فتاویٰ امارت شرعیہ – جلد ششم

مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی

امارت شرعیہ میں جو علمی کام برسہا برس سے ہورہے ہیں، ان میں دو بڑا کام فتاویٰ اور قضایا امارت شرعیہ کی ترتیب ہے، یہ دونوں کام علی الترتیب مفتی محمد سعید الرحمٰن قاسمی صدر مفتی اور موجودہ ناظم امارت شرعیہ نیز قاضی محمد انظار عالم قاسمی صدر قاضی امارت شرعیہ کے ذمہ ہے، قضایا امارت شرعیہ کی دو جلدیں طبع ہوکر اہل علم میں مقبول ہوچکی ہیں، آگے کی مسٔلوں اور فائلوں پر کام جاری ہے، توقع ہے کہ تیسری جلد، جلد منظر عام پر آئے گی۔

فتاویٰ امارت شرعیہ - جلد ششم
فتاویٰ امارت شرعیہ – جلد ششم

فتاویٰ امارت شرعیہ کی ترتیب کا کام حضرت مولانا قاضی مجاہد الاسلام قاسمیؒ نے شروع کیا تھا، اس کی دو جلدیں ان کے نام سے منظر عام پر آئی تھیں کہ قضا وقدر نے ان کی دنیوی زندگی کا آخری ورق الٹ دیا، شروع کی دو جلدوں میں بھی مفتی سعید الرحمٰن قاسمی، قاضی صاحب کے علمی مساعد رہے تھے، اس لیے ان کے انتقال کے بعد یہ کام مفتی سعید الرحمٰن قاسمی کے ذمہ آیا، اس وقت وہ مفتی تھے اور اب صدر مفتی ہیں، امارت شرعیہ کے دارالافتاء میں ان کی خدمت کا دورانیہ کوئی پینتیس سال کو محیط ہے۔

مفتی صاحب نے فتاویٰ امارت شرعیہ کی ترتیب کا کام پوری تندہی اور سلیقگی کے ساتھ شروع کیا اور گذشتہ چند سالوں میں اس کی تیسری سے چھٹی جلد تک کا کام مکمل کیا، ائمہ اور ذمہ داران مساجد کے لیے منعقد مجلس تشکر میں 2 جولائی 2025 کو امیر شریعت مفکر ملت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی دامت برکاتہم اور ذمہ داران امارت شرعیہ کے ہاتھوں ائمہ اور ذمہ داران مساجد کی موجودگی میں فتاویٰ امارت شرعیہ کی جلد ششم کا اجراء عمل میں آیا اور لوگوں نے محسوس کیا کہ ملی کاموں کے ساتھ امارت شرعیہ کا علمی کام بھی بحسن وخوبی جاری ہے۔

فتاویٰ امارت شرعیہ کی یہی جلد ابھی میرے ہاتھوں میں ہے، چار سو اسی صفحات پر مشتمل اس جلد میں امارت شرعیہ کے مختلف دور کے مفتیان کرام کے فتاوے ہیں جن کا تعلق عدۃ، نفقۃ، حضانۃ ، ثبوت نسب، ایمان ونذور ، حدود تعزیرات، وقف اور امور مساجد سے ہے، جن مفتیان کرام کے فتاوے نے اس کتاب میں جگہ بنائی، ان میں مفتی محمد عثمان غنی، مفتی محمد یحیٰ، مولانا عبد الصمد رحمانی، مولانا مفتی مصطفیٰ مفتاحی، مفتی جنید عالم قاسمی، مفتی محمد سعید الرحمٰن قاسمی، مفتی سہیل احمد قاسمی، مفتی عبد اللہ خالد مظاہری، مفتی محمد شبیر احمد، مفتی محمد نعمت اللہ قاسمی، مفتی محمد عباس، مولانا انیس الرحمٰن قاسمی اور قاضی مجاہد الاسلام قاسمی کے نام خاص طور سے قابل ذکر ہیں، ہرباب میں زیادہ فتاوے مولانا مفتی محمد عثمان غنی کے ہیں، جو اپنے دور میں امارت کے مفتی،نقیب کے مدیر اور ناظم بھی تھے۔

فتاویٰ امارت شرعیہ - جلد ششم
فتاویٰ امارت شرعیہ – جلد ششم

مفتی محمدسعید الرحمٰن قاسمی کی فقہ وفتاویٰ پر گہری نظر ہے، سہام اور حصہ کی تقسیم میں ان کی مہارت کے سبھی قائل ہیں، حسن اتفاق سے وہ اس دور میں دارالافتاء آئے، جب قاضی مجاہد الاسلام قاسمیؒ کی فقاہت سر چڑھ کر بول رہی تھی، ان کی سرپرستی اور نگرانی میں وہ ان کے علمی مساعد رہے، دارالافتاء میں جو مفتیان تھے، وہ بھی ان کے اچھے رفیق ثابت ہوئے اور اس فن میں ان کو مہارت تامہ حاصل ہوگئی،سارے بڑے چلے گئے، اوراب وہ خود امارت شرعیہ کے صدر مفتی ہیں اور مسائل کی توضیح و تنقیح اور شرح صدر کے لیے اس وقت وہ مرجع کی حیثیت رکھتے ہیں۔

فتاویٰ امارت شرعیہ کی ترتیب وتحقیق میں انہوں نے جن امور کا خیال رکھا ہے اور جو محنت کی ہے بہتر معلوم ہوتا ہے کہ انہیں کی تحریر یہاں نقل کردی جائے، کیوں کہ منہج کو سمجھنے کے لیے یہ اچھی تحریر ہے:

”فتاویٰ کی ترتیب کے وقت ان امور کا خیال رکھا گیا کہ موضوع کے مطابق نقولِ فتاویٰ کے رجسٹروں سے فتاویٰ کا انتخاب پھر سوالات وجوابات نقل کر کے تمام سوالات پر عناوین لگائے گئے، تاکہ استفادہ میں آسانی ہو اور جو جوابات مکرر تھے ان کو حذف کیا گیا، اس لئے کہ ان کو ترتیب میں شامل کرنے کا کوئی خاص فائدہ نہیں تھا، البتہ اگر کسی جواب کی نوعیت اور انداز میں فرق تھا اور محسوس ہوا کہ اس کو شامل کرنا اہل علم کے لیے مفید ثابت ہوگا تو اس کو شامل کرلیا گیا اور تمام فتاویٰ کو عناوین وعلامات ترقیم سے مزین کیا گیا، وہ مسائل جن کے حوالے درج نہیں تھے حاشیہ میں حوالہ جات درج کئے گیے اور کچھ مسائل ایسے تھے کہ ان میں حوالہ جات تو تھے مگر کتاب و باب جلد اور صفحہ نمبر درج نہیں تھا، یا قدیم نسخوں کا حوالہ دیا گیا تھا تو ان حوالہ جات کو مع باب، جلد اور صفحہ مروجہ ایڈیشنوں کے مطابق حاشیہ میں درج کیا اور ساتھ ہی ساتھ مطبع کی وضاحت بھی کردی گئی، اگر جواب میں حدیث کا کوئی جملہ آگیا ہے اور حدیث کی کتابوں کی وضاحت نہیں تھی تو حاشیہ پر اس کا حوالہ بھی درج کیا، یہی صورت قرآنی آیات کے سلسلہ میں اختیار کی گئی، تاکہ قارئین کے لئے رجوع آسان ہو، اسی طرح اگر کسی فتویٰ میں ضروری شرائط و قیود کے اضافہ کی ضرورت محسوس کی گئی تو حاشیہ میں اس کا اضافہ کیا گیا ہے۔“ (فتاویٰ امارت شرعیہ:6/ 30-31)

کتاب کے شروع میں فہرست مضامین کے بعد حضرت امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی، تقریظ نائب امیر شریعت حضرت مولانا محمد شمشاد رحمانی، حرف چند صدر قاضی دارالقضاء مولانا محمد انظار عالم قاسمی اور عرض مرتب مفتی محمد سعید الرحمٰن قاسمی کا ہے، سب نے کتاب اور مرتب کتاب کا تذکرہ کیا ہے جو ایسی تحریروں میں ضروری بھی ہے، اس لیے ان تحریروں میں قارئین کو تکرار کا احساس ہوتا ہے، حالاں کہ ان عنوانات کے ذیل میں کچھ نئے گوشے نکالے جاسکتے تھے، جو قارئین کے لیے زیادہ مفید اور نفع بخش ہوتے۔

کتاب کی کمپوزنگ مولانا محمد ضیاء الاسلام قاسمی اور مفتی محمد انس جعفر قاسمی نے کی ہے، چار سو اسی صفحات کی کتاب کا ہدیہ (قیمت) تین سو روپے کم ہے، یہ اس لیے رکھا گیا ہے کہ ان ہاتھوں تک پہونچ سکے جن کے پاس قوت خرید کم ہے، کتاب اس لائق ہے کہ یہی جلد نہیں پوری چھ جلدیں ائمہ کرام اور مسلمانان اپنے مطالعہ میں رکھیں، اس سے باربار دارالافتاء کی طرف رجوع کرنے کی ضرورت نہیں محسوس ہوگی، کمپوزنگ، طباعت، کاغذ اور ہارڈ بائنڈنگ کے ساتھ کتاب خوبصورت چھپی ہے، اسے شعبہ نشر واشاعت امارت شرعیہ نے شائع کیا ہے، تین سو روپے دے کر مکتبہ امارت شرعیہ پھلواری شریف، پٹنہ سے خریدی جاسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں

Leave a Reply

FacebookWhatsAppShare