بہار وغیرہ سے چھوٹے بچے منگوانے والے مدرسوں سے التجا
محمود احمد خاں دریا آبادی
آج کے انقلاب کی خبر کے مطابق پولیس نے سیمانچل ایکسپریس کے ذریعئے سفر کررہے 93 بچوں کو اتار کر چلڈرن ہوم بھیج دیا اور ان کے ساتھ کے 9 افراد کو حراست میں لے لیا ہے،
حکومت کے ظالم ہونے میں کوئی شک نہیں، مگر اپنے لوگ بھی ملکی حالات کا لحاظ کئے بغیر چھوٹے بچوں کے ساتھ سفر کرنے کی نادانی مسلسل کررہے ہیں ـ
اب تک جتنے بچے پکڑے جاتے ہیں بیشتر ارریہ اور کشن گنج کے ہوتے ہیں، اُس علاقے میں رہنے والے احباب سے درخواست ہے کہ ازراہِ کرم بتائیں کہ کیا واقعی اُس علاقے میں مدارس ومکاتب کی تعداد کم ہے ؟ اگر ایسا ہے تو ملک کے دیگر علاقوں میں پھیلے ہوئے ارباب مدارس سے التماس ہے کہ ایک ایک بستی میں بلاوجہ کئی کئی مدارس چلانے کے بجائے وہاں مدرسے قائم فرمائیں جہاں واقعی مدرسوں کی ضرورت ہے ـ
رہی عوامی چندے کی بات تو وہاں رہ کر بھی ممبئی کلکتہ کا چندہ جمع کیا جاسکتا ہے، یا جو مدرسے ارریہ وغیرہ سے بچے امپورٹ کرتے ہیں وہ اپنے پورے مدرسے کو ایکسپورٹ کرکے ارریہ لے جائیں، یہ بھی ایک بہتر تجویز ہے ـ اس طر ہر سال کا یہ جھنجھٹ بھی ختم ہوجائے گا ـ