نماز پنجگانہ اور ہمارے دن ورات

از: خورشید عالم داؤد قاسمی

ابتدائیہ:

نماز اسلام کا بنیادی ستون اور روحانی زندگی کی بنیاد ہے۔ نماز بندے اور خدا کے درمیان تعلق کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ انسان کو زندگی کے ہر پہلو میں استقامت، سکون اور برائیوں سے بچنے کا شعور بھی دیتی ہے۔ نماز کے ذریعے مسلمان دن بھر اپنے رب کی رحمت و عنایت چاہتا ہے، اپنی کمزوریوں کا اعتراف کرتا ہے اور اللہ کی ہدایت و رہنمائی کا طلبگار ہوتا ہے۔ اس مضمون میں نماز پنجگانہ کی اہمیت، حکمت اور ہمارے دن ورات کے اوقات سے ان کے جڑے ہونے اور اس کے مثبت اثرات پیش کیے جارہے ہیں۔ اللہ تعالی ہمیں اس بابرکت عمل کی قدر و منزلت بہتر طور پر سمجھنے کی توفیق عنایت فرمائیں۔

نماز پنجگانہ اور ہمارے دن ورات
نماز پنجگانہ اور ہمارے دن ورات

رب سے تعلق اور روحانی سکون:

انسان کی روحانی تسکین اور قلبی اطمینان کا اصل ذریعہ اس کا خالقِ کائنات سے مضبوط اور مستقل تعلق ہے۔ ایک مسلمان کے لیے لازم ہے کہ وہ ہمیشہ اپنے رب کی بارگاہ میں رابطہ برقرار رکھے؛ تاکہ زندگی کی آزمائشوں اور مشکلات کا صبر و استقامت کے ساتھ مقابلہ کر سکے اور ہر حالت میں اللہ کی مدد اور رہنمائی حاصل کر سکے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے نماز کو فرض قرار دیا ہے۔ نماز ایک بابرکت عمل جو بندے کو ہر روز پانچ مرتبہ اپنے پروردگار کے حضور حاضر ہونے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ نماز ایک عبادت، آنکھ کی ٹھنڈک اور دل کا سکون  ہونے کے ساتھ ساتھ زندگی کو گہرے مقصد و معنویت سے روشناس کرانے کا ذریعہ ہے۔ یہ انسان کو دنیاوی مشکلات میں صبر عطا کرتی ہے۔

دن کا آغاز اور فجر کی نماز:

ایک سچے مسلمان کا دن یوں شروع ہوتا ہے کہ وہ طویل رات کی گہری نیند سے بیدار ہوتا ہے اور سب سے پہلا فرض عمل اپنے رب کے حضور فجر کی نماز ادا کرنا سمجھتا ہے۔ یہ نماز اس کے دن کا پہلا روشن لمحہ ہوتی ہے، جس کے ذریعے وہ زندگی کے نئے دن کا پرمسرت خیرمقدم کرتا ہے۔ اس کے بعد وہ اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی ہدایت کے ساتھ دنیا میں قدم رکھتا ہے، زمین کی وسعتوں میں پھیل کر رزق کی تلاش کرتا ہے اور اپنے اہلِ خانہ، ساتھیوں اور معاشرے کے دیگر افراد کے ساتھ مل کر، خوشیاں بانٹنے اور بہتری لانے کی بھرپور کوشش کرتا ہے۔ وہ اسی معاشرے میں رہتا ہے، اسی زمین پر چلتا ہے اور اسی کی بے شمار نعمتوں سے فائدہ اٹھاتا ہے۔

دن کی تھکان اور ظہر کے سجدے:

جب دن بھر کی محنت جسم و جان پر بوجھ بننے لگتی ہے اور تھکن دل و دماغ کو جکڑ لیتی ہے؛ تو وہ دوبارہ اپنے رب کی بارگاہ میں رجوع کرتا ہے۔ وہ اللہ تعالیٰ سے مزید قوت، برکت اور رہنمائی طلب کرتا ہے اور راہِ حق پر استقامت کے لیے دعا گو ہوتا ہے۔ یہی وہ مقدس لمحہ ہوتا ہے جب وہ ظہر کی نماز کے لیے اللہ کے حضور حاضر ہو کر، سر بسجود ہوتا ہے اور اپنے اندر ایک نئی روحانی تازگی محسوس کرتا ہے۔

عصر کی نماز اور عمل کی تجدید:

دن کے کچھ حصے میں آرام کے بعد، جب جسمانی اور ذہنی تازگی حاصل ہو جاتی ہے؛ تو وہ دوبارہ اپنے رب کے حضور کھڑا ہوتا ہے اور عصر کی نماز ادا کرتا ہے۔ یہ نماز دن کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہوتی ہے، جو اسے نئی توانائی اور حوصلے سے بھر دیتی ہے۔ اس کے بعد وہ اپنی زندگی کے راستوں پر واپس لوٹ جاتا ہے اور رزقِ حلال کے حصول کے لیے محنت میں مصروف ہو جاتا ہے، چاہے وہ تجارت ہو، زراعت ہو، تحریر وتالیف ہو یا کوئی اور ایسا ذریعہ جسے اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے آسان اور بابرکت بنا رکھا ہو۔

شام کا سکون اور مغرب کی نماز:

یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہتا ہے یہاں تک کہ جب شام کا غبار چھانے لگتا ہے اور سورج افق کے پیچھے غروب ہونے لگتا ہے؛ تو وہ ایک بار پھر اپنے رب کی بارگاہ میں رجوع کرتا ہے۔ مغرب کی نماز کے ذریعے دن بھر کی مشقتوں اور مصروفیات کے بعد وہ روحانی سکون حاصل کرتا ہے۔ گویا یہ نماز ایک مقدس ملاقات ہے جس کے ذریعے وہ اپنے خالق سے مل کر، رات کے آغاز کو خوش آمدید کہتا ہے۔ یہ ملاقات نہ صرف جسمانی تھکن کو دور کرتی ہے؛ بلکہ روح کو بھی تازگی، توانائی اور سکون بخشتی ہے۔

عشاء کی نماز اور سپردگی:

جب دن بھر کی مشقتوں اور مصروفیات سے فارغ ہو کر وہ اپنے بستر کی طرف بڑھتا ہے؛ تو ایک بار پھر اپنے خالق کی بارگاہ کی طرف متوجہ ہوتا ہے۔ عشاء کی نماز کے ذریعے وہ دن کا اختتام اپنے رب کے حضور کھڑا ہو کر کرتا ہے اور پھر اپنے دل و جان کو مکمل سپرد کر دیتا ہے۔ اسے علم ہوتا ہے کہ اب اس کا معاملہ صرف اور صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ اگر رب چاہے تو اسے نئی صبح کی روشنی دکھائے گا اور اگر اس کی زندگی کا وقت مکمل ہو چکا ہو؛ تو وہ اسے اپنے پاس بلا لے گا۔ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سونے سے پہلے، اسی لیے یہ معنی خیز دعا پڑھنے کی تعلیم دی ہے: "اےمیرے پروردگار، آپ کا نام لے کر، میں نے (سونے کے لیے) اپنا پہلو رکھا اور آپ کے ہی بھروسے پر اسے اٹھاؤں گا۔ اگر آپ نے میری جان قبض کرلی (یعنی موت آگئی)؛ تو اس پر رحم فرمائے اور اگر آپ نے اسے واپس بھیجا (زندگی باقی رکھی ہے)؛ تواس کی حفاظت فرمائے، جس طرح آپ اپنے نیک بندوں کی حفاظت کرتے ہیں۔” یوں ایک مومن کی زندگی کا ہر لمحہ رب کی یاد، اس کی بندگی اور اس سے تعلق کی تجدید میں گزرتا ہے۔

جماعت سے نماز: اتحاد اور ہمدردی کا مظہر:

نماز کو جماعت کے ساتھ ادا کرنے کی فضیلت انفرادی نماز سے کئی گنا بڑھ کر ہے۔ اس کی اہمیت صرف عبادت میں اضافہ تک محدود نہیں؛ بلکہ مسلمانوں کے درمیان محبت، اتحاد، تعلق اور باہمی ہمدردی کو فروغ دینا بھی ہے۔ جب مسلمان مسجد میں ایک جگہ جمع ہوتے ہیں؛ تو وہ ایک دوسرے کے حالات و احوال سے آگاہ رہتے ہیں۔ اگر کوئی سائل ہو تو اسے عطا کیا جاتا ہے، کوئی بھوکا ہو تو اس کے لیے کھانے کا انتظام کیا جاتا ہے اور ہر ضرورت مند کی مدد کی جاتی ہے۔ یوں ایک ہی محلے اور علاقے کے لوگ باہمی ہمدردی، محبت اور تعاون کے جذبے کے ساتھ زندگی گزارتے ہیں، جو ایک مضبوط اور مربوط اسلامی معاشرے کی بنیاد ہے۔

جمعہ کا وقت اور مسجد کی طرف روانگی:

جب جمعے کا دن آتا ہے، تو اذانِ جمعہ کی صدا ہر دل کو جھنجھوڑ دیتی ہے۔ مسلمان اس مقدس آواز پر لبیک کہتے ہوئے شہر کے گوشے گوشے سے مرکزی جامع مسجد کی طرف رواں دواں ہو جاتے ہیں۔ وہاں وہ نہ صرف نمازِ جمعہ ادا کرتے ہیں؛ بلکہ ایک دوسرے کے حالات معلوم کرتے ہیں، دکھ درد بانٹتے ہیں اور خیر خواہی و اخلاص کے جذبے کے تحت ایک دوسرے کا سہارا بنتے ہیں۔ یہی حقیقی بھائی چارہ ہے اور یہی ایک مضبوط، متحرک اور سچے اسلامی معاشرے کی بنیاد ہے۔

نماز کو اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنائیں:

نماز نہ صرف اسلام کا بنیادی رکن ہے؛ بلکہ یہ مومن کی زندگی کا روشن چراغ بھی ہے۔ یہ اللہ کے ساتھ تعلق کو مضبوط کرتی ہے، روح کو پاکیزگی دیتی ہے اور دل کو اطمینان بخشتی ہے۔ دن کے مختلف اوقات میں ادا کی جانے والی نمازیں انسان کو مسلسل اللہ کی یاد میں مبتلا رکھتی ہیں اور زندگی کی مشکلات سے ثابت قدمی سے نبرد آزما ہونے کی طاقت عطا کرتی ہیں۔ جماعت کی نماز اور جمعہ کا اجتماع مسلمانوں کے درمیان بھائی چارے، محبت اور تعاون کو فروغ دیتے ہیں، جو ایک مضبوط اور مربوط معاشرہ کی تشکیل کے لیے ضروری ہے، یوں نماز ایک مومن کی زندگی کا مرکز ہوتی ہے جو اسے نہ صرف دنیاوی مصروفیات میں توازن فراہم کرتی ہے؛ بلکہ آخرت کی کامیابی کے لیے بھی رہنمائی کرتی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اس عظیم عبادت کو دل و جان سے اپنائیں، نماز پنجگانہ کی ادائیگی کے ساتھ  دن و رات گذاریں اور اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنائیں؛ تاکہ ہم دنیا و آخرت میں کامیاب ہو سکیں۔ ●●●●

یہ بھی پڑھیں

Leave a Reply

FacebookWhatsAppShare