نفرت کی نئی کاشت

مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی

فلموں میں پہلے عشق ومحبت کی داستان دکھائی جاتی تھی،اس داستان میں ایکشن مار دھاڑ کے مناظر کثرت سے ہوتے تھے،جس سے نئی نسل میں کرائم اور جرائم کا مزاج پروان چڑھتا تھااور سماج پراس کے منفی اثرات پڑتے تھے،بعض فلمیں انسانی رشتوں کے احترام اور اخلاقی اقدار کو سامنے رکھ کر بنائی جاتی تھیں،اس سے سماج میں اچھا پیغام جاتاتھا،آج کی طرح فلموں میں عورتوں کو ننگا نہیں دکھایا جاتا تھا،رقاصائیں بھی پورا کپڑا پہنا کرتی تھیں،آج صورت حال یہ ہے کہ بولڈ مناظر کے نام پر عورتوں کو ننگا کرکے بوس وکنار ہی نہیں اس کے آگے کے مناظر فلم اور ٹی وی اسکرین پر دکھائے جارہے ہیں،جس سے مشرقی تہذیب دم توڑ رہی ہے اور مغربی ثقافت و کلچر ہندوستان میں غالب آتا جارہا ہے۔

نفرت کی نئی کاشت
نفرت کی نئی کاشت

ان دنوں فلموں کوایک نیا رخ دے دیاگیاہے اور وہ ہے نفرت کی کاشت کا،بہت ساری فلمیں اور سیریل صرف اس مقصد سے بنائے جارہے ہیں کہ اس سے ہندو مسلمان کے درمیان نفرت کوفروغ دیا جاے،دی کشمیر فائل (THE KASHMIR FILE) اور دی کیرالہ اسٹوری (THE KERALA STORY) اسی غرض سے بنائی گئیں اور اب ادے پور فائلز (UDAY PUR FILES) سامنے آئی ہے،اس میں نبی ﷺ کے شان میں گستاخی اور توہین آمیز جملے کہے گئے ہیں جو ناقابل برداشت ہیں،اس فلم کا پورا اسکرپٹ اور اس فلم کی پوری کہانی اس بات پر مرکوز ہے کہ مسلمان اس ملک کیلئے خطرہ ہیں اور انہیں کنارے لگانا اس ملک کی ضرورت ہے۔

اس فلم کو پتہ نہیں کس طرح سنسر بورڈ نے پاس کردیا؛ حالاں کہ کسی فلم کے ریلیز ہونے سے قبل سینسر بورڈ اسے دیکھتاہے اس کے لئے مستقل ضابطہ بنا ہوا ہے اوراس ضابطہ کے تحت وہ ناقابل قبول حصہ کو کاٹ کر الگ کروا دیتاہے، کبھی اس بنیاد پر پوری فلم کو ہی مسترد کردیا جاتاہے لیکن2014ء کے بعد لگتاہے کہ ساری ایجنسیاں اور بورڈ حکومت کے شہہ پر ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب کوختم کرنا چاہتی ہیں، یہ دہرا رویہ ہے کہ مسلمان سے متعلق کوئی معاملہ ہوتو اسے نظر انداز کردیا جاتاہے اور مسلمانوں کے خلاف ہوتو ساری مشنری حرکت میں آجاتی ہے،حکومت اور سنسر بورڈ کواس رویہ میں تبدیلی لانی چاہئے،اس سے بین الاقوامی سطح پر ہندوستان کی شبیہ اقلیتوں کی دشمن، متعصب،مذہبی معاملات کی وجہ سے تفریق کرنے اور انتہاپسند ملک کے طورپر بن رہی ہے جس سے ہندوستان کی خارجہ پالیسی کو نقصان پہونچنے کا اندیشہ ہے۔

ادے پور فائلز کے خلاف جمعیۃ علماء ارشد مدنی کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے فی الحال اس کے ریلیز پر روک لگا دی ہے، ادے پور فائلز کا معاملہ سپریم کورٹ پہونچ گیاہے عدالت نے سماعت کے لئے 14/جولائی کی تاریخ دی تھی،سماعت کی یہ تاریخ فلم ریلیز ہونے کے پہلے کی بھی دی جاسکتی تھی؛لیکن عدالت نے گرمی کی تعطیل کا بہانہ کرکے مؤخر کردیا حالاں کہ حساس معاملات کی سماعت گرمی کی چھٹی میں بھی جاری رہتی ہے،ہندوستانی شہریوں کو بھی حساس اور چوکنا رہنا چاہئے؛تاکہ اس سلسلے کو دراز ہونے سے روکا جائے ورنہ نفرت کے اس کاشت سے ہندوستان کی تہذیبی اقدار اور گنگا جمنی تہذیب کواس قدر نقصان پہونچے گاکہ اس کی تلافی ممکن نہیں ہوگی،ابھی وقت ہے کہ نفرت کی اس کاشت کو پنپنے اور لہلہاتے سے روکا جائے ورنہ پانی دھیرے،دھیرے سرسے اونچا ہوجائے گا،ردعمل فریق ثانی کی طرف سے بھی ہوسکتاہے،اس امکان کو بھی یاد رکھنا چاہئے اس کے بعد اس ملک کی سالمیت کاکیا ہوگا،سوچ کرہی دل ودماغ کام کرنا بند کردیتاہے۔

یہ بھی پڑھیں

Leave a Reply

FacebookWhatsAppShare