کتاب: نکاحِ عائشہ رضی اللہ عنہا — اعتراضات و جوابات

مصنف: محمد نعمان مکی، کنگ عبداللہ میڈیکل سٹی، مکہ مکرمہ

سنِ طباعت: 2025ء — صفحات: 248 —

قیمت: 300 روپے

تعارف نگار: اشتیاق احمد قاسمی مدرس دارالعلوم دیوبند

دارالعلوم دیوبند کے ایک طالبِ علم کے ذریعے یہ گرانقدر کتاب نظر سے گزری۔ عنوان نے ہی اپنی طرف متوجہ کر لیا، اس لیے کہ یہ کتاب اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے مقام و مرتبہ کے دفاع میں نہایت اہم خدمت انجام دیتی ہے۔ مصنف نے واقعۂ نکاحِ عائشہ پر ہونے والے جدید اعتراضات کا مدلل اور محققانہ جواب پیش کیا ہے۔

نکاحِ عائشہ رضی اللہ عنہا — اعتراضات و جوابات
نکاحِ عائشہ رضی اللہ عنہا — اعتراضات و جوابات

یہ حقیقت تاریخ کے صفحات پر روشن ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا نکاح رسول اللہ ﷺ سے چھ برس کی عمر میں ہوا اور رخصتی نو برس کی عمر میں ہوئی۔ اُس زمانے میں رسول اللہ ﷺ کے بہت سے مخالفین موجود تھے، مگر کسی شخص نے اس نکاح کو قابلِ اعتراض قرار نہیں دیا۔ بعد کے ادوار میں بھی اسے کبھی معیوب نہیں سمجھا گیا۔

لیکن آج کا جدید ذہن — جس پر مغربی فکر کا شدید اثر ہے — اسے اعتراض کا عنوان بناتا ہے، حالانکہ مختلف مذاہب اور تہذیبوں میں کمسنی کی شادی کے بے شمار شواہد موجود ہیں۔ مصنف نے مثال کے طور پر رام جی اور سیتا جی کے متعلق تاریخی بیانات پیش کیے ہیں کہ رام جی کی عمر 12 سے 15 سال اور سیتا جی کی عمر صرف 6 سال بتائی گئی ہے؛ اور دونوں کی شادی ہوئی۔ اگر ہندو مت کے ماننے والے اس مسئلے پر اعتراض کریں تو انہیں اپنی مذہبی تاریخ پر بھی نظر ڈالنی چاہیے۔

کتاب میں نہایت عمدہ انداز سے واضح کیا گیا ہے کہ کم عمری میں نکاح کا رواج صرف عربوں یا مسلمانوں میں نہ تھا؛ بلکہ یورپ، ایشیا، افریقہ، امریکہ اور ہندوستان کی مختلف تہذیبوں اور قوانین میں صدیوں تک یہ معمول رہا ہے۔ مصنف نے متعدد مستند تاریخی مثالیں اور شواہد نقل کیے ہیں جن کی تردید ممکن نہیں۔

مزید یہ کہ ہندو اقوام میں آج بھی کم سنی کی شادی کا تصور موجود ہے اور کئی علاقوں میں اس پر عمل کیا جاتا ہے۔ مصنف نے اس حوالے سے بھی قابلِ اعتماد حوالہ جات پیش کیے ہیں۔

جناب محمد نعمان مکی زیدہ مجدہ اس مبارک کوشش پر یقیناً مبارک باد کے مستحق ہیں۔ انہوں نے نہایت جامع، مدلل اور محققانہ انداز میں اعتراضات کا جواب دیا ہے۔ دلائل کی گرفت مضبوط، اسلوب شُستہ اور تحقیق نہایت اطمینان بخش ہے۔ مخالفین کے شبہات کا ایسا مضبوط علمی محاکمہ پیش کیا گیا ہے جو ہر صاحبِ فکر کو مطمئن کر دیتا ہے۔

نکاحِ عائشہ رضی اللہ عنہا — اعتراضات و جوابات
نکاحِ عائشہ رضی اللہ عنہا — اعتراضات و جوابات

اگر اس کتاب کا ترجمہ دیگر زبانوں میں بھی کیا جائے اور اسے عالمی سطح پر پھیلایا جائے تو یقینا مفید ثابت ہوگا۔ اس سے آج کا بے دین اور مغرب زدہ ذہن بھی حقیقت کا صحیح ادراک کر سکے گا اور اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی عظمت پر اعتراض کرنے والوں کے لیے یہ کتاب تسلی اور رہنمائی کا ذریعہ بنے گی۔

اللہ تعالیٰ اس کتاب کو قبولیت عامہ عطا فرمائے، اسے دنیا بھر میں نافع بنائے اور اسلام کے مخالفین کے دلوں کو حق کی طرف متوجہ فرمائے۔ آمین۔

یہ بھی پڑھیں

Leave a Reply

FacebookWhatsAppShare