ڈاکٹر قاسم خورشید کا انتقال ادبی اور تعلیمی دنیا کا بڑا نقصان
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
پٹنہ ٣٠/ ستمبر (پریس ریلیز) معروف ادیب، شاعر، افسانہ، ڈرامہ، فنکشن، تنقید نگار اور ماہر تعلیم ڈاکٹر قاسم خورشید کا منگل کی صبح کوئی ساڑھے آٹھ بجے ان کی رہائش گاہ واقع سلطان گنج نو گھروا پٹنہ میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہو گیا،

اس دردناک واقعہ پر مشہور عالم دین، اردو میڈیا فورم اور کاروان ادب کے صدر مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی نے اپنے تعزیتی بیان میں فرمایا کہ ڈاکٹر قاسم خورشید کے انتقال سے علمی، ادبی اور تعلیمی دنیا کا بڑا نقصان ہوا ہے، جس کی تلافی مستقبل قریب میں ہوتی نظر نہیں آتی ،مفتی صاحب نے فرمایا کہ ان کے اندر ادبی ذوق اور شاعری کا شوق بچپن ہی سے تھا، انہوں نے اپنی شاعری ہندی میں شروع کی تھی اور ان کی دو غزلیں پہلی مرتبہ ہندی کے مشہور رسالہ پرگتی شپل سماج میں شائع ہوئی تھیں، انہوں نے نثرکے مختلف اصناف ناول، افسانہ، ڈرامہ وغیرہ میں بھی طبع آزمائی کی، ادبی دنیا میں ان کی کتابوں میں سے کینوس پر چہرے، دل کی کتاب، پوسٹر، تھکن بولتی ہے وغیرہ میں بڑی مقبولیت حاصل کی، وہ زمانہ تک این سی آئی آر ٹی مہندرو کے ڈائریکٹر رہے اور اس حوالے سے ان کی تعلیمی خدمات انتہائی وقیع ہیں، جب موجودہ امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی دامت برکاتہم العالیہ نے امارت پبلک اسکول کے لیے نصاب کی ترتیب کے لیے کمیٹی بنائی تو خاص کر ان کو اس کمیٹی کا رکن بنایا، اس سلسلے کی دو میٹنگوں میں انہوں نے شرکت بھی کی، وہ میری تحریروں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے اور موقع بہ موقع اس کی تعریف بھی کیا کرتے تھے،میری کتاب” آدھی ملاقات” پر انہوں نے وقیع مقدمہ” آدھی ملاقات کے مفتی محمد ثنا الہدیٰ قاسمی” کے عنوان سے لکھا تھا۔
وہ امارت شرعیہ جب بھی آتے ڈاکٹر نثار احمد کے ساتھ آتے اور کسی کام سے اتے ہوں ،آدھا پون گھنٹہ میرے پاس ضرور گذارتے ،مختلف موضوعات پر گفتگو کرتے ،ادب اور تعلیم کے حوالے سے میں ان کی غیر معمولی صلاحیت اور علمی رسوخ کا ہمیشہ قائل رہا، خوب رو اور خوش اخلاق آدمی تھے عظیم آباد میں ان کی شخصیت سدا بہار سمجھی جاتی تھی، خزاں اور بادصر صر کے ظاہری اثرات میں نے ان کے چہرے پر کبھی نہیں دیکھا، ایسے علمی ادبی اور تعلیمی شخصیت کے یک بیک جدا ہونے کا اثر دل و دماغ پر بہت ہے ،یک بیک ہمارے اعتبار سے خدا کے یہاں کوئی کام اچانک، یک بیک ناگہانی اور اچانک نہیں ہوتا، ان کے یہاں تو ہر کام کا وقت ہوتا ہے قاسم خورشید صاحب کا وقت مقرر آگیا تھا ہم سب کو چھوڑ کر چلے گئے، اردو میڈیا فورم کے صدر مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نے قاسم خورشید صاحب کی مغفرت اور پسماندگان کے لیے صبر جمیل کی دعا فرمائی، انہوں نے فرمایا کہ ابھی غم تازہ ہے جلدی ان کی خدمات پر ایک مضمون لکھوں گا ۔
کچھ کہ سناؤں گا جو طبیعت سنبھل گئی