اسرائیل اور اسرائیل نوازوں کے نام

(اسرائیل حماس جنگ بندی کے بعد بچوں اور معصوموں کا قاتل، نسل کشی کا مجرم بدبخت اسرائیل پھر سے غزہ کے شہریوں پر حملہ کررہا ہے، ایک خبر کے مطابق صرف 24 گھنٹوں میں 700  مسلمانوں کی شہادت ہوچکی ہے، اور وہ تصویریں اتنی دردناک و ہول ناک ہیں،کہ ان کو دیکھنے کی سکت ہم خود میں نہیں پاتے، چہ جائیکہ فلسطینی بھائی ان آزمائشوں سے گزر رہے ہیں، کئی دہائی سے جاری آزادی کی یہ جنگ ہمارے مسلمان بھائی ضرور جیتیں گے، ان شاءاللہ بے سرو سامانی میں خدا وہاں سے ان کی مدد و نصرت کرے گا، جہاں انسانی سوچ نہیں پہنچ سکتی، لمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے، 1973 ء  میں رحمت پرتاب گڈھی نے  ”اسرائیل اور اسرائیل نوازوں کے نام “ بڑی خوبصورت نظم کہی ہے، اس میں اپنے جذبات شعری قالب میں ڈھال کر خوبصورت جواب دیا، جو قارئین کی نذر ہے۔ ( غالب شمس)

خدا نے چاہا تو رخ موڑ دیں گے طوفاں کا

ہر ایک سے میری جرأت سوال کرتی ہے

رہے گی ظلم کے پھندے میں زندگی کب تک

.

کبھی تو جوش میں آئے گی غیرت آدم

لہو کے اشک بہائے گا آدمی کب تک

 

تمہارے خوں کی پیاسی ہے سرزمین عرب

!یہود قوم کے ظالم سپاہیو! سن لو

 

نہیں گوارا تمہارا وجود بہی ہم کو 

!ہماری ارض مقدس کے غاصبو! سن لو

 

یہ اور بات تباہی ہمیں پسند نہیں

مگر حیات کو حاصل شعور جنگ بھی ہے

 

ہم اہل دل ہیں محبت بھی ہے عزیز ہمیں

ہمارا آئینہ دل حریف حیات انسان ہے

 

ہم اپنی دولت ایماں پہ ناز کرتے ہیں

ہماری ذات حریف حریف حیات انساں ہے

 

ہم اپنی ارض مقدس کی آبرو کے لئے

تمہارے عزم کو بیکار کرکے رکھ دیں گے

 

اب اور چل نہیں سکتی ہے سامراجیت

مزید خون صداقت کا ہو نہیں سکتا

 

خدا نے چاہا تو رخ موڑ دیں گے طوفاں کا

کوئی ہمارا سفینہ ڈبو نہیں سکتا

 

صدائے حق ہے مری کان کھول کر سن لو

بھرم تمہارا غلط ہے کہ کھل نہیں سکتا

 

تم اپنے ظلم کی لعنت سے بچ نہیں سکتے

یہ آستین کا لہو ہے یہ دھل نہیں سکتا

.

وہ وقت دور نہیں ننگ داستاں ہوگی

تماری ذات زمانے سے بے نشان ہوگی

Leave a Reply

FacebookWhatsAppShare