بھارتی یہود بنام ہنود
غالب شمس قاسمی
اسرائیلی صہیونی دہشت گرد دن رات گھروں، ہاسٹلس، ہاسپٹلس، یونیورسٹی اور عوامی مقامات پر وحشیانہ بمباری اور نسل کشی کررہی ہے،اب تک 10000 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، جن میں 4800 سو بچے اور 2550 خواتین شامل ہیں، سی پی جے کی تحقیقات کے مطابق 2 نومبر تک 36 جنرلسٹ اور صحافی جاں بحق ہوچکے ہیں، اور ہندوستانی میڈیا بلکہ عالمی میڈیا اس پر مجرمانہ خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔
مرد و عورت اور بچوں کی ہولناک تصویریں دیکھ کر کسی بھی دل گردے والے کا دل دہل جائے، اس کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں، بلکہ اکثر و بیشتر ذرا سا حس اور انسانیت کا جذبہ رکھنے والے، فلسطینی بھائیوں اور بچوں کی لاشیں، چیختی چلاتی خون سے لت پت بے بس تصویریں اور ویڈیوز دیکھ کر بے ساختہ آنکھیں اشکبار ہو جائیں، آج ہی یہودی دہشت گرد اسرائیل نے المغازی کیمپ پر بمباری کی، جس کی تباہی کے مناظر ناقابل بیان ہیں، پوری دنیا کے مسلمان اور انسانیت پسند عوام میں بے چینی، اور اضطرار و اضطراب کی کیفیت طاری ہے، لیکن ہمارے ملک ہندوستان میں یہودی ذہنیت رکھنے والے، اسرائیل نواز، انتہا پسند، تشدد و جارحیت پسند ، فرقہ وارانہ عناصر بڑی بے شرمی سے اسرائیل کی حمایت کرتے نظر آرہےہیں، جیسے ہی غزہ کی دردناک و ہول ناک تصویریں ٹویٹ( ایکس) پر اپلوڈ ہوتی ہیں، یہ دوکوڑی کے مفکر، نئے ہندوستان کی پرانی سڑی ہوئی کھاد، سنگھی لابی وہاں اسرائیل کے ترجمان بن جاتے ہیں، کہتے ہیں کہ جب حماس نے حملہ کیا تھا، تو کیوں چپ تھے؟ یہ آنکھ سے اندھے، سمجھ سے پاگل، حقیقی تاریخ سے ناواقف، اور غزہ پٹی کی تباہیوں سے انکھ موندے بس نفرت کی بولی بولتے ہیں، ہندوستانی میڈیا بشمول حقیقت پسند، سیکولر میڈیا بھی اسرائیلی حملوں کو دہشت گردانہ کہنے کے بجائے فقط اسرائیلی حملے کہ رہی ہے، وہیں فلسطین کی حریت پسند تحریک حماس کا نام لیتے ہوئے دہشت گرد, چرم پنتھی وغیرہ جیسے الفاظ استعمال کر تے ہیں،قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَاءُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ وَمَا تُخْفِي صُدُورُهُمْ أَكْبَرُ ۚ( فی الحقیقت ان کی دشمنی ان کے منہ سے ٹپک پڑتی ہے، اور جو عداوت ان کے سینوں نے چھپا رکھی ہے، وہ اس سے کہیں بڑھ کر ہے)،
ملبے سے ایک بچے کی جان بچنے کے بعد دھول و خون میں لپٹی تصویر کو یہ نا ہنجار کہتے ہیں کہ اچھا میک اپ ہے، دراصل ان کی ذہن سازی نفرت و عداوت سے کی گئی ہے، مسلم مخالف مواد اور انسانیت دشمن مٹی سے ان کے وجود کا خمیر تیار ہوا ہے، آر ایس ایس کی سالوں کی محنت کا ناجائز پھل یہ بے ہودہ ہنود سنگھی لابی ہیں، جنہیں مسلمانوں کی مخالفت اور گندی مذہبی سیاست نے اتنا اندھا کردیا ہے کہ اس کے آگے کچھ نظر ہی نہیں آتا، بقول کلیم عاجز
اب انسانوں کی بستی کا یہ عالم ہے کہ مت پوچھو
لگے ہے آگ اک گھر میں تو ہمسایہ ہوا دے ہے ۔
وہیں دوسری طرف برلن ہو یا واشنگٹن، برطانیہ ہو کہ لندن، اندلس ہو یا سویڈن، بلکہ پوری دنیا اس نسل کشی کے خلاف، یہودی صہیونی ظلم و نسل کشی اور قتل و غارت گری کے خلاف سراپا احتجاج بنی ہوئی ہے، اپنی اپنی حکومتوں سے فلسطینی نسل کشی بند کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے لیکن سب نے اپنی آنکھوں پر اسلام مخالف پٹیاں باندھ رکھی ہے، الجزیرہ چینل کے مطابق کل رات سے بمباری اور میزائل کے حملوں میں اور تیزی آگئی ہے، آسمان میں بم دھماکہ اور میزائل ایسے پھٹ رہے ہیں جیسے خونی دیوالی ہو۔
ناامیدی کی سی ناامیدی ہے، کوئی امید بر نہیں آتی، کوئی صورت نظر نہیں آتی، لیکن ہم مسلمان ہیں، ہمارے یہاں ناامیدی جیسی کوئی چیز نہیں ہوتی، إِنَّهُ لَا يَيْأَسُ مِن رَّوْحِ اللَّهِ إِلَّا الْقَوْمُ الْكَافِرُونَ ( رحمت خداوندی سے بس کافر لوگ ہی مایوس ہوتے ہیں) اور پھر تاریخ کے عروج و زوال ہمارے پیش نظر ہونا چاہئے، روم کا بادشاہ نیرو کی سفاکی بھی تاریخ نے یاد رکھی ہے، اور اس کا انجام بد بھی، انگلستان کی تاریخ کا ظالم و جابر بادشاہ کنگ جان (King John)، پول پاٹ (Pol Pot) اور اٹیلا دی ہن (Attila The Hun) بھی تاریخ کی نظر سے اوجھل نہیں، نمرود و فرعون کی جھوٹی خدائی اور بے بسی اللّٰہ نے قرآن کریم میں بیان کردی، اپنے وقت کے سپر پاور قیصر و کسریٰ کی بربادی بھی تاریخ کے صفحات میں محفوظ ہے، تو پھر یہ صہیونی دہشت گرد اسرائیل ہو ، یا اسرائیل نواز امریکہ، برطانیہ اور جرمنی، انہیں چاہے اپنی طاقت پر جتنا غرور ہو، یا ظلم و جور کا نشہ ہو، سب ان شاءاللہ ایک دن اپنے برے انجام سے تھرا اٹھیں گے بلکہ نیست و نابود ہو جائیں گے، قرآن کریم میں ظالموں کے خلاف اللّٰہ جل جلالہ و عم نوالہ کا کھلم کھلا اعلان اور سچا وعدہ ہے،وعد اللہ حقا، چنانچہ قرآن کریم میں ارشاد ربانی ہے، واللہ لا یحب الظالمین، ( اللہ ظالموں کو پسند نہیں کرتا) وَتِلْكَ الْاَيَّامُ نُدَاوِلُھَا بَيْنَ النَّاسِ( یہ زمانہ کے حوادثات ہیں، جنہیں ہم باری باری قوموں کے درمیان گردش کرتے رہتے ہیں) وَ لَا تَحْسَبَنَّ اللّٰهَ غَافِلًا عَمَّا یَعْمَلُ الظّٰلِمُوْنَ۬ؕ ( یہ نہ سمجھیو کہ اللّٰہ بے خبر ہے ظالموں کے ان اعمال سے جو وہ کررہے ہیں) وَ كَذٰلِكَ اَخْذُ رَبِّكَ اِذَاۤ اَخَذَ الْقُرٰى وَ هِیَ ظَالِمَةٌؕ-اِنَّ اَخْذَهٗۤ اَلِیْمٌ شَدِیْدٌ( ظالموں کو بڑی حد تک مہلت دی جاتی ہے۔ جب کسی طرح باز نہیں آتے تو پکڑ کر گلا دبا دیا جاتا ہے۔ مجرم چاہے کہ تکلیف کم ہو، یا اس کی پکڑ سے چھوٹ کر بھاگ نکلے، ایں خیال است و محال است و جنوں) ۔