امارت شرعیہ بہار ، جھارکھنڈ ، اڈیشہ و مغربی بنگال کا قضیہ نامرضیہ
موجودہ حالات کے تناظر میں
میرا مطالعہ
(مولانا ڈاکٹر) ابوالکلام قاسمی شمسی
مورخہ 13؍اپریل 2025 کو امارت شرعیہ کی مجلس شوریٰ کی میٹنگ تھی ، میں شوری کی میٹنگ میں شرکت کے لئے امارت شرعیہ گیا ، میٹنگ کا انتظام امارت شرعیہ کی مین بلڈنگ کی تیسری منزل پر میٹنگ ہال میں کیا گیا تھا ، میٹنگ میں بڑی تعداد میں ممبران نے شرکت کی ، واٹس ایپ ، فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا گروپ میں ہنگامہ کی خبر پڑھنے کو ملتی رہی ، مگر وہاں کا ماحول بحمد اللہ پُرسکون پایا ، اور اطلاع کے مطابق موجودہ وقت میں بھی پرسکون ہے ، امارت شرعیہ کے اندر کچھ بھی نہیں ہے ، جو کچھ ہنگامہ ہے ،وہ باہر سوشل میڈیا گروپ میں ہے ۔

سوشل میڈیا میں امارت شرعیہ کی خبر پڑھ کر افسوس ہورہا ہے ، اس لئے اس ادارہ کی مجلس شوریٰ ، مجلس ارباب حل و عقد اور امیر شریعت انتخاب کمیٹی کے ممبر ہونے کی حیثیت سے میں نے امارت شرعیہ کے موجودہ بحران کی حقیقت پیش کر کے اس کا تجزیہ ضروری سمجھا ، یہ تحریر اسی تناظر میں ہے ، تاکہ لوگ صحیح صورت حال سے مطلع ہوں ۔
(۱) امارت شرعیہ کی مجلس شوری کی میٹنگ بہت کامیاب رہی، تمام ممبران نے امیرشریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب پر اعتماد کا اظہار کیا۔ اور امارت شرعیہ کے خلاف کی گئی غلط کاروائیوں کو مسترد کردیا
(۲) امارت شرعیہ کا کام بحمد اللہ بخیر و خوبی حسب سابق چل رہا ہے ، اندرون امارت کچھ بھی نہیں ہے ، جو کچھ ہے ، سوشل میڈیا میں ہے ۔
(۳) سال۲۰۲۱ء میں امیر شریعت کا انتخاب امارت شرعیہ کے دستور اور ٹرسٹ ڈیڈ میں درج دفعات کے تحت باضابطہ جمہوری طریقہ سے ہوا تھا اور امیر شریعت کے لئے حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب کا انتخاب عمل میں آیا ، اس طرح موصوف باضابطہ منتخب امیر ہیں۔
(۴) امارت شرعیہ کے دستور اور ٹرسٹ ڈیڈ کے مطابق مجلس شوری ، مجلس عاملہ ، مجلس ارباب حل و عقد اور بورڈ آف ٹرسٹیز چار کمیٹیاں ہیں ، ہر ایک کے الگ الگ اختیارات ہیں ، دستور و ٹرسٹ ڈیڈ کے مطابق امیر شریعت کو منتخب کرنے اور معزول کرنے کا اختیار مجلس ارباب حل و عقد کو ہے ، بورڈ آف ٹرسٹیز کو یہ اختیار نہیں ہے۔
(۵) مورخہ۲۹؍ مارچ۲۰۲۵ء کو کسی وجہ سے ناراض ہو کر بورڈ آف ٹرسٹیز کے چند ممبران نے منتخب امیر شریعت کو معزول کر کے نئے امیر شریعت کا انتخاب کرلیا اور نام کا بھی اعلان کردیا ، یہ امارت شرعیہ کے دستور اور ٹرسٹ ڈیڈ کے مطابق صحیح نہیں ہے ، اس طرح یہ انتخاب غیر دستوری اور غیر آئینی ہے۔
(۶) منتخب امیر شریعت کو معزول کرنے کا اختیار بورڈ آف ٹرسٹیز کو نہیں، معزول کرنے کی وجوہات میں جن باتوں کا ذکر کیا گیا ہے ، ان سب کی انتخاب کمیٹی نے جانچ کر کے اُمیدواروں کی نامزدگی صحیح پائے جانے کے بعد انتخاب میں حصہ لینے کا موقع دیا تھا ، اگر کوئی امیدوار ان کے علم کے مطابق امارت کے دستور کے مطابق صحیح نہیں تھا ، یا ووٹر لسٹ میں گڑبڑی کی گئی تھی ، تو انتخاب میں حصہ لینے والے اُمیدواروں کو انتخاب کا بائیکاٹ کرنا چاہئے تھا اور انتخاب میں حصہ نہیں لینا چاہئے تھا ، کھلے اجلاس میں بھی اعلان موقع تھا ، میڈیا کے لوگ موجود تھے ، اس کو میڈیا کے سامنے لانا چاہئے تھا ، مگر ایسا نہیں کیا گیا ، بلکہ انتخاب میں حصہ لیا ، اس سے یہ ثابت ہوا کہ انہوں نے انتخاب اور امیدوار کو امارت شرعیہ کے دستور کے مطابق صحیح تسلیم کیا ۔
(۷) انتخاب سے پہلے انتخاب کمیٹی کی جانب سے امیدواری کے لئے نام طلب کیا گیا ، تو کئی نام آئے ، پھر نام واپس لینے کا اعلان کیا گیا ، تو کئی حضرات نے نام واپس لے لئے ، صرف دو امیدوار باقی رہ گئے ، بار بار اعلان کے باوجود دونوں میں سے کسی نے نام واپس نہیں لیا ، تو مجبوری میں کھلے اجلاس میں ووٹنگ کے ذریعہ انتخاب کرایا گیا ، انتخاب میں مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب منتخب قرار دیئے گئے ، تمام لوگوں نے ان کو امیر شریعت مان لیا ، ماحول سازگار ہوگیا۔
(۸) عجیب اتفاق ہے کہ وہی گروپ جو مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب کو امیر شریعت بنانے میں پیش پیش تھا اور موصوف میں وہ لوگ امیر شریعت کے تمام اوصاف دیکھ رہے تھے اور شمار کررہے تھے ، وہی گروپ صرف تین سال کی مدت میں ان کے خلاف کھڑا ہوگیا اور پھر وہی ان ہی خرابیوں کا ہنگامہ کرنے لگے کہ وہ عالم نہیں ہیں ، غیر ملکی ہیں ، جبکہ انتخاب کے وقت اس کا فیصلہ ہوچکا ، پھر ٹرسٹ کے چند ممبران کے ساتھ میٹنگ کر کے ان کو معزول بھی کردیا اور دوسرے امیر شریعت کا انتخاب کر کے متوازی امارت شرعیہ کا اعلان بھی کردیا ، جس کا انہیں کوئی اختیار نہیں تھا اور نہ ہے
(۹) منتخب امیر شریعت کو معزول کرنے کے اسباب کا ذکر امارت شرعیہ کے دستور میں موجود ہے ، اسباب کے ذکر کے بعد معزول کرنےکے ضابطے کا بھی ذکر ہے ۔ دستور و ٹرسٹ ڈیڈ کے مطابق عزل کی وجوہات کے دفعات میں مندرجہ ذیل باتیں تحریر ہیں:
دفعہ۱۴ عزل امیر کے لئے مندرجہ ذیل وجوہ میں سے کسی ایک کا پایا جانا ضروری ہے:
(۱) امیرشریعت سے خدا نخواستہ کفر بواح کا ظہور ہوتو خود بخود معزول قرار پائے گا۔
(۲) امیر شریعت کے اعمال میں اس حدتک تغیر ہوجائے کے محارم متفق علیہا کا ارتکاب کرنے لگے ،تو مستحق عزل ہوگا اور تنبیہ کے بعد بھی اس سے باز نہ آئے تو معزول کیا جائے گا۔
(۳) اگر امیرشریعت اپنے فرائض کی انجام دہی میں قاصر وعاجز ثابت ہو بہ سبب عدم اہلیت یا بہ سبب غفلت یا بہ سبب مرض تو اس صورت میں مستحق عزل ہوگا۔
پھر اس کے بعد دستور اور ٹرسٹ ڈیڈ میں عزل کا طریقہ مذکور ہے:
(۱) اگر امیر شریعت کے اندر وجوہ عزل پائے جائیں اور مجلس شوریٰ امارت شرعیہ کے کل ارکان میں سے کم ازکم دو تہائی ارکان اس پر متفق ہوں تو نائب امیر ارباب حل وعقد کا جلسہ طلب کریں گے تاکہ عزل امیر پر غور کیا جائے، یا ان کے حکم پر ناظم امارت شرعیہ جلسہ بلائیں گے۔
(۲) نائب امیر مجلس شوریٰ امارت امارت شرعیہ بہار، جھاکھنڈ واڈیشہ کے دوتہائی ارکان کے اتفاق کے باوجود تین ماہ تک مجلس ارباب حل وعقد طلب نہ کریں تو ان دوتہائی ارکان کو حق ہوگا کہ وہ مجلس ارباب حل وعقدکی میٹنگ اپنے دستخط سے بلائیں ۔
امارت شرعیہ کے دستور اور ٹرسٹ ڈیڈ کے مذکورہ بالا دفعات سےیہ واضح ہے کہ منتخب امیر شریعت میں معزول کرنے کے وجوہات سے مجلس شوریٰ کے دو تہائی ممبران کا متفق ہونا ضروری ہے، لیکن بورڈ آف ٹرسٹیز کے ممبران نے امیر شریعت کے معزول کرنے میں دستور کے دفعات کی رعایت نہیں کی ، بلکہ بورڈ آف ٹرسٹیز کے چند ممبران نے ازخودمنتخب امیرشریعت کو معزول کرنے کا اعلان کردیا اور دوسرے امیرشریعت کو منتخب کرکے اس کا بھی اعلان کردیا، جس کا ان ممبران کو کوئی اختیار نہیں تھا، بلکہ یہ اختیار مجلس ارباب حل وعقد کو تھااور ہے
خلاصہ یہ کہ امارت شرعیہ کا کام حسب سابق چل رہا ہے، اس کے اندر کسی طرح کی کوئی بحرانی حالت نہیں ہے، اگر کسی طرح کی کوئی بات ہے تو وہ صرف سوشل میڈیا میں ہے، اس لئے عوام و خواص سے اپیل ہے کہ وہ حقیقت حال سے واقف ہونے کی زحمت کریں اور سوشل میڈیا کی خبروں سے متاثر نہ ہوں۔
امارت شرعیہ بہار، جھارکھنڈ ، اڈیشہ و بنگال صرف مذکورہ صوبوں کا ہی نہیں بلکہ ملک کا ایک باوقار ادارہ ہے،اس کے نظام قضاء نے ملک ہی نہیں بلکہ بیرون ملک کی بھی رہنمائی کی ہے۔اس ادارہ کے قیام کو سوسال سے زائد کا عرصہ گذر گیا ہے، اس طرح یہ ملت اسلامیہ کا بڑا اثاثہ ہے، اس کی حفاظت ملت اسلامیہ کی ذمہ داری ہے۔ اللہ تعالیٰ اس ادارہ کی حفاظت فرمائے