مشکاۃ الآثار و مصباح الابرار

مرتب :حضرت مولانا سید محمد میاں دیوبندی رحمۃ اللہ علیہ شیخ الحدیث مدرسہ امینیہ دہلی ۔

تحقیق و تعلیق : جناب مولانا محمد نسیم قاسمی نائب شیخ الحدیث دارالعلوم رحمانیہ حیدراباد
صفحات : 240 . اشاعت : 1446 ہجری =2024 عیسوی
ناشر :مکتبہ دارالفلاح حیدراباد

تعارف نگار: ڈاکٹر مفتی اشتیاق احمد قاسمی مدرس دارالعلوم دیوبند

دارالعلوم دیوبند اور اس نہج پر چلنے والے مدارس میں ہر فن اور ہر موضوع کو پڑھانے کے لیے تدریج کا اسلوب اختیار کیا گیا ہے ، پہلے آسان کتاب پڑھائی جاتی ہے ، پھر اس سے مشکل ، پھر اس سے مشکل ، اس طریقے سے طلبہ کے اندر مشکل کتابوں کے حل کرنے کی صلاحیت پیدا ہو جاتی ہے ، چنانچہ حدیث شریف کی تدریس میں بھی دارالعلوم نے چار مرحلے طے کیے ہیں ، پہلے "سوم عربی” میں "مشکاۃ الآثار” ، پھر "چہارم عربی "میں "الفیۃ الحدیث” پڑھائی جاتی ہے ،اس کے بعد "ہفتم عربی” میں "مشکاۃ المصابیح ” تین حصوں میں تین الگ الگ اساتذہ پڑھاتے ہیں ، اس کے بعد "دورۂ حدیث ” کا نمبر آتا ہے ۔

مشکاۃ الآثار و مصباح الابرار
مشکاۃ الآثار و مصباح الابرار

میرے سامنے”مشکاۃ الآثار ” کا نیا ایڈیشن ہے جو تحقیق و تعلیق سے مزین ہے ۔ اس کتاب میں کل 535 حدیثیں جمع کی گئی ہیں : 40 احادیث "جوامع الکلم "کے قبیل سے ہیں ، بقیہ 495 حدیثیں اسلام کے” پانچوں ابواب” سے متعلق ہیں ،یعنی : "عقائد ،عبادات ، معاملات ، اخلاق اور معاشرت” سے متعلق احادیث کا یہ مجموعہ ہے ۔ دارالعلوم دیوبند کی "مجلسِ شوریٰ ” نے حضرت مولانا سید محمد میاں دیوبندی رحمۃ اللہ علیہ کو اس کی ترتیب کی ذمہ داری دی ، چنانچہ حضرت مولانا نے سورۃ البقرہ کی 177 ویں آیت کو سامنے رکھ کر اس کتاب کو مرتب کیا ، اور کام چلاؤ حاشیہ بھی لکھا ، لیکن اتنا حاشیہ کافی نہ تھا ، اس لیے مختلف اہلِ قلم نے اس کی شرح لکھی ، تاکہ کتاب کا مضمون طلبۂ کرام کو اچھی طرح سمجھ میں آ جائے ، لیکن اردو شرحیں طلبہ کے لیے زیادہ مددگار ثابت نہیں ہوتیں ، بلکہ بسا اوقات ان کی استعداد میں حارج ہو تی ہیں ، طلبہ عربی ترجمہ خود سے کرنے کے بجائے شرح سے کرنے لگتے ہیں ، دھیرے دھیرے ان کے اندر مشکل حل کرنے کی صلاحیت گھٹ جاتی ہے ، اس لیے مولانا محمد نسیم قاسمی پرتاب گڑھی نے اس پر محنت کی اور عربی زبان میں اس کا عمدہ حاشیہ لکھا ، حاشیہ میں درج ذیل باتوں کا لحاظ کیا :
1- آیات اور احادیث کی تخریج کی ، اصل ماخذ سے احادیث کا مقابلہ کیا ۔ اور قابلِ داد محنت کی ۔ دسیوں کتابوں کے حوالے لکھے ۔
2- اعراب لگایا ، تاکہ کم استعداد طلبہ صحیح پڑھ سکیں ۔
3- لغوی تحقیقات کیں ، الفاظ کے معانی اردو میں بھی لکھے ، تاکہ کم استعداد طلبہ صحیح ترجمہ تک پہنچ سکیں ۔
4- آحادیث کی تشریحات لکھیں ، جس سے حدیث شریف میں بیان کیا ہوا مضمون کھل گیا ، اس کے لیے موصوف نے شروحِ آحادیث کا مطالعہ کیا اور ان سے تشریحی مواد جمع کیا مثلاً :ارشاد الساری ، عمدۃ القاری ، حاشیہ نووی بر مسلم ، بذل المجہود ، تحفۃ الاحوذی ، حاشیہ سندھی بر ابن ماجہ ، مرقات شرح مشکاۃ ، فتح الملہم اور اس کے تکملۃ وغیرہ سے استفادہ کیا اور نہایت عمدہ انداز میں احادیث کی دل نشیں تشریحات رقم کیں ۔
5- تشریحات میں جامعیت کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا کہ پڑھنے والے کا جی اکتانے نہ لگے ۔
6- ایک” مقدمہ "لکھا جس میں چند ضروری اصطلاحاتِ حدیث کی وضاحت کی ۔
7- حضرت مولانا سید محمد میاں صاحب رحمۃ اللہ علیہ شیخ الحدیث مدرسہ امینیہ دہلی "مؤلف کتاب” کا "خاکۂ حیات "بھی اس شامل کیا۔
8- اخیر میں کتاب کی تفصیلی فہرست لکھی ۔
مولانا نسیم قاسمی چونکہ دارالعلوم دیوبند کے مایہ ناز فرزند ہیں ، دورۂ حدیث میں "امتیازی نمبروں "سے کامیاب ہوے ، اس کے بعد”عربی زبان” پڑھی اور حدیث شریف میں "تخصص” کیا ، اس لیے یہ اس کے حق دار تھے کہ عربی زبان میں ” مشکاۃ الآثار” کی تشریح کریں ، تخریج و تعلیق کا کام کریں ۔ محترم محقق کو اللہ تعالی نے تحقیق ریز قلم عطا فرمایا ہے "تیسیر الطحاوی” کے نام سے انہوں نے امام طحاوی کی "معانی الاثار” کی کامیاب شرح بھی لکھی ہے ۔ اس لیے ان کو آحادیث سے خاص مناسبت ہے ، اس حاشیے میں انہوں نے حاشیہ لکھنے کا حق ادا کر دیا ہے ۔ راقمِ حروف کو بھی دارالعلوم میں "مشکاۃ الاثار” پڑھانے کا شرف حاصل رہا ہے , اس لیے میں اطمینان کے ساتھ یہ بات کہہ رہا ہوں کہ مولانا نسیم قاسمی حاشیہ نویسی میں کامیاب ہیں ، انہوں نے حاشیے میں اتنی باتیں جمع کر دی ہیں کہ اس حاشیے کے مطالعہ کرنے والے طالب علم اور استاد کو کسی اور کتاب کے مطالعے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی ۔
کتاب اپنی ظاہری اور معنوں حسن و جمال سے آراستہ و پیراستہ ہے ، کتابت میں تصحیح کا بھی خوب لحاظ کیا گیا ہے ، کاغذ اچھا لگایا گیا ہے ، طباعت دو رنگی ہے اور ٹائٹل بھی عمدہ ہے۔ امید ہے کہ قارئین اسے پسند کریں گے ۔
اللہ تعالی اسے قبول فرمائیں اور مصنف کو زیادہ سے زیادہ لکھنے پڑھنے کی توفیق نصیب فرمائیں ! اللہ کرے کہ ان کا قلم تیز رفتار گھوڑے کی طرح چلتا رہے ، اور اللہ تعالی اپنے دین کی اشاعت کی توفیق دیتے رہیں !

یہ بھی پڑھیں

Leave a Reply

FacebookWhatsAppShare