مفتی منور سلطان ندوی: ایک تعارفی خاکہ

زین العابدین ہاشمی ندوی

دارالعلوم ندوۃ العلماء میں جن اساتذہ سے کسب فیض کاموقع ملا اور جن سے خاص طور پر متاثر ہوا ان میں ایک نام مفتی منورسلطان ندوی کا ہے،وہ ان ممتاز اسلامی علما میں سے ہیں، جو اپنی علمی بصیرت، تحریکی فکر، تحقیقی مزاج، اور منفرد اسلوبِ نگارش کے سبب علمی حلقوں میں نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ آپ ایک صاحبِ طرز مصنف، سنجیدہ محقق، ماہرِ فقہ، اور بہترین معلم کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ ندوہ کے علمی و تحقیقی ادارے ’’مجلسِ تحقیقاتِ شریعہ‘‘ سے آپ کی وابستگی نے آپ کے علمی قد کو مزید بلند کیا ہے۔

مفتی منور سلطان ندوی: ایک تعارفی خاکہ
مفتی منور سلطان ندوی: ایک تعارفی خاکہ

مفتی صاحب ۱۰ فروری ۱۹۷۹ میں شمالی بہار ایک مردم خیز قصبہ یکہتہ (محلہ پشنپور) ضلع مدہوبنی میں پیداہوہئے،آپ کا خاندان علاقہ ایک دیندار خاندان شمار ہوتاہے،والد محترم جناب محمد بشیر احمد تعلیم سے وابستہ اور گورمنٹ اسکول میں ٹیچر رہے وہیں دادا محمد ناظم حسین خوشخال کاشتکار تھے۔

ابتدائی تعلیم اور تعلیمی پس منظر

مفتی صاحب نے اپنی ابتدائی دینی تعلیم مدرسہ اسلامیہ طوفانپور میں حاصل کی،اس کے بعد مدرسہ چشمہ فیض ململ میں عربی تعلیم کاآغٓاز کیا پھر وہیں سے دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ پہونچے جہاں 1999ء میں آپ نے عالمیت (Aalimiyat) کی سند حاصل کی، اور 2001ء میں فضیلت (فقہ) میں تخصص مکمل کیا۔ علمی تگ و دو اور فقہی گہرائی کے شوق نے آپ کو حیدرآباد کے ممتاز ادارے المعہد العالی الاسلامی تک پہنچایا، جہاں آپ نے 2003ء میں اسلامی فقہ میں تخصص (Specialization in Fiqh) مکمل کیا۔

آپ کے تعلیمی سفر کی بنیاد محنت، تقویٰ، اور علمی جستجو پر رکھی گئی تھی، جس کا ثمر آج ان کے تلامذہ، تصنیفات، اور علمی خدمات کی صورت میں ظاہر ہے۔

تدریسی خدمات

مفتی صاحب 2005ء سے دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ میں تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ آپ نے فقہی نصاب کی اہم کتابیں جیسے الہدایہ، السراجی، اور شرح الوقایہ پڑھائیں۔ آپ کا تدریسی انداز غیر معمولی طور پر واضح، مدلل اور تحقیقی ہے۔ طلبہ آپ کے درس میں علمی گہرائی کے ساتھ ساتھ استدلالی ترتیب اور عملی مثالوں کی روشنی میں مسائل کو سمجھنے کے عادی ہو جاتے ہیں۔

آپ درس و تدریس کے ساتھ ساتھ ندوہ کی مجلسِ تحقیقاتِ شریعہ میں ریسرچ ایسوسی ایٹ کی حیثیت سے خدمت انجام دے رہے ہیں،مجلس کی تمام علمی سرگرمیاں بطور خاص سالانہ فقہی سیمینار ،ماہناہ مسلم فیملی لاء لکچر سیریز اور لیگل لٹریسی کے کلاسیز آپ کی توجہ کا محور ہیں ۔

تحریری و ادبی خدمات

مفتی صاحب نے زمانہ طالب عالمی سے ہی لکھنا شروع کردیاتھا،حیدرآباد کے زمانہ قیام میں حیدرآباد کے معروف اردو روزنامے منصف میں بہت سے مضامین آپ کے شائع ہوئے،آپ کے قلم میں ایک خاص تاثیر، توازن اور سلاست پائی جاتی ہے۔ ان کی تحریر میں علمی وقار اور ادبی حسن صاف جھلکتا ہے۔ وہ کسی بھی موضوع پر محض معلوماتی انداز سے نہیں لکھتے بلکہ قاری کے ذہن و دل دونوں کو مخاطب کرتے ہیں۔

آپ کی متعدد تصانیف ہیں،اہل علم اور اصحاب فکر نے ان علمی کاوشوں کو سراہاہے،مولانا نذر الحفیظ لکھتے ہیں: "ان کی تصنیف کے مطالعہ سے یہ حقیقت آشکار ہوتی ہے کہ وہ بیک وقت ایک مؤرخ اور ایک فقیہ ہیں۔ شاید مؤرخ اور فقیہ میں یہ قدرِ مشترک ہوتی ہے کہ وہ دونوں حقائق کی روشنی میں قاری کو قائل اور مطمئن کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔”(حوالہ: شمالی بہار کا ایک مردم خیز قصبہ، صفحہ 17)۔

علمی و فکری شناخت

مفتی منور سلطان ندوی نے فقہ اسلامی، تاریخِ ندوہ، اور معاصر اسلامی فکر پر گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔ ان کی تحریروں میں تحقیق، تجزیہ، اور فکر امت نمایاں نظر آتا ہے۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی (چیف، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ) ان کے بارے میں فرماتے ہیں:”انہوں نے ندوۃ العلماء کی فقہی تاریخ کے ایک گوشے کو روشنی میں لا کر اہلِ علم کو آگاہ کیا، جو طویل عرصے سے تاریکی میں تھا۔ انہوں نے دیگر علمی و فقہی موضوعات پر بھی قابلِ قدر قلمی خدمات انجام دی ہیں۔” (حوالہ: خواتین کے شرعی مسائل، صفحہ 22)

اسی طرح مولانا نوشاد عالم ندوی ان کے بارے میں رقم طراز ہیں: "میرے محترم دوست نے اپنی اس تاریخی تصنیف کے ذریعے امتِ مسلمہ کو جگانے کی کوشش کی ہے۔ وہ اپنی تحریر کے ذریعے قاری کے دلوں تک اپنا درد پہنچانا چاہتے ہیں، وہ ضمیر کو جھنجھوڑنا چاہتے ہیں، وہ امت کے احساسِ ذمہ داری کو بیدار کرنا چاہتے ہیں۔ وہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ماضی میں جو کوتاہیاں ہم نے اجتماعی کاموں میں کی ہیں، وہ دوبارہ تاریخ کا حصہ نہ بنیں۔ اور ان ناکامیوں کے اسباب کو دہرانے سے گریز کیا جائے۔ ساتھ ہی انہوں نے تعلیمی و معاشی ترقی کا ایک مثبت تصور بھی پیش کیا ہے۔”(حوالہ: شمالی بہار کا ایک مردم خیز قصبہ، صفحہ 34)

تصنیفات و تالیفات

مفتی منور سلطان ندوی نے مختلف علمی و تحقیقی موضوعات پر متعدد کتابیں اور مجموعے تصنیف و ترتیب دیے ہیں، جن میں سے چند قابلِ ذکر تصانیف درج ذیل ہیں:

1. ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم

(امین الدین شجاع الدین کے مضامین کا مجموعہ، ترتیب و پیشکش: مفتی منور سلطان ندوی)

2. رو برو

(امین الدین شجاع الدین کے انٹرویوز کا مجموعہ، علمی مقدمہ اور تجزیہ کے ساتھ)

3. مجلسِ تحقیقاتِ شریعہ کا علمی منہاج

(مولانا سید ابوالحسن ندویؒ اور مولانا تقی امینیؒ کے مضامین پر مشتمل تحقیقی مجموعہ)

4. فقہِ اسلامی اور عصرِ جدید

(مولانا سید محمد رابع حسنی ندویؒ کے مضامین پر مبنی تحقیقی مجموعہ)

5. فقہِ اسلامی کے چند اہم مباحث

(حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ کے فقہی و فکری مضامین پر مشتمل مجموعہ)

ترجمہ شدہ کتابیں

عربی زبان سے اردو میں ترجمہ کے ذریعے آپ نے عربی علوم و معارف کو عام فہم اردو قارئین تک پہنچایا۔ ان کے اہم تراجم درج ذیل ہیں:

1. مکتبۃ الاصلت المسلمۃ — عربی سے اردو ترجمہ

2. المفصل فی احکام المرأۃ والبيت المسلم — عربی سے اردو ترجمہ۔

یہ تراجم فقہی اور خاندانی مسائل کے حوالے سے نہایت وقیع علمی سرمایہ ہیں جو دینی مدارس، محققین اور عام قارئین کے لیے یکساں مفید ہیں۔ ان کے علاوہ امین الدین شجاع الدین مرحوم کی تحریروں کے تین مجموعے ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم ،روبرو اور نقوش فکروعلم آپ نے ہی مرتب کی ہے، مجلس تحقیقات ونشریات کے سمیناروں کے مقالات کے متعدد مجموعے آپ نے مرتب کئے ہیں جن میں عوامی مقامات پر نماز کا مسئلہ،یسروتییسر اور عصر حاضر کے تقاضے قابل ذکر ہیں،اسی طرح مسلم فیملی لاء لکچر سیریز کے مقالات کامجموعہ اسلامی عائلی قوانین کے نام سے آپ نے مرتب کی ہے ۔

صحافتی و ادبی سرگرمیاں

مفتی منور سلطان ندوی نے دینی صحافت کے میدان میں بھی قابلِ ذکر کردار ادا کیا ہے۔ وہ کئی علمی و ادبی رسائل کے مدیر یا معاون مدیر رہے ہیں۔

سب ایڈیٹر: ماہنامہ بانگِ حرا، لکھنؤ

ایڈیٹر: ماہنامہ صدائے مروہ، لکھنؤ (2016 تا 2018)

چیف ایڈیٹر: سالنامہ نشانِ منزل، مدھوبنی، بہار (2000)

چیف ایڈیٹر: صفا آن لائن ٹی وی — ایک ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارم (2018 تا حال) نائب ایڈیٹر سہ ماہی تحقیقات شرعیہ

ڈیجیٹل تعلیمی خدمات

علم کی وسعت اور جدید تقاضوں کو محسوس کرتے ہوئے مفتی صاحب نے صفا آن لائن اکیڈمی کی بنیاد رکھی۔ یہ ایک آن لائن تعلیمی پلیٹ فارم ہے جس کے ذریعے اسلامی علوم کو جدید ذرائع ابلاغ کے ذریعے عوام تک پہنچایا جا رہا ہے۔ یہ ادارہ ہندوستان اور بیرونِ ملک کے طلبہ کے لیے اسلامی تعلیم کے حصول کا مؤثر ذریعہ بن چکا ہے.

فکری و علمی اثرات

مفتی منور سلطان ندوی کی شخصیت تدریس، تحقیق، تصنیف، اور دعوت کے حسین امتزاج کی حامل ہے۔ انہوں نے ندوہ کی علمی روایت کو نہ صرف آگے بڑھایا بلکہ اس میں جدید فکری اور علمی سمتوں کا اضافہ بھی کیا۔

ان کی تحریروں سے ایک درد مند دل کی صدائیں سنائی دیتی ہیں، جو امت کو علمی، اخلاقی اور اجتماعی بیداری کی دعوت دیتی ہیں۔ ان کی شخصیت روایتی علم اور جدید تقاضوں کے درمیان ایک پُل کی حیثیت رکھتی ہے۔

آپ ندوہ کی علمی روایت کے نمائندہ ہیں جنہوں نے درس و تدریس کے ساتھ ساتھ تصنیف و تحقیق، دعوت و تربیت اور آن لائن تعلیم کے میدانوں میں نمایاں کردار ادا کیا ہے، اللہ ان کی خدمات جلیلہ کو قبول فرمائے آمین۔

یہ بھی پڑھیں

Leave a Reply

FacebookWhatsAppShare