قاضی مجاہد الاسلام قاسمی

🖊 غالب شمس قاسمی

بچپن سے جن شخصیات اور بزرگوں کا نام عقیدت و محبت میں گوندھا ہوا پایا، اور جن کے علم و فضل کا ہر صاحب ذوق کو قائل پایا، دیار متھلانچل میں گھر گھر ان کا شناسا اور مرید و معتقد پایا۔ وہ شخصیت مسلمانوں کے بے لوث قائد، فقیہ ملت، استاذ الاساتذہ، حضرت قاضی مجاہد الاسلام قاسمیؒ کی ہے۔

قاضی مجاہد الاسلام قاسمی
قاضی مجاہد الاسلام قاسمی

آپ علم و فضل، فقہ و اصول، جدوجہد اور بےمثال خدمات کا ایک روشن باب ہیں۔ علم و دانش، ذہانت و فطانت، تحقیق و وسیع المشربی گویا ان کے وجود کا حصہ تھی۔ ان کے دل میں صرف ملت کا درد نہیں، بلکہ پوری انسانیت کی تڑپ سمائی ہوئی تھی۔ آپ نے مختصر زندگی پائی، لازوال کارنامے اور بے مثال خدمات آپ کا حصہ ہیں۔

آپ کے فیض یافتہ ہندوستان میں خصوصاً اور دنیا جہان میں عموما آج بھی اعتبار و اعتماد کا نشان ہیں، اور فقہ و فتاویٰ میں مرجعیت کے حامل ہیں، اسلامک فقہ اکیڈمی، دارالعلوم الاسلامیہ امارت شرعیہ پھلواری شریف، المعہد العالی ( پٹنہ) جیسے ادارے ان کے اخلاص، علمی بصیرت اور دوراندیشی کی جیتی جاگتی تصویریں ہیں۔ امارت شرعیہ ان کے احسانات کے زیر بار ہے۔ دراصل، قاضی صاحبؒ اس ادارے کے علمی وقار و اعتماد کا سب سے روشن حوالہ تھے۔

20 سال تک امارت شرعیہ میں بحیثیت قاضی القضاۃ ان کی کار کردگی، بطور نائب امیر شریعت فکر ابو المحاسن کی عملی ترویج، فقہی سمیناروں کے ذریعہ علماء کو فقہ اسلامی کے سمندر میں غوطہ زن ہونے کی دعوت، مسلم پرسنل لا کے تحفظ کے لیے ان کی ہمہ جہت کوششیں، اور ساؤتھ افریقہ میں مسلم پرسنل لا کی تدوین میں ان کا گراں قدر تعاون، ان سب حوالوں سے ان کی ہمالیائی شخصیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

آج بھی ان کے لگائے ہوئے شجرِ سایہ دار سے ملت فیض یاب ہو رہی ہے۔ ان کے قائم کردہ ادارے اور ان کے فیض یافتگان ملت اسلامیہ کی خدمت میں مصروف ہیں۔ مگر یہ افسوسناک بات ہے کہ اقتدار کی مسندوں پر براجمان بڑے بڑے قدآور لوگ انہیں فراموش کرنے میں پیش پیش ہیں۔ شاید اس لیے کہ ان کے وجود کے سامنے سب بونے ہو جاتے۔

تلخ حقیقت تو یہ ہے کہ ان کے پروردہ اور ان کے مستفییدین بھی آج ان کا ذکر شاذ و نادر ہی کرتے ہیں،انہی کے قائم کردہ اداروں سے انہیں حرف غلط کی طرح مٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

بہار مردم خیز ہے، مگر مردم نواز نہیں۔ بلکہ مردم خوری میں بے نظیر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم اپنی بڑی شخصیات، مخلصین ملت اور محسنین امت کو بھلا بیٹھتے ہیں۔

راقم الحروف کی ادنی کوشش یہ رہی کہ ان کے حالات زندگی آزاد دائرۃ المعارف اردو ویکیپیڈیا پر منتقل کردیا ہے،

اور کوشش کی ہے کہ زندگی کے تمام پہلو زیر تحریر آجائیں۔

یہ بھی پڑھیں

Leave a Reply

FacebookWhatsAppShare