میاسی اردو اکیڈمی کے زیر اہتمام جلسہ تقسیم اسنادکا انعقاد
ساجد ندوی
چنئی : میاسی اردو اکیڈمی ، مسلم ایجوکیشنل اسوسی ایشن آف سدرن انڈیا کا ذیلی ادارہ جس کا قیام 1998میں ہوا تھا ۔ اس کا مقصد اردو کو فروغ دینا اور اردو سے ناواقف لوگوں کو اردو پڑھانا تھا۔ اسی سلسلہ کی ایک کڑی سہ ماہی آن لائن اردو لرننگ کورس ہے، جس کا آغاز جنوری 2024کو کیا گیا تھا جس کے اب تک دو بیچ مکمل ہوچکے ہیں اور تیسرے بیچ کا آغاز ہوچکا ہے۔
سہ ماہی آن لائن اردو کورس کے دوسرے بیچ کے کامیاب تکمیل پر میاسی اردو اکیڈمی کے زیر اہتمام ایک جلسہ تقسیم اسناد کا انعقاد کیا گیا جس میں تقریبا 150سے زائد طلبا و طالبات کو اسناد سے نوازا گیا ۔ پروگرام کا آغازبیسک اردو لرننگ کورس کے طالب علم عزیزم حافظ عبداللہ سلمہ کی تلاوت کلام پاک سے ہوا اور عزیزم فاضل شریف سلمہ نے بارگاہ نبوی میں نذرانہ عقیدت پیش کیا جب کہ نظامت کے فرائض پروفیسر ساجد حسین نے انجام دی۔ میاسی اردو اکیڈمی کے چیئر مین جناب اے محمد اشرف صاحب نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ میاسی کے قیام کااصل مقصد اردو ،عربی اور فارسی کو فروغ دینا تھا جس کے لیے میاسی نے بہت سے ادارے قائم کئے ان زبانوں کی حفاظت کی کوشش کی ۔ اس سلسلہ کی ایک کڑی میاسی اردو اکیڈمی کا قیام ہے۔ جس کا مقصد اردو کی حفاظت کرنا اور جہاں تک ممکن ہو اسکول اور مدارس میں اردو کی تعلیم کی عام کرنا تھا۔ اس مقصد کے لیے میاسی اردو اکیڈمی مختلف میدانوں میں کام کررہی ہے،انہیں میں سے ایک سہ ماہی اردو آن لائن لرننگ کورس ہے جس کا آغاز جنوری 2024میں کیا گیا تھا جس کے دوبیچ مکمل ہوچکے اور تیسرے بیچ کا آغاز ہوگیا ہے۔ اس آن لائن کورس کا مقصد ان لوگوں کو اردو پڑھانا اور سکھاناہے جو کسی وجہ سے اسکول و کالج میں اردو کی تعلیم حاصل نہ کرسکے۔ پہلے بیچ میںتقریبا سو سے زائد طلبا وطالبات شریک ہوئے جبکہ دوسرے بیچ میں پانچ سو سے زائد افراد نے داخلہ لیا ، لیکن فائنل امتحان میں150 سے زائد طلبا وطالبات نے شرکت کی اور کامیاب ہوئے ۔آج انہیں کامیاب ہونے والے طلبا وطالبات کو اسناد سے نوازا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ یہ کورس بالکل مفت ہے اور اس میں کسی بھی مذہب اور کسی بھی عمر کے مردو خواتین حصہ لے سکتے ہیں۔
میاسی کے سابق صدراعزازی جناب عبدالعلی عظیم جاہ ، نواب آف آرکاٹ نے اظہار خیال کرتے فرمایا کہ اردو ہم سب کی مادری زبان ہے، ہم سب اسی زبان میں بات کرتے ہیں، لیکن افسوس ہے کہ ہم اردونہ پڑھ پاتے ہیں اور نہ لکھ پاتے ہیں۔ میاسی نے ہمارے لیے ایک اچھا موقع فراہم کیا ہے ہمیں چاہیے کہ اس سے فائدہ اٹھا ئیں اورخود بھی اردو پڑھنا اور لکھنا سیکھیں اور اپنے بچوں کو بھی سکھائیں۔
مہمان خصوصی اور مسلم ایجوکیشنل اسوسی ایشن آف سدن انڈیا (میاسی) کے اعزازی سکریٹری جناب الیاس سیٹھ صاحب نے اپنے خطاب میں کہا کہ میاسی نے اپنے قیام کے دن سے ہی تعلیمی میدانوں میں نمایا ںکردار ادا کیا ہے۔ اس ادارے کا بنیادی مقصد اردو ، عربی اور فارسی کو فروغ دینا ہے۔ خصوصاً مادری زبان اردو کے فروغ کے لیے میاسی اردو اکیڈمی کا قیام کیا گیا ۔ میاسی اردو اکیڈمی کے زیر نگرانی سہ ماہی آن لائن اردو تعلیم کا آغاز جنوری میں ہوا تھا جس کے اب تک بیچ مکمل ہوچکے جس میں دو سو سے زائد لوگوںکو اردو اسناد سے نوازا گیا ہے جبکہ تیسرے بیچ کا آغاز ہوچکا ہے جس میں سات سے زائد داخلہ ہوچکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ اردو سے شیریں کوئی زبان نہیں بلکہ میں تو یہ کہتا ہوں کہ اردو میں جتنی مٹھاس ہے وہ مٹھاس آج تک میں نے کسی بھی مٹھائی میں محسوس نہیں کی۔ اس لیے آپ تمام لوگ اس کورس سے فائدہ اٹھا تے ہوئے اردو کو گھر گھر پہونچانے میں ہماری مدد کریں، اور عالمی پیمانے پر اس کو رس کو عام کرے تاکہ ہر کوئی اس سے مستفید ہوسکے۔
میاسی کے صدر اعزازی جناب امتیاز پاشا صاحب نے اپنے صدارتی خطاب میں فرمایا کہ: اردو ہندوستان کی زبان ہے، یہ زبان یہی پیدا ہوئی اور یہی پلی بڑھی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان کے کئی ریاستوں میں اردو کو سرکاری زبان کی حیثیت حاصل ہے۔ انہوں مزید کہا کہ یہ کورس دراصل آپ کو اس بات پر آمادہ کرتا ہے ہم اردو زیادہ عام کریں کیونکہ ہم میں سے اکثر لوگ اردو بات تو کرتے ہیں لیکن پڑھنے اور لکھنے سے قاصر ہیں، لہذا اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اردو بولنے کے ساتھ ساتھ لکھنا اور پڑھنا بھی سیکھیں۔
میاسی اردو اکیڈمی کے کنوینر جناب روح اللہ صاحب نے ہدیہ تشکر پیش کرتے ہوئے حصول اسناد کے لیے دور دراز سے آئے ہوئے طلبا و طالبات کا اور سامعین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اردو کی حفاظت ہم سب کی اولین ذمہ داری ہے، نیزا نہوں نے اردو سیکھنے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ پوری توجہ دل جمعی کے ساتھ کلاس کی پابندی کریں اور آخر تک کلاس حاضر رہیں اس کا بہت ہی فائدہ ہوگا۔ انہوں نے بیسک کورس مکمل کرنے والے طلبا وطالبات سے کہا کہ آپ اب اڈوانس کورس میں داخل ہوکر اردو کو اور بہتر بنانے کی کوشش کریں۔ اور اس زبان سے جتنا زیادہ ہوسکے فائدہ اٹھائیں کیونکہ اس زبان میں مذہب اسلام کے بہت سے ذخیرے موجود ہیں۔
اس پروگرام میں شہر کے عمائدین، ادباء و شعراء، میاسی کے ممبران کاکا انیس احمد عمری صاحب، آنیکار امتیاز صاحب، آرکیٹیکچر کے پرنسپل ، نیوکالج کے سابق پرنسپل میجر زاہد حسین صاحب، نباتات کے سابق صدر پروفیسر خواجہ رسول صاحب کے علاوہ کالج کے اساتذہ اور طلباء نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ پروگرام کو کامیاب بنانے میں شعبہ اردوکے اساتذہ ڈاکٹر غیاث احمد، ڈاکٹر طیب خرادی، پروفیسر سید شبیر حسین، پروفیسر سید باقر عباس ، پروفیسر ساجد حسین اور طلباء نے بھرپور تعاون کیا ۔