نظامُ العقائد (شرح اردو شرحِ عقائدِ نسفی)

تعارف نگار: اشتیاق احمد قاسمی، مدرس دارالعلوم دیوبند

شارح: مولانا مفتی نظام الدین قاسمی امروہوی

تعدادِ صفحات: 375

سنِ اشاعت: 1447ھ / 2025ء

ناشر: مکتبہ نصیر، ہاپوڑ

انسان کو اللہ تعالیٰ نے دنیا میں اپنی عبادت اور امتحان کے لیے بھیجا، اور اس کی ہدایت کے لیے انبیاء علیہم السلام اور آسمانی کتابوں کا سلسلہ جاری فرمایا۔ زندگی گزارنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے اصول و ضوابط عطا فرمائے، اور آخرت کی کامیابی کے لیے رہنما اصول واضح فرمادیے۔

آخرت میں نجات کا مدار درست عقیدہ ہے، اور درجات کی بلندی اعمال صالحہ پر موقوف ہے؛ اس لیے لازم ہے کہ مسلمان اپنے عقیدے کو صحیح رکھے اور اعمال کو سنوارے۔ اگر عقیدہ بگڑ جائے یا اعمال درست نہ ہوں تو انسان اللہ تعالیٰ کے مقبول بندوں میں شامل نہیں ہوسکتا۔ یہی وجہ ہے کہ صراطِ مستقیم کو اختیار کرنا اور گمراہی و ضلالت سے بچنا ہر مسلمان پر ناگزیر ہے۔

نظامُ العقائد (شرح اردو شرحِ عقائدِ نسفی)
نظامُ العقائد (شرح اردو شرحِ عقائدِ نسفی)

تاریخ گواہ ہے کہ جس طرح اللہ تعالیٰ نے حق کے لیے اپنے صالح بندوں کو منتخب فرمایا، اسی طرح باطل نظریات کے علمبرداروں نے بھی عقائدِ صحیحہ کو بگاڑنے کے لیے بھرپور کوششیں کیں۔ لہٰذا ضروری ہے کہ حق کی پہچان ہو، اہلِ حق کی شناخت ہو، اور باطل کے شبہات و وساوس سے آگاہی حاصل ہو۔ اسی مقصد کے لیے علمائے کرام نے ہر دور میں عقائد پر مستحکم و جامع کتابیں تصنیف فرمائیں۔ انہی گراں قدر تصنیفات میں سے ایک عقائدِ نسفیہ ہے۔

علامہ ابو حفص عمر نسفیؒ نے نہایت جامع اور مختصر انداز میں عقائدِ اسلامیہ کو مرتب فرمایا، پھر علامہ سعد الدین تفتازانیؒ نے شرحِ عقائد لکھ کر اسے قبولِ عام عطا کیا۔ یہی وجہ ہے کہ صدیوں سے یہ کتاب مدارسِ اسلامیہ کے نصابِ تعلیم میں بنیادی مقام رکھتی ہے۔ چونکہ عقائد کی بحثوں میں علمِ فلسفہ کی متعدد اصطلاحات داخل ہوگئی ہیں—جو دراصل باطل فرقوں کی تردید اور ان کے اسلوبِ استدلال کا جواب دینے کے لیے اختیار کی گئیں—اس لیے علمِ عقیدہ اور علمِ کلام میں وہی شخص کماحقہٗ کامیاب ہوتا ہے جسے فلسفے کی بنیادی اصطلاحات سے واقفیت حاصل ہو۔

میرے پیشِ نظر جناب مولانا مفتی نظام الدین قاسمی امروہوی کی تازہ تصنیف نظامُ العقائد ہے، جو شرحِ عقائدِ نسفیہ کی ایک نہایت عمدہ، سلیس اور سہل الفہم شرح ہے۔ راقمِ سطور کو شارح محترم سے دیرینہ تعارف ہے۔ حضرت استاد محترم مولانا ریاست علی ظفر بجنوریؒ—استادِ حدیث دارالعلوم دیوبند —کی مجالسِ میں ان سے ملاقات ہوتی رہی، اور حضرت کی شفقتیں ان پر برابر رہی ہیں۔ دورانِ طالبِ علمی سے ہی لکھنے کا ذوق اور علمی مطالعہ ان کا خاص امتیاز رہا ہے۔

جب محترم شارح نے یہ شرح راقم کو پیش کی تو میں نے اس کا مطالعہ کیا۔ کتاب بے حد پسند آئی۔ مفتی صاحب نے عقائدِ نسفی کو کئی سال پڑھایا ہے، اور تدریس کے دوران وقیع نوٹس تیار کیے ، جو بعد میں شرح کی بنیاد بنے۔ مقدمۂ کتاب میں انہوں نے علمِ کلام کا تعارف، اس کی تاریخِ تدوین، اور باطل فرقوں کا مختصر مگر جامع تعارف کرایا ہے—جس میں معتزلہ، مرجئہ، جبریہ، قدریہ، کرامیہ، خوارج، شیعہ ، روافض اور دیگر فرقے شامل ہیں—اور ان کے انحرافات کے اسباب نیز گمراہی کی بنیاد کی نشاندہی بھی کی ہے۔

نظامُ العقائد (شرح اردو شرحِ عقائدِ نسفی)
نظامُ العقائد

شارح نے مقدمے میں کتاب کی جن نمایاں خصوصیات کا ذکر کیا ہے، وہ حقیقتاً اس شرح کی قدر و قیمت میں اضافہ کرتی ہیں:

1. مشکل اور دقیق مباحث کو انتہائی سہل اور واضح انداز میں پیش کیا ہے۔

2. ہر علمی نکتے کے لیے مستقل عنوان قائم کیا ہے، تاکہ مطالعہ آسان ہو۔

3. اعراب کا اہتمام کیا ہے، جس سے کمزور استعداد کے طلبہ بھی بآسانی فائدہ اٹھا سکیں گے ۔

4. اصطلاحی تعریفات کو جداگانہ وضاحت کے ساتھ ذکر کیا ہے۔

5. فلسفیانہ اصطلاحات کو نہایت رواں اور آسان پیرائے میں بیان کیا ہے۔

6. باطل فرقوں کے شبہات کے مدلل جوابات پیش کیے ہیں۔

راقم السطور نے شرح پر نظر ڈالی تو محسوس ہوا کہ شارح نے کتاب کے حل اور شرح میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا ہے ۔ بلاشبہ یہ شرح اپنے اسلوب، وضاحت، ترتیب اور جامعیت کی وجہ سے اہلِ علم اور طلبہ دونوں کے لیے یکساں طور پر نافع اور قابلِ قدر ہے۔

آخر میں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس کتاب کو قبولیتِ عام نصیب فرمائے، اور محترم مفتی نظام الدین صاحب کی علمی و دینی خدمات میں مزید برکت عطا فرمائے۔ اللہ کرے کہ ان کا قلم ہمیشہ دین کی خدمت کے لیے رواں دواں رہے۔

آمین یا رب العالمین۔

یہ بھی پڑھیں

Leave a Reply

FacebookWhatsAppShare