اب غزہ جیسی تصویریں اسرائیل سے آنے لگیں!

تل ابیب سے واشنگٹن تک بدحواسی کا عالم

تحریر : جاوید اختر بھارتی

ایک ہفتہ سے زیادہ ہوگیا ایران اور اسرائیل ایک دوسرے پر حملہ آور ہیں نقصان دونوں ملکوں کا ہورہاہے ہے لیکن اس کے باوجود بھی جنگ شدت اختیار کرتی جارہی ہے۔

سوال یہ پیداہوتاہے کہ آخر اسرائیل نے ایران پر حملہ کیوں کیا واضح رہے کہ جنگ کا بگل اسرائیل نے بجایا ہے یعنی پہل اسرائیل نے کیا ہے ایران نے جوابی کاروائی کی ہے۔

اب غزہ جیسی تصویریں اسرائیل سے آنے لگیں!
اب غزہ جیسی تصویریں اسرائیل سے آنے لگیں!

ایران ہو یا اسرائیل دونوں میں پہلا لفظ الف آتا ہے مگر پھر بھی اسرائیل نے یہ سمجھا کہ جس طرح فلسطین میں گھر اور گودیاں اجاڑ دی گئیں ، شہروں کو کھنڈرات میں تبدیل کردیا گیا معصوم بچوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا عربوں کے جھرمٹ میں جس طرح مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی ، غزہ کا سکھ چین جس طرح چھین لیا گیا ، سرزمین انبیاء کو جس طرح خون سے لالہ زار کردیاگیا غزہ میں اسکول و کالج مکتب و مدارس و مساجد کو زمین بوس کردیا گیا ، ایک ایک لقمے اور ایک بوند پانی کے لئے ترسا دیا گیا لیکن اس کے باوجود بھی اردن، مصر، ترکی ، لبنان ، شام ، کویت اور سعودی عرب نے کوئی مزاحمت نہیں کی فلسطینی عوام کے ساتھ 57 مسلم ممالک میں کوئی بچانے نہیں آیا اس کا مطلب کہ اسرائیل سے طاقتور کوئی نہیں اور اسرائیل سے ٹکرانے کی ہمت کسی کے اندر نہیں ،، اسرائیل جہاں چاہے جب چاہے جتنا چاہے حملہ کرے کوئی روکنے والا نہیں ، کوئی ٹوکنے والا نہیں۔

واہ رے یہودی قوم احسان فراموشی ، نمک حرامی، مکاری اور دھوکا دھڑی تو کوئی تم سے سیکھے ،، جب پوری دنیا یہودیوں کو اپنے ملک سے بھگارہی تھی ، ان کی اپیلوں کو ٹھکرا رہی رہی تھی دنیا کا کوئی بھی ملک ایک انچ زمین دینے کے لئے تیار نہیں تھا تو ان کا قافلہ فلسطین کی بندرگاہ پر ٹھہرتا ہے بینر پر لکھا تھا کہ ائے فلسطینی بھائیوں ہم تباہ وبرباد ہوگئے دنیا کے ٹھکرائے ہوئے ہیں تم ہی ہماری آخری امید ہو فلسطینیوں نے دریا دلی دکھائی بھول گئے کہ قرآن نے متنبہ کیا ہے کہ یہود ونصاریٰ تمہارے کھلے ہوئے دشمن ہیں ،، ان کے دلوں میں رحم آگیا ، سینوں میں انسانیت سمندر کا موجیں مارنے لگا اور فلسطینیوں نے ننگے بھوکے یہودیوں کو گلے لگا لیا ، رہنے کے لئے مکان دیا، پہنے کے لئے کپڑا دیا، بھوک مٹانے کے لئے کھانا دیا جب کھاپی کر شکم سیر ہوگئے تو پھر مکاری کرنا شروع کردیا ، زمینوں پر قبضہ کرنا شروع کردیا بالآخر وہ دن بھی آیا کہ اپنی حکومت کا اعلان بھی کردیا اور امریکہ و برطانیہ کی مدد سے اسرائیل نامی ملک وجود میں آگیا۔

اس کے بعد سے اسرائیلی یہودیوں نے فلسطینیوں پر ظلم کرنا شروع کردیا جو آج تک تھم نے کا نام نہیں لے رہا ہے ننھے ننھے معصوم بچوں کو بارود کے ڈھیر میں جلا دیا گیا ، ہواؤں میں اچھال دیا گیا ، سرزمین غزہ کو بم و بارود اور خون میں تبدیل کردیا گیا ، ہوائی حملے کرکے تمام اسپتالوں کو منہدم کردیا گیا اہل غزہ کو دانے دانے کے لئے ترسایا گیا مرتے مرتے ایک بچی کے دل سے آہ نکلتی ہے اور زبان سے یہ کلمات ادا ہوتے ہیں کہ میں اپنے خدا کو سب کچھ بتاؤں گی۔

ہٹلر نے جب یہودیوں کو قتل کیا تو اس کے اوپر کافی دباؤ ڈالا گیا تو اس نے یہی جواب دیا تھا کہ مجھے پوری دنیا کے دباؤ کی کوئی فکر نہیں ہے میں نے تو ان کا نام و نشان مٹانے کی ٹھان رکھی تھی اور مٹا بھی دیتا مگر اس وجہ سے چھوڑ رہا ہوں کہ عنقریب دنیا پھر دیکھے گی کہ یہودی کتنی مکار قوم ہے۔

آج یہودی قوم کی مکاری دنیا کے سامنے ہے غزہ میں لاکھوں افراد کو موت کے گھاٹ اتارا اور ایران پر الزام لگارہا ہے کہ وہ اپنے حملوں میں عوام کو نشانہ بنارہا ہے ،، جبکہ سچائی تو یہ ہے کہ اسرائیل کا الزام سراسر غلط ہے ، بے بنیاد ہے۔

سابق امریکی صدر بل کلنٹن کے بقول بنیامن نتن یاہو نے ایران پر حملہ اس لئے کیا ہے کہ اسی کے ذریعے لمبے عرصے تک اقتدار میں بنے رہنے کا موقع ملے ، شمالی کوریا کے صدر کم جونگ کے بقول اسرائیل پوری دنیا کے لئے خطرہ ہے اس کا وجود عالم انسانیت کے لئے کینسر ہے۔

بنیامن نیتن یاھو نے یہ کہہ کر ایران پر حملہ کیا ہے کہ وہ ایٹم بم بنارہا ہے اور امریکی صدر ٹرمپ کا بھی یہی ماننا ہے جبکہ ہونا تو یہ چاہئے کہ دنیا کا ہر ملک امریکہ سے سوال کرے کہ تمہیں چودھراہٹ کا حق کس نے دیا ہے کون ملک ایٹمی طاقت بنے گا اور کون نہیں بنے گا یہ فیصلہ کرنے کا اور روکنے و اجازت دینے کا حق تمہیں کس نے دیا ،، سچائی تو یہ ہے کہ امریکہ کی چودھراہٹ خود ساختہ ہے ، ظلم وزیادتی اور ناانصافی پر مبنی ہے اور پوری دنیا میں افراتفری ، جنگ و جدال اور قتل قتال و دہشت گردی کا ذمّہ دار امریکہ ہی ہے اور اس کی ناجائز اولاد اسرائیل ہے ۔

کسی نے کہا ہے کہ اتنے ظالم نہ بنو کہ تمہارے اوپر مصیبت آئے تو لوگ عالمی و اجتماعی طور پر جشن منائیں ، کسی کے اوپر اتنا ظلم نہ کرو کہ اس کے دل سے آہ نکلے اور وہ آہ عرش اعظم سے ٹکرا جائے واضح رہے کہ مظلوم کی آہ اور پرودگار کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہوتا وہ سیدھے عرش اعظم سے ٹکراتی ہے ،، ڈیڑھ سال کے عرصے میں تمام تہوار آئے پوری دنیا میں ایک سے ایک پکوان تیار کئے گئے مگر افسوس غزہ کے مظلوموں نے گھاس پھوس کھا کر ، پانی پی کر اللہ کا شکر ادا کیا ائے فلسطین تو یوسف کی طرح خوبصورت ہے اور مسلم حکمرانوں نے بھائیوں کی طرح تجھے دھوکا دیا اور بے وفائی کی ۔

ایران پر بھی دنیا بے شمار الزام لگاتی تھی اور آج بھی لگاتی ہے لیکن 57 مسلم حکمرانوں میں سے کسی کی غیرت ایمانی و غیرت انسانی جوش بھڑکی تو ایران کی بھڑکی اور آج ایران سینہ تان کر کھڑا ہے اور اسرائیل کے ظلم و جبر و ستم کا منہ توڑ جواب دے رہا ہے آج مسلم حکمرانوں کے اندر بھلے ہی غیرت نہیں جاگی مگر پوری دنیا کا مسلمان بلا تفریق مذہب و مسلک ایران کی حمایت کررہاہے چند ایسے نام نہاد مولوی ہیں جو آج بھی مسلک مسلک کا راگ الاپنے میں لگے ہوئے ہیں ان کے نزدیک مذہب کی کوئی حقیقت نہیں ان کے نزدیک مسلک مذہب سے بڑھ کر ہے عنقریب وہ عوام کے درمیان منہ دکھانے کے قابل بھی نہیں ہوں گے اور ایسے لوگ اسرائیل کے ایجنٹ ہی ہوسکتے ہیں عوام کو چاہئے کہ ایسے بدبختوں کو دھکے مارکر اپنی صفوں سے باہر کریں کیونکہ آج مسلک اور فرقہ بندی سے اوپر اٹھ کر فرزندانِ اسلام کا اور امت محمدیہ کے نعرے کی فضا قائم ہو رہی ہے، آج کلمہ حق کی بنیاد پر آواز بلند کرنے کا موقع ہے۔

اسرائیل طاقت کے نشے میں چور ہوکر ایران پر حملہ کیا تھا اور جب ایران نے جوابی پلٹوار کیا تو وہ بدحواس ہوگیا اسرائیل کو یہ گمان ہی نہیں تھا کہ ایران اتنا زبردست جواب دے گا ایران انداز بدل بدل کر اور میزائلیں بدل بدل کر حملہ کررہاہے نتیجے میں اب غزہ جیسی تصویریں اسرائیل سے آنے لگی ہیں جس سے دنیا بھر کے مسلمانوں کو بڑا سکون ملتا ہے ۔

آگے دیکھئے کیا ہوتا ہے کیونکہ امریکہ کے اندر بھی کافی بوکھلاہٹ ہے امریکی صدر ٹرمپ کبھی مختلف ملکوں کے اجلاس کو درمیان میں ہی چھوڑ کر واشنگٹن واپس چلے جاتے ہیں تو کبھی ایران اسرائیل جنگ میں شامل ہونے کے لئے دو ہفتے میں فیصلہ لینے کی بات کرتے ہیں تو کبھی کہتے ہیں کہ میں کسی بھی وقت کوئی بھی فیصلہ لے سکتا ہوں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اسرائیل امریکہ کے بھروسے پر ہی اچھل کود رہا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا تو دنیا بھر کا مسلمان متحد ہوگیا اور آگے یہ دیکھنا ہے کہ اب تو امریکہ نے بھی ایران پر حملہ کردیا ہے تو 57 مسلم ممالک کے حکمران متحد ہوتے ہیں کہ نہیں اگر متحد ہوگئے تو اچھی بات ہے ورنہ وہ بھی اپنی باری کا انتظار کریں ان کا بھی نمبر آئے گا ایک دن ضرور کہیں نہ کہیں سے یہ آواز بلند ہوگی کہ اے اردن و مصر کے بے حس و بے غیرت حکمرانوں جب تم اپنی قوم کے ساتھ غداری کرسکتے ہو تو تمہیں جینے کا کوئی حق نہیں ہے ۔

مضمون کو آخری شکل دینے تک خبر آہی گئی کہ امریکہ اپنی ناجائز اولاد کو دودھ پلانا شروع کردیا ہے یعنی اس نے ایران پر زبردست بمباری کردی یہ کوئی خلاف توقع نہیں کیونکہ اسرائیل ایران پر جو حملہ کررہا تھا وہ بھی امریکہ ہی کروارہا تھا جب اس کی پسپائی کا منظر دیکھا تو خود ہی میدان میں کود پڑا ،، ایک طرف امریکہ نے ایران پر حملہ کیا اور کہہ رہا ہے کہ اب امن قائم ہوگا یا جو اب تک ہوا ہے اب اس سے بڑا کچھ اور ہوگا ،، یہ بھی حقیقت ہے کہ اس وقت دنیا کا سب سے جھوٹا اور مکار حکمراں کوئی ہے تو وہ امریکی صدر ٹرمپ ہے جو ہمیشہ غیر ذمّہ دارانہ حرکت و بیان بازی کرتا ہے بہت سے تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ نے ایران پر حملہ کرکے تیسری عالمی جنگ کا آغاز کردیا ہے اور آج کی صورت حال یہ ہے کہ اسرائیل اور امریکہ ہی جنگی مجرم ہیں ، انسانیت کے قاتل ہیں ، مکر وفریب ان کی فطرت میں داخل ہے۔

ایران نے امریکہ کی چودھراہٹ کو جوتوں کی نوک پر ٹھکرا دیا اور بہادری کا ثبوت دیتے ہوئے اعلان کردیا کہ جنگ اسرائیل و امریکہ نے شروع کی ہے لیکن اس جنگ کا خاتمہ ایران کرے گا ،، کاش عرب حکمرانوں کو غیرت آجاتی ان کا ضمیر زندہ ہوجاتا تو عالمی سطح پر منظر ہی کچھ اور ہوتا۔

یہ بھی پڑھیں

Leave a Reply

FacebookWhatsAppShare