یہ ہے کہ برٹش اسکالرس اور مورخین نے اس غلط نظریہ کو تقویت پہنچانے کیلئے جھوٹی اور من گھڑت تاریخ لکھی جس میں مسلم حکمرانوں پر مندر توڑنے ، مذہب کی تبدیلی کیلئے مظالم ڈھانے ، ہندو عورتوں کی عصمت سے کھلواڑ کرنے اور ہندو آبادی پر ظلم کرنے کی جھوٹی کہانیاں فارسی کےتاریخی مواد کا غلط ترجمہ کرکے اور غلط بیانی کا سہارا لیکر بیان کی گئیں ۔

انگریزوں اور آج ان کے ایجنٹوں نے ہی چھترپتی شیواجی مہاراج اور ان کے خاندان کی تاریخ کو مسلم دشمن بنا کر پیش کیا ۔

اسلئے ، ان کے جھوٹے پروپگنڈہ کے جواب میں سچ کو منظر عام پر لانا ضروری ہے ۔

چھترپتی شیواجی مہاراج کا اصلی دشمن کون ؟ اس سوال کا اصلی جواب کیا ہے ؟

یہ مستند تاریخی کتابوں میں ملتا ہے ۔۔۔۔!!

ذرا ملاحظہ فرمائیے :

ـ۔۔۔۔تاریخ تو یہ کہتی ہے کہ جب چھترپتی شیواجی مہاراج نے اپنے راجہ ہونے کا اعلان کیا تو ان کی مخالفت کسی اور دھرم کے لوگوں نے نہیں بلکہ برہمنوں نے ہی کی تھی ۔ اس زمانہ کی روایات کے مطابق چھترپتی شیواجی مہاراج کیلئے ضروری تھا وہ ویدک رسموں کے مطابق تاج پوشی کی رسم ادا کرتے ۔ لیکن مہاراشٹر کے براہمنوں نے ایہ اعلان کردیا کہ چھتر پتی شیواجی مہاراج کی ویدک طریقہ سے تاج پوشی نہیںہوسکتی ، کیونکہ مہاراشٹر کے براہمنوں نے ان کو شودرا ( یعنی اچھوت ) قرار دیا اور ہندو روایات کے مطابق کوئی شودرا یا اچھوت راجہ نہیںبن سکتا تھا ۔ تاریخ میںتو اس بات کے بھی ثبوت دستیاب ہیںکہ جن برہمنوں نے راجہ بننے میں چھتر پتی شیواجی مہاراج کی پر زور مخالفت کی ان میںان کا وزیراعظم مورو پنت پنگلے بھی تھا ، ان برہمنوں کو ہی چھتر پتی شیواجی نے وزیر بنایا تھا اور اپنی کابینہ میں شامل کیا ۔۔۔۔۔۔۔

ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کی تصانیف میں جو مہاراشٹر گورنمنٹ کی جانب سے متعدد مرتبہ شایع کی گئی، اس بات کا تفصیلی ذکر موجود ہے کہ کس طرح دکن و مہاراشٹر کے برہمنوں نے چھترپتی شیواجی مہاراج کو ذات پات اور چھوت چھات کی بنیاد پر راجہ تسلیم کرنے اور ان کی ویدک دھرم کے مطابق تاج پوشی کرنے سے انکار کیا ۔

یہ کتاب مہاراشٹر سرکار نے کانگریس کے دور میں شایع کی تھی ، یہ الزام بھی آج ہندوتوا وادی عناصر عائد نہیں کر سکتے ، کیونکہ جب دیوندر فر نویس پہلی مرتبہ مہاراشٹر کے وزیراعلی بنے تب ان کے دستخط سے ان کی سرکار نے بھی اس کتاب کے نئے ایڈیشن شایع کئے تھے ۔

علاوہ ازیں ، مہاتما جوتی با پھلے کی کتابیں، مراٹھی شعر و شاعری بھی اس حقیقت کا ناقابل ثبوت ہے۔

چھترپتی شیواجی مہاراج کا اصلی دشمن کون ؟ مسلمان یا برہمن ؟ اس سوال کا جواب اگر مہاتما جوتی پھلے ، ڈاکٹر امبیڈکر سے لیکن بال ٹھاکرے کے والد راج ٹھاکرے اور ادھو ٹھاکرے کے دادا پربودھن کار ٹھاکرے کی تحریر میں تلاش کیا جائے تو بڑے واضح طور پر مل جائے گا ۔

اور کسی مسلمان مورخ کے حوالے کی کوئی ضرورت درپیش نہیں ہو گی ۔

بس ، ضروری ہے ، کہ ان تاریخی حقائق کو عوامی سطح پر زور دار طریقے سے پروجیکٹ کیا جائے کہ دودھ کا دودھ ، پانی کا پانی ہو جائے ۔۔!!

سوال یہ ہے کہ چھترپتی شیواجی مہاراج اور مغل بادشاہ اورنگ زیب کی معرکہ آرائ کو غلط طور پر ہندو ۔ مسلم معرکہ آرائی کے طور پر کیوں پیش کیا گیا ؟ ذرا حسب ذیل اقتباس ملاحضہ فرمائیں :

۔۔۔۔۔۔۔۔۔انگریزوں اور ان کے ایجنٹوں نے ہی چھترپتی شیواجی مہاراج اور ان کے خاندان کی تاریخ کو مسلم دشمن بنا کر پیش کیا ۔ انگریزوں کے دور میں ہی ملک کا ایک کٹر وادی طبقہ ہندو راشٹر کے خواب دیکھنے لگا ، اس طبقہ کو یہ محسوس ہوا کہ جب بھی انگریز ملک کا اقتدار چھوڑ کر جائے ، وہ اقتدار کا بلا شرکت غیرے ( یعنی مسلمان کو اقتدار میں شریک کئے بغیر ) ملک کا حاکم بن جائے ، اس لئے اس کٹر وادی طبقہ کا بھی مفاد اس سے وابستہ تھا کہ تاریخ کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جائے ۔ یہ طبقہ بھی چھترپتی شیواجی مہاراج کی حقیقی تاریخ کو جھوٹ سےآلودہ کرنے اور انہیں مسلمانوں و اسلام کا دشمن بنا کر پیش کرنے کا مجرم ہے ۔۔۔۔۔۔

مہاتما جوتی با پھلے نے اس طبقہ کی کھلے الفاظ اور کھلے طور پر نشاندہی اپنی کتابوں میں کی ہے جو بھارت میں برٹش راج کے عروج میں برٹش امپائر کا دست راست اور مدد گار بن گیا اور یہی طبقہ برٹش بیوروکریسی میں کلکٹر سے لیکر کلرک ، ٹیچر ، تک ہر عہدہ پر قابض ہو گیا ۔

اس طبقہ کے افراد نے بھی جھوٹی تاریخ لکھنے اور پھیلانے میں برٹش امپائر کا ساتھ دیا ۔

اور پھر یہی وہ طبقہ تھا ، جس سے وابستہ اہم لوگوں نے یہ خواب دیکھنا شروع کردیا کہ جب برٹش انڈیا کی حکومت چھوڑ چھاڑ کر چلے جائیں ، تو اس ملک میں ایک بار پھر مکمل طور پر پیشوائی یعنی پیشوا راج ، یعنی برہمن پیشوا راج قائم ہو جائے ، اس کو انہوں نے ہندو راشٹر کا نام دیا ، اور پیشوائی یا برہمن پیشوا راج کے خطرے سے سب سے پہلے مہاتما جوتی با پھلے نے آگاہ کیا ، اس کے بعد چھترپتی شاہو مہاراج اور ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر نے اس خطرناک خواب کے خلاف مہم چھیڑی ، اور حقیقت سے دیش کو آ گاہ کیا ۔

کون اصلی دشمن ہے ؟ کون دشمن نہیں ہے لیکن نفرت وادی مقاصد کے تحت انہیں دیش کا دشمن بنا کر پیش کیا جا رہا ہے ؟

یہ باتیں بھی تٖفصیل کے ساتھ بیان کردی تھی ۔

لیکن اس زمانے میں مکھوٹا پہنے ہوئے نفرت وادی آج مکھوٹا اتار کر میدان میں آچکے ہیں ، اور اپنے آپ کو اصلی دیش بھکت قرار دے رہے ہیں ،

اسلئےا ن کا اصلی چہرہ بے نقاب کرنا ، ان کا اصلی منصوبہ بے نقاب کرنا اور ان کی پھیلائی ہوئی جھوٹی تاریخ کا سچ سامنے لانا بہت ضروری ہے ۔۔۔!!

یہ بھی پڑھیں

Leave a Reply

FacebookWhatsAppShare