مولانا قاری محمد یامین قاسمی : ایک مختصر سوانحی خاکہ

محمد عبد العظیم عبد البصیر حیدرآبادی

علماءِ دین کی زندگی میں اخلاص، استقامت اور اکابر سے وابستگی وہ بنیادی اوصاف ہیں جن کی بدولت ان کے کام دیرپا اثر چھوڑتے ہیں۔ مولانا قاری محمد یامین قاسمی ان صفات کا عملی نمونہ ہیں۔ وہ نہ صرف ایک صاحبِ علم و فضل مدرس اور مصنف ہیں بلکہ اکابرِ دیوبند کی علمی و روحانی میراث کو مرتب و محفوظ کرنے والے ایسے فردِ خالص ہیں جن کی خدمات خاموش مگر گہرا اثر رکھنے والی ہیں۔ ذیل میں ان کی زندگی، تعلیم، تدریسی سفر، تصنیفی کام اور اصلاحی نسبت کا ایک مختصر مگر مربوط خاکہ پیش کیا جا رہا ہے۔

مولانا قاری محمد یامین قاسمی : ایک مختصر سوانحی خاکہ
مولانا قاری محمد یامین قاسمی : ایک مختصر سوانحی خاکہ

نام، نسب اور پیدائش

مولانا قاری محمد یامین قاسمی صاحب کی ولادت یکم جنوری 1956ء (17 جمادی الاولی 1375ھ) کو حیدرآباد دکن کے ایک دین دار، علمی اور محبِ وطن خانوادے میں ہوئی۔ آپ کے والد گرامی حاجی محمد جمیل الدین جمعہ خان صاحبؒ تحریک آزادی ہند کے کارکن اور ایک عالم دین تھے، جبکہ جد امجد حاجی محمد عبداللہ خان صاحبؒ ایک باوقار بزرگ کے طور پر معروف تھے۔ قاسمی صاحب کا فقہی تعلق مسلکِ حنفی اور مکتبِ دیوبند سے ہے، جبکہ روحانی نسبت چشتیہ و صابریہ مشرب سے ہے۔

ابتدائی تعلیم و حفظِ قرآن

آپ نے قرآنِ کریم کی ناظرہ تعلیم جامعہ اسلامیہ عربیہ تعلیم القرآن، ہرہ ضلع میرٹھ میں حضرت حافظ قاری افسر علیؒ سے حاصل کی۔ پھر جامعہ اسلامیہ عربیہ فیض الاسلام، سیال نگلہ جی، ضلع میرٹھ میں حضرت مولانا قاری حامد حسن قاسمیؒ کی نگرانی میں قرآن مجید مکمل حفظ فرمایا۔

تجوید، قرأت اور دارالعلوم دیوبند سے فراغت

تجوید و قرأت کی اعلیٰ تعلیم آپ نے دارالعلوم دیوبند میں حاصل کی، جہاں اس فن کے دو ممتاز اساتذہ قاری جلیل الرحمان عثمانیؒ اور قاری محمد عبد اللہ سلیم دیوبندیؒ سے آپ نے کسبِ فیض کیا۔

آپ نے 1977ء میں دارالعلوم دیوبند سے دورۂ حدیث مکمل کر کے فراغت حاصل کی۔ یہاں آپ کو درج ذیل جید اساتذہ سے مختلف کتبِ حدیث، تفسیر، اصول و فقہ، اور فنونِ دینیہ پڑھنے کا شرف حاصل ہوا:

• بخاری شریف: مولانا شریف حسن دیوبندیؒ، مولانا قاری محمد طیب، مفتی محمود حسن گنگوہیؒ

• مسلم شریف: مولانا عبد الاحد دیوبندیؒ، مولانا نصیر احمد خان بلند شہریؒ

• ترمذی شریف: مولانا شریف حسن دیوبندیؒ، مولانا محمود حسن گنگوہیؒ، مولانا محمد حسین بہاریؒ

• ابوداؤد شریف: مولانا معراج الحق دیوبندیؒ، مولانا محمد نعیم دیوبندیؒ

• نسائی شریف: مولانا انظر شاہ کشمیریؒ

• ابن ماجہ شریف: مولانا محمد سالم قاسمیؒ

• مشکوٰۃ شریف: مولانا خورشید عالم دیوبندیؒ، مولانا قمر الدین احمد گورکھپوریؒ

• موطأ امام مالک: مولانا خورشید عالم دیوبندیؒ

• شمائل ترمذی: مولانا فخر الحسن مرادآبادیؒ

• موطأ امام محمد: مولانا قمر الدین دیوبندیؒ

• طحاوی شریف: مولانا وحید الزماں کیرانویؒ

• تفسیر بیضاوی: مولانا محمد نعیم دیوبندیؒ

• سراجی: مفتی نظام الدین اعظمیؒ

• شرح نخبۃ الفکر: مولانا خورشید عالم دیوبندیؒ

• مسلسلات: حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحبؒ

امامت، تدریس اور ادارہ سازی

فراغت کے بعد آپ نے 1978ء تا 1991ء شاہی جامع مسجد سیڑم (ضلع گلبرگہ شریف) میں امامت، خطابت اور تدریسی خدمات انجام دیں۔ اس کے بعد 1992ء میں دارالعلوم سیڑم کی بنیاد رکھی جہاں آپ نے ادارہ جاتی انداز میں تدریس کا آغاز کیا۔

بعد ازاں آپ نے 1995ء سے 2005ء تک مدرسہ فیض العلوم، سعیدآباد حیدرآباد میں تدریسی خدمات انجام دیں۔ اسی درمیان میں آپ نے 2001ء میں جامعہ طیبہ، حیدرآباد دکن قائم کیا، جہاں آپ نے 2006ء تا 2020ء تک تدریس اور نظامت کے فرائض انجام دیے، جو اب آپ کے صاحب زادے قاری محمد یاسین صاحب کے زیر نظامت و زیر اہتمام رواں دواں ہے۔

آپ نے 1998ء میں ادارہ دارالاشاعت، حیدرآباد قائم کیا، جو آپ کی تصنیفی و اشاعتی خدمات کا مستقل مرکز بنا۔ بعد ازاں 2024ء میں جامع مسجد احمد کی بنیاد رکھی، جو دینی، تعلیمی اور اصلاحی مرکز کے طور پر قائم ہوئی۔

اصلاحی تعلقات اور خلافت

روحانی و اصلاحی تعلق آپ کو برصغیر کے تین ممتاز مشائخ سے حاصل ہوا:

1. حکیم الاسلام مولانا قاری محمد طیب قاسمی صاحبؒ

(مدت تعلق: 1397ھ تا 1403ھ)

2. عارف باللہ مولانا قاری صدیق احمد ثاقب باندوی صاحبؒ

(مدت تعلق: 1404ھ تا 1418ھ)

3. خطیب الاسلام مولانا محمد سالم قاسمی صاحبؒ

(مدت تعلق: 1418ھ تا 1439ھ)

آپ کو 7 جمادی الاخری 1434ھ مطابق 19 اپریل 2013ء بہ روز جمعہ حضرت خطیب الاسلامؒ سے خلافت و اجازتِ بیعت حاصل ہوئی، جو آپ کے روحانی و فکری مقام کی بڑی سند ہے۔

تصنیفی خدمات: اکابر کی میراث کا تحفظ

مولانا قاسمی کی سب سے بڑی علمی خدمت حضرت خطیب الاسلام مولانا محمد سالم قاسمیؒ کی علمی و فکری، تقریری و تحریری میراث کو محفوظ، مرتب، اور شائع کرنا ہے۔ یہ وہ کارنامہ ہے جو کسی بڑے ادارے یا اکیڈمی کا متقاضی تھا، مگر مولانا قاسمی نے ذاتی وسائل، تن تنہا محنت، اور 23 سالہ مستقل مزاجی سے اسے انجام دیا۔

آپ کی محنت سے اب تک خطبات خطیب الاسلام کے دس ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں، جن میں سے پہلا ایڈیشن ایک جلد سے شروع ہو کر ساتواں ایڈیشن سات جلدوں پر مشتمل ہے۔ ان کے علاوہ آپ نے 100 سے زائد کتابیں مرتب کیں، جن میں سے چند اہم یہ ہیں: خطباتِ خطیب الاسلام، مجالسِ خطیب الاسلام، مقالاتِ خطیب الاسلام، ملفوظاتِ خطیب الاسلام، مکتوباتِ خطیب الاسلام، معارفِ خطیب الاسلام، تبرکاتِ خطیب الاسلام اور تحقیقاتِ خطیب الاسلام، تذکرہ اکابرینِ اربعہ (حجۃ الاسلامؒ، شیخ الاسلامؒ، حکیم الاسلامؒ، خطیب الاسلامؒ)، سیرتِ نبی کریم ﷺ، تحفۂ حفّاظ اور معجزۂ قرآن کریم، مسنون نکاح اور پر سکون زندگی، عبادتِ حج، مجموعہ نماز (اُردو، عربی، انگریزی)، رمضان المبارک رحمتوں کا مہینہ، فضائل و مسائل ماہ رمضان المبارک، اکسیری عمل قرآنی (حافظ محمد احمد نانوتویؒ کے روز مرہ معلومات پر مشتمل)، تذکرہ مفتی اعظم دکن بزمانہ حضور نظام سرکار، صحبت صالحین کے فوائد، مدارس اسلامیہ ہندیہ میں خطیب الاسلام کا وردِ مسعود، دعوت و تبلیغ کے پیغمبرانہ اصول اور حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ..، خطیب الاسلام کے اسفار، خطیب الاسلام اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ وغیرہ۔

یہ تمام کتب اعلیٰ معیار، محققانہ ترتیب اور مستند طباعت کے ساتھ منظر عام پر لائی گئیں اور اندرون ملک کے بیشتر ریاستوں میں پہنچ چکی ہیں۔ ظاہر ہے کہ ان میں سے کئی بیرون ملک بھی پہنچ چکی ہوں۔ نیز ان کی کتابوں پر مفتی مظفر حسین اجراڑویؒ (متولی جامعہ مظاہر علوم وقف سہارنپور)، مولانا احمد بزرگ سملکیؒ (مہتمم جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین ڈابھیل)، مفتی فضیل الرحمن ہلال عثمانیؒ، مفتی ابو القاسم نعمانی (مہتمم دارالعلوم دیوبند)، مفتی شعیب اللہ خان مفتاحی بنگلوری، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی جیسی شخصیات کی تقاریظ بھی شامل ہیں۔

نوٹ: مزید تفصیل کے لیے ان کے فرزند ارجمند قاری محمد یاسین (شاہین نگر، حیدرآباد) کی مرتب کردہ کتاب ”تذکرہ خادم دین“ سے مراجعت کی جا سکتی ہے۔

اللہ تعالیٰ مولانا قاری محمد یامین قاسمی صاحب کی علمی، تدریسی، اصلاحی اور تصنیفی خدمات کو شرفِ قبولیت عطا فرمائے، ان کے قائم کردہ اداروں کو تادیر زندہ و تابندہ رکھے، اور ان کے علمی و روحانی فیض کو نسل در نسل جاری و ساری رکھے۔ آمین۔

یہ بھی پڑھیں

Leave a Reply

FacebookWhatsAppShare