سیاسی بیانات اور تاریخی حقائق: کیا عظیم اللہ نے غدر کے وقت، "مادر وطن، زندہ باد” جیسا کوئ نعرہ بلند کیا تھا؟

 

پروفیسر محمد سجاد

کیرل کے وزیر اعلی پیناری وجاین کے حوالے سے یہ خبریں آ رہی ہیں کہ انہوں نے اپنی کسی تقریر میں آر ایس ایس کے کسی رکن کے ایک پبلک بیان کی تنقید کرتے ہوئے یہ کہا ہے کہ عظیم اللہ نے سنہ 1857 کے انقلاب/بغاوت/غدر کے دوران “مادر وطن زندہ باد” کا نعرہ بلند کیا تھا (اس کا ہندی ترجمہ ہوگا “بھارت ماتا کی جے”)۔
عظیم اللہ خاں یوسف زئ (1830۔1859) کو نانا صاحب کا مشیر خاص اور پر اعتماد سکریٹری مانا جاتا ہے۔ نانا صاحب مراٹھا پیشوا باجی راؤ دوئم کے وارث اور گود لئے ہوئے بیٹے تھے۔ غدر کے وقت وہ بٹھور (کان پور) میں مقیم تھے، اور اس سے قبل (دسمبر 1853۔جون1855)، اپنی پینشن بحال کروانے کی غرض سے ایک وفد بہ شمول عظیم اللہ کو لندن بھیجا تھا۔ و نائک دامودر ساورکر (1883-1966) نے عظیم اللہ کی تعریفیں لکھی ہیں۔ حالاں کہ عظیم اللہ سے متعلق بیش تر معلومات مشکوک ہیں، تاریخی مآخذات میں کئ طرح کے بیانات اور بسا اوقات متضاد تفصیلات ملتی ہیں۔ چند مسلم نوجوان ساورکر کی اس کتاب کے حوالے سے ساورکر کی شبیہہ مسلمانوں میں بہتر بنا کر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اور اس کے عوض بھگوائ تنظیموں سے کچھ رقم حاصل کر رہے ہیں اور دیگر فائدے بھی اٹھا رہے ہیں۔ بھولے بھالے مسلمانان، ایسے حریص نوجوانوں کو قوم کا مخلص بلاگر اور یوٹیوبر بھی مان رہے ہیں، اور اس مغالطے میں بھی ہیں کہ ایسے نوجوانوں کی کاوشوں سے مسلم وراثتیں بھی محفوظ رکھی جاسکتی ہیں، یا ان کی بازیافت کی جا سکتی ہے۔ ان نوجوانوں کو دولت، شہرت اور ذاتی سیاسی طاقت حاصل کرنے کی عجلت ہے اور قوم کا دانشور مانا جائے، یہ عزم بھی ہے۔
بہر کیف، سید لطف اللہ نے سنہ 1970ء میں عظیم اللہ پر ایک کتاب (بہ زبان انگریزی) کراچی سے شائع کی تھی۔ اس میں پروفیسر ابو بکر احمد (ابا)حلیم (ارکی ، جہان آباد ، بہار سے تعلق رکھنے والے حلیم، تقسیم ملک سے قبل علی گڑھ کے شعبہء تاریخ میں استاد تھے، پرو وائس چانسلر تھے، تقسیم کے بعد کراچی یونی ورسٹی کے وائس چانسلر مقرر ہوئے) کا پیش لفظ ہے۔ پبلشر، طارق بن یوسفی کا بھی نوٹ ہے۔ اس کتاب میں عظیم اللہ کی مبالغہ آمیز تعریفیں کی گئ ہیں اور مآخذات و شواہد پر احتیاط اور باریک بینی سے کام نہیں لیا گیا ہے، ایسا فرانسس جار مین نام کے تاریخ داں کے ایک تحقیقی مضمون (ساؤتھ ایشیا، جلد 31، شمارہ دسمبر 2008) میں دعوی کیا گیا ہے۔
سنہ 2007 میں پروفیسر رودرانگشو مکھرجی نے کان پور غدر کے تعلق سے ایک کتاب شائع کی ہے (رودرانگشو مکھرجی ان دنوں اشوکا یونی ورسٹی کے چانسلر ہیں)۔ مذکورہ دونوں کتابوں سے بھی یہ تصدیق نہیں ہوتی ہے کہ عظیم اللہ نے "مادر وطن، زندہ باد” جیسا کوئ نعرہ بلند کیا تھا۔
ایسے میں وزیر اعلی پیناری وجاین صاحب کس طرح اپنی بات کو مصدقہ بات ثابت کروا پائیں گے، یہ تو وہی جانیں۔

یہ بھی پڑھیں

Leave a Reply