قیادت، علم اور اصلاح کے روشن مینار مولانا حذیفہ وستانوی
خدمات و سوانح كا اجمالي خاکہ
از قلم: محمد هلال الدين بن عليم الدين ابراهيميؔ
هندوستان كے ساتھ الله تعالي نے تكويني طور پر يه فضل فرمايا هےكه امت مسلمه كو جب جيسي ضرورت پڑي، ويسے افراد كھڑے كرديے،انهيں افراد وشخصيات ميں ايك نام مولانا حذيفه بن غلام محمد صاحب وستانوي كا هے۔ جهاں آپ كے والد نے پورے هندوستان ميں قرآنِ كريم تجويد كے ساتھ پڑھنے كي فضا قائم كي اور قوم كے بچوں كو الحاد سے بچانے كے ليے ديني ماحول ميں عصري تعليم كي بنياد ڈالي ، وهيں آپ اپنے والد كے سينچے هوئے اس گلستاں كو لے كر آگے بڑھے اور تعليمي بيداري كے عنوان سے پورے ملك ميں اسلامي اسكول ،كالجز اور يونيورسيٹيزكي فضا قائم كردي ۔علومِ دينيه وعصريه كي انگريزی تقسيم كي بيخ كني كي اور علوم ِعصريه كو كلمه پڑھانے كي تحريك چھيڑ دي؛ كيوں كه يه وقت كي بڑي ضرورت هے ۔اسلامي اسكول اور كالجز نه هونے كي وجه سے بڑي تيزي كے ساتھ مسلم نوجوان بچے اور بچياں مغربي اورهندو ديومالائي افكار ونظريات كے بھيٹ چڑھنے لگے هيں۔آپ نے ان كے نصاب كا آپريشن كيا اور ڈارون ازم، فرائڈ ازم، ماركس ازم، هيميونزم، سيكيولرزم اور ميٹيريليزم پر پڑے سنهرے پردے كو فاش كرديا اور ’’قديم نافع اور جديد صالح‘‘ كےاصول كو بنياد بناكر اسكول كالجز كي دنيا ميں تعليمي بيداري كي تحريك چھيڑ دي ، ادھر مدارس كے طلبه ميں عصری تعلیم کے امتزاج پر مبنی ماڈل پيش كيا، جس سے مدارس كے طلبه علوم عصريه كے بنيادي ضروري علوم سے مانوس هو كر فضيلت كے ساتھ ساتھ گريجويشن كي سند حاصل كركے، علماء اور عوام ميں بڑھتي دوري كو پاٹ سكيں اور اپنے دعوتي انداز كو موٴثر ترين كرسكيں۔
الله نے آپ كو هر سه مركزي صلاحيت’’ قيادت،علم اور اصلاح ‘‘كا بڑا حصه عطا كيا هے۔جهاں آپ عالمي سطح پر قائدانه صفات سے متصف هيں،وهيں آپ اپنے خصوصي ذوق كتب بيني وقطب بيني ميں مهارت كي وجه سے علم وعمل كے دريا كا حسين امتزاج هيں۔ اسي طرح آپ كو عقائد، علم كلام، تفسير ، حديث ،فقه ،تاريخ اور مقاصد شرعيه اور فكري علوم ميں درسي مهارت هے، جسے قارئين آپ كے سوانحي خاكه سے خوب محسوس كر سكتے هيں۔
ولادت اور ابتدائی زندگی :
حضرت مولانا حذیفہ وستانوی صاحب دامت برکاتہم کی ولادت خادم القرآن حضرت مولانا غلام محمد وستانوی دامت برکاتہم کے یہاں سنہ 1400 ہجری مطابق1جون1979 عیسوی میں ہوئی۔ اس وقت مولانا غلام محمد وستانوی دارالعلوم عربیہ اسلامیہ کنتھاریہ، بھروچ میں شعبهٴ عالميت ميں تدریس کے فرائض انجام دے رہے تھے؛ اسی سال مولانا غلام محمد وستانوی کا دعوتی سفر اکل کوا ہوا، جہاں انہوں نے جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا کی بنیاد رکھی۔اس وقت مولانا حذیفہ کی عمر تين سال كي تھي۔آپ كي ابتدائی زندگی کا بڑا حصہ اکل کوا میں گزرا، جہاں ان کی مكمل تعلیم اور دینی تربیت ہوئی۔
تعلیم وتربيت :
مولانا حذیفہ نے اپنی مكمل تعلیم اکل کوا ہی میں حاصل کی، كيوں كه آپ كے والد مولانا غلام محمد وستانوي صاحب نے جامعه اكل كوا كي نيو ڈالتے وقت هي، اس كے عالمي اداره هونے كا خواب ديكھ ليا تھا ،اور اس خواب كو شرمندهٴ تعبير كرنے كے ليے توكل علي الله اور دعا كےمضبوط وموٴ ثر هتھيار كے ساتھ انتھك كوشش كي اور اس مشن ميں خود كو تج ديا ،ادھر مولانا كي عمر بڑھتي رهي اور ادھر جامعه كے شعبے اور درجات بڑھتے گئے؛ يهاں تك كه كئ اسكولز اور كالجز كا بھي كامياب آغاز هوگيا،اور آپ كو علوم عصريه كے ليے بھي كهيں جانے كي ضرورت پيش نهيں آئي۔ آپ كے والدين نے بچپن هي سے تعليم پر مكمل توجه دي ،مولانا سے احقر نے خود سنا هے كه آپ كي تربيت ميں آپ كي والده كا نهايت اهم كردار رها هے۔
- ابتدائی تعلیم: احسن القواعد حافظ عبدالصمد دھودھات پانولي اورپارہ ٴعم حاجی یعقوب صالح کوساڈی سےپڑھي، ناظرهٴ قرآن كي تكميل قاری اقبال دیولہ اور حافظ حسن نابینا کےپاس هوئي۔
- حفظ ِقرآن: مولانا ابوبکر وستانوی کے پاس حفظ كي تكميل كي۔
- عربی و دینی علوم: فارسی سے لے کر دورۂ حدیث شریف تک كي تعلیم اکل کوا هي میں مکمل کی اور تمام درجات میںهر اعتبار سے ممتاز رهے۔
اساتذہ: مولانا حذیفہ کے نمایاں اساتذہ میں قاری حنیف سلوڑی، مولانا علی دیولہ، مولانا زاہد ندوی، مولانا عبد الرحمان ملي ندوي ،مفتی محمد جعفر ملی، مفتی فرقان ندوی،قاری قمر الدین میواتی، مولانا افتخار سمستی پوری، مولانا افتخار بستوی، مولانا صدر الحسن، مولانا شاہد جمال، مولانا عبدالقدیر عمری ،مفتی صبیح اختر ،مولانا فاروق بروڈوی ،مولانا رضوان الدین معروفی، مولانا حسن ستپوني مولانا عبد الرحيم فلاحي ، اور مولانا طاہر مالیگاویں هيں۔آپ نے 2002 ءمیں جامعہ سے سند فضيلت حاصل كي۔
تدریسی خدمات :
فراغت کے فوري بعد2002 ءسے هي مولانا حذیفہ وستانوي نے اپنے والد صاحب كے اصرار پر جامعه اسلاميه اشاعت العلوم اكل كوا ميں تدریس کے فرائض انجام دینا شروع كرديا۔ ابتدائی طور پر عربی اول سے پنجم تک اہم کتب پڑھائیں اور اپنی تدریسی مہارت کا لوہا منوایا۔ ان کے خصوصی تدریسی مضامین میں نحو، صرف، فقہ، اصول فقہ، تفسیر، اور حدیث شامل ہیں۔ پچھلے چند سالوں سے بخاری وترمذی کے دروس آپ هي سے متعلق هيں،بيضاوي اور مسلم شريف كے دروس بھي آپ كے كافي مقبول هوئے اور يه دروس يوٹيوپ پر موجود هيں۔آپ كے دروس كي دقت نظري كو ديكھتے هوئے احقر نے ماهنامه شاهراه علم ميں درس حديث كا قسط وار سلسله شروع كيا هے،آپ كے دروس كو مستقلا كتابي شكل ميں لانے كا اراده هے قارئين سے دعا كي درخواست هے۔
جامعه كے نصاب ميں نئے مضامین كي شموليت :
مولانا حذیفہ صاحب نے جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اكل كوا کے نصاب میں عصری ضروریات کے مطابق کئی نئے مضامین شامل کیے، جن میں:
- الغزو الفکری۔
- اسلام و جدید معیشت و تجارت۔
- مقاصد شریعت۔
- حاضر العالم الاسلامی۔
- الانتباهات المفيده۔ قابل ذكر هيں۔
آپ نے اعتقادي ، شرعي ،ارتفاقي،كلامي اور دعوتي تمام ضروري عصري مضامين كو حتي الوسع شامل كيااور اول الذكر چار مضامين كا بذات خود هي درس ديا۔
خطابت و انتظامی صلاحیت :
مولانا حذیفہ صاحب کو اللہ تعالیٰ نے بہترین خطابت کا ملکہ عطا فرمایا ہے، آپ کے بیانات اور دروس عوام وطلبہ میں بے حد مقبول ہیں۔ آپ كے دروس وبيانات يوٹيوپ اور ديگر سوشل پليٹ فارم پر دستياب هيں۔ آپ كو الله نے بڑي انتظامی صلاحیتوں کاحامل بنايا هے اورآپ رئيس جامعه حضرت مولانا غلام محمد وستانوی صاحب كي علالت کے بعد سے،اپني علمي و انتظامي مشغوليت كے ساتھ ساتھ آپ كي تمام تر ذمہ داریوں کو بحسن و خوبی انجام دے رهے هيں۔
تعلیمی خدمات :
آپ کو اللہ نے درد مند دل، فکر مند طبيعت اور ابداعی صلاحیت عطا فرمائی ہے، کچھ نہ کچھ نیا سوچنا اور امت کے لیے مفید وضروري علمی، تعلیمی، اصلاحی، فکری میدان میں عصر حاضر كے پيش نظر ضروري اقدامات واصلاحات کرنا آپ كي طبيعت ثانيه هے۔ مولانا حذیفہ صاحب نے اکل کوا میں دینی و عصری تعلیم کے امتزاج پر مبنی ماڈل متعارف کرایا هے، جس کے تحت مدارس كے طلبہ دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ میٹرک، انٹرمیڈیٹ، اور گریجویشن بھی مکمل کرتے ہیں۔
بین الاقوامی خدمات :
- امریکہ میں برہان اکیڈمی کے قیام میں مولانا حذیفہ صاحب نے بنیادی کردار ادا کیا۔ آپ کئی بین الاقوامی کانفرنسوں میں شرکت کر چكے هيں اور امت مسلمہ کی بهترين تعلیمی و اصلاحی رہنمائی کی هے۔
تصنیف و تالیف :
مولانا حذیفہ صاحب کو عربی و اردو دونوں زبانوں میں تحریر کا عمدہ ملکہ حاصل ہے۔فراغت كے بعد هي آپ نے شاهراه علم كے نام سے ماهنامه شروع كيا ، جسے ملك وبيرون ملك ميں علمي طبقے ميں كافي پذيرائي حاصل هے،آپ شروع سے اب تك اس ماهنامه كي ادارت سنبھال رهے هيں،آپ كے اداريه كي وجه سے ماهنامے كا علماء اور طلباء كو شدت سے انتظار رهتا هے،آپ كا اداريه ملك وبيرون ملك كے كئ مركزي رسائل وجرائد ميں شائع هوتا رهتا هے۔ اسي طرح جامعه كے عربي مجله النور ميں آپ كے عربي مضامين كي ايك اپني شناخت هے۔مصنفين اپني كتابوں كے مقدمات وتقريظ مولانا سے لكھوانے كے متمني رهتے هيں،كيوں كه آپ جس كسي موضوع پر لكھتے هيں خوب لكھتے هيں۔
آپ کی تحریر کردہ کتابوں کی فہرست :
1۔سفر نامہ جنوبی افریقہ۔
2۔تحفہ الاطباء۔
3۔اردو ادب اور مدارس اسلامیہ۔
4۔تحفہٴ رمضان۔
5۔اسلام کی بنیادی تعلیمات سے واقفیت۔
6۔نوجوانان اسلام سے اسلامی تقاضے۔
7۔مقاصد نزول قرآن۔
8۔علم سیرت: ایک تعارف۔
9۔سیرت النبی ﷺ۔
10۔حالات حضرت مہدی اور علامات قیامت۔
11۔سیاست، جمہوریت، ووٹ اور اسلام۔
12۔نئی تعلیمی پالیسی۔
13۔مسجد اقصیٰ اور شہر القدس۔
اصلاحی و تعلیمی مہمات :
مولانا حذیفہ صاحب امت کی تعلیمی بیداری کے لیے ملک بھر میں مہمات چلارهے ہیں۔ آپ ہر جگہ مسلمانوں کو دینی مدارس کے ساتھ اسکولز اور کالجز کے قیام کی ترغیب دے رهے ہیں۔ اور ملك ميں هزاروں اسكولز سينكڑوں كالجز اور دسيوں يونيورسيٹيز كے قيام كي كامياب تگ ودو ميں دن رات ،ملك وبيرون ملك ميں سر گرداں هيں۔
تصوف ومعرفت :
مولانا حذیفہ کو عصر حاضر کے کئی اکابرین نے خلافت سے نوازا ہے، جو ان کی علمی و دینی خدمات کا اعتراف ہے۔
1:حضرت مولانا مفتی سید مختار الدین شاہ صاحب۔ (مجاز وخليفه :حضرت شیخ الحدیث مولانا زکریا رحمۃ اللہ علیہ)
2:حضرت مولانا الیاس صاحب ( مجاز وخليفه :مفکر اسلام حضرت مولانا علی میاں ندوی رحمۃ اللہ علیہ)
3:حضرت مولانا یونس صاحب پالنپوري۔( مجازحضرت مولانا عمر پالان پوری رحمۃ اللہ علیہ کے صاحبزادے)
4:حضرت شاہ اسد محمد جونپوری۔( مجاز وخليفه :حضرت خواجہ فضل الرحمن گنج مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ)
5:شیخ المشائخ حضرت مولانا سید بلال حسین صاحب تھانوی۔ (حضرت اقدس مولانا شاہ ابرار الحق صاحب ہردوئی رحمۃ اللہ علیہ کے نمایاں خلیفہ)
اخير ميں دعا هے كه اللہ تعالیٰ امت كے اس سرمايه كے وقت ميں بركت عطا فرمائے!صحت وعافيت كے ساتھ عمر دراز عطا فرمائے! آپ كے عزائم كي تكميل اور خواب كو شرمندهٴ تعبير فرمائے! اور آپ کے فیوض کو مزید عام وتام فرمائے! آمين۔