اگر اب بھی نہ سمجھوگے تو
( مولانا ڈاکٹر ) ابوالکلام قاسمی شمسی
ہندوستان میں جب تک آپسی میل و محبت اور قومی یکجہتی کا ماحول رہا ، مسلم اور غیر مسلم آپس میں میل و محبت کے ساتھ رہے ، اس وقت تک الیکشن میں بھی مسلم و غیر مسلم کا امتیاز نہیں ، بلکہ پارٹی کی بنیاد پر الیکشن ہوتا رہا ، چنانچہ ووٹ دینے میں بھی کوئی بھید بھاؤ نہیں دیکھنے میں نہیں آیا ، پارٹی کی جانب سے کوئی امیدوار کھڑا کردیا گیا ، لوگ اس کو کامیاب بنانے کے لئے متحد ہو جاتے تھے ، مگر موجودہ وقت میں ملک میں ایسا ماحول نہیں ہے ، پھر بھی غنیمت ہے ، ابھی بھی ملک میں برادران وطن کی بڑی تعداد ایسی ہے جو آپس میں میل و محبت کو ملک کے حق میں بہتر سمجھتے ہیں ، جب تک آپسی اتحاد اور قومی یکجہتی کا ماحول رہا ، الیکشن میں بڑی تعداد میں مسلمان امیدوار بھی کامیاب ہوتے رہے ، موجودہ وقت میں ملک میں نفرت کا ماحول بنادیا گیا ہے ، اقلیت اور اکثریت کا مسئلہ پیدا کردیا گیا ہے، ذات برادری کی بات ہونے لگی ہے ، سب سے خراب صورت حال یہ ہے کہ مسلم اور غیر مسلم کی آندھی بہا دی گئی ہے، جبکہ یہ سمجھنے کی بات ہے کہ جمہوریت میں تعداد اور سَر گنا جاتا ہے ، زور آزمائی کی کوئی بات نہیں ہوتی ہے۔

بہار میں مسلمانوں کی آبادی تقریبا ۱۷؍ فیصد ہے ، اس میں بھی بعض اسمبلی حلقے میں مسلم آبادی زیادہ ہے، تو بعض حلقے میں بالکل کم ہے ، چند ہی حلقے میں مسلمان اپنے ووٹ سے کسی مسلم امیدوار کو جتا سکتے ہیں ، باقی تمام حلقے ایسے ہیں جہاں مسلمانوں کے ووٹ کمزور ہیں ، ان کے ووٹ فیصلہ کن نہیں ہیں ، البتہ برادران وطن کے ساتھ مل کر ان کے ووٹ کی قیمت بہت بڑھ جاتی ہے ، یہی وجہ ہے کہ تمام سیاسی پارٹیاں ان کے ووٹ کو حاصل کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔
ابھی بہار میں اسمبلی الیکشن کی تاریخوں کا اعلان ہوچکا ہے ، مسلمان سماج کے بہت سے لوگ الیکشن کی اہمیت اور ووٹ کی قدرو قیمت سے ہٹ کر آپسی کردار کشی میں لگے ہوئے ہیں ، موجودہ بہار الیکشن میں تو مسلمانوں کی رہی سہی عزت بھی لٹ گئی ،اچھے شبیہ والے مسلم لیڈر کو بھی داغدار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ، ان کے وقار کو مجروح کرنے والے دوسرے نہیں ، بلکہ اپنے ہی ہیں ، جو اختلاف کے حدود کو نہیں سمجھ رہے ہیں ، ایسے لوگ اپنے کے مقابلہ میں چست اور دوسرے کے مقابلے میں سست ہیں ، یہ نہایت ہی افسوس کی بات ہے ۔
بہار کا موجودہ الیکشن عام الیکشن نہیں ، بلکہ یہ ملک کے رخ کو متعین کرنے والا ہے ، ایسے وقت میں ہمیں جوش سے زیادہ ہوش سے کام لینے کی ضرورت ہے ، مگر ہم مسلم سماج کے لوگ انجام سے بے خبر ہیں ، یہ ہمارے لئے لمحۂ فکریہ ہے۔
بہار کا موجودہ الیکشن بڑی اہمیت کا حامل ہے ،اس لئے اس الیکشن کے موقع پر گزشتہ الیکشن کے مقابلہ میں زیادہ افراتفری ہے ، مسلمانوں کے ذہن کو مسموم کرنے کے لئے طرح طرح کے نعرے دیئے جا رہے ہیں ، کبھی یہ کہا جاتا ہے کہ برادران وطن کی ہر ذات برادری کے لیڈر ہیں ، مسلمانوں کے لیڈر کون ہیں ؟ یہ نہایت ہی افسوس کی بات ہے ، ایسا نہیں کہ مسلم سماج اس ملک میں بغیر قیادت کے ہے ، بلکہ ملک میں مسلمانوں کی مضبوط قیادت موجود ہے ، البتہ جمہوری نظام میں تعداد پر فیصلہ ہوتا ہے ، اس لئے مسلم قائدین کی جانب سے اسی کے مطابق رہنمائی کی جاتی رہی ہے ، اور موجودہ الیکشن میں بھی کی جارہی ہے ، کبھی طنز کے طور پر اپنے ہی لوگ کہتے ہیں کہ۲؍ فیصد والا نائب وزیر اعلیٰ ،۱۴؍فیصد والا وزیر اعلیٰ اور۱۸؍ فیصد والا دری بچھانے والا ، آخر یہ۱۸؍ فیصد والے مسلمان کب تک دری بچھائیں گے ؟ اس طرح کی باتیں ہوش کی نہیں ، بلکہ جوش کی ہیں ۔اس طرح کے جذباتی نعرے مسلمانوں کے لئے خطرناک ہیں ، اس طرح کی باتیں کرنے والے خود آپس میں ایک دوسرے کا استحصال کرتے ہیں ، وہ یہ نہیں دیکھتے کہ برادران وطن کی ہر ذات برادری متحد ہے، تو اس کی طاقت ہے ،جس کی وجہ سے اس کے لیڈر بھی طاقتور ہیں ، مگر مسلمانوں کی حالت یہ ہے کہ وہ بری طرح منتشر ہیں ،ذات برادریوں میں اور مسلک و عقائد میں ۔ کسی کو اپنا لیڈر ماننے کے لئے تیار نہیں ، آزادی کے تقریباً ۷۵؍ سال ہوگئے ، مگر اقلیت میں رہنے نیز ایک اللہ اور قرآن پر ایمان لانے کے باجود متحد نہیں ہوسکے ،اسی آپسی اختلاف نے مسلمانوں کو بے حیثیت بنادیا ہے۔
جہاں تک مسلمانوں کے لئے جیت کی بات ہے تو چند اضلاع کو چھوڑ کر مسلمانوں کی تعداد اتنی نہیں ہے کہ مسلمان اپنے ووٹ سے کسی امیدوار کو جتا دیں ، اگر چند مسلمان امیدوار جیت بھی گئے توکوئی مضبوط طاقت نہیں بناسکیں گے، جیسا کہ مشاہدہ ہے ، الا ماشاء اللہ ، اب تو وہ حلقے جہاں مسلمان اکثریت میں ہیں ، وہاں بھی اچھے امیدوار اپنی سیٹ جیتنے میں کمزور دکھائی دے رہے ہیں ۔ میں نے اوپر تحریر کیا کہ چند اضلاع میں مسلمان اکثریت میں ہیں ، اس کے علاوہ تمام حلقوں میں مسلمان اقلیت میں ہیں ، ان کی تعداد ۱۷؍فیصد مان لیں ، پھر بھی بالعموم نصف ووٹ پول ہوتا ہے ، تو ۹؍فیصد مسلم ووٹ پول ہوگا ، اگر تمام مسلمان متحد ہوکر بھی کسی مسلم امیدوار کو ووٹ دے دیں ، جو بالعموم نہیں ہوتا ، پھر بھی وہ کامیاب نہیں ہوں گے ، کیونکہ ہار جیت کا فیصلہ تقریبا ۳۵؍ فیصد ووٹ پر ہوتا ہے ، اس طرح مسلم سیاسی پارٹی یا مسلم حامی سیاسی پارٹیاں حکومت ساز بننے کی پوزیشن میں نہ آج ہیں اور نہ کبھی رہی ہیں، الا ماشاء اللہ۔ اس طرح یہ کہنا کہ کوئی بھی پارٹی صرف مسلمانوں کے ووٹ سے حکومت ساز بن سکتی ہے ، یہ تجزیہ کے مطابق صحیح نہیں ہے ۔
بہار میں مسلم اور غیر مسلم کی سیاست نہایت ہی نقصان دہ ہے۔بہار کا موجودہ الیکشن بہار کے مسلمانوں کے لئے امتحان ہے ، اگر مسلم سماج کے لوگ ابھی بھی نہیں سمجھیں گے تو دوسرے کا نقصان کم ،خود ان کا نقصان زیادہ ہوگا ۔بہار الیکشن کا منظر نامہ یہ اشارہ دے رہا ہے کہ موجودہ الیکشن سیکولر اور غیر سیکولر پارٹیوں کے درمیان ہے ،مسلم اور غیر مسلم کے درمیان نہیں ہے۔ابھی مسلم اور غیر مسلم یا اپنی پارٹی اور اپنی قیادت کا وقت نہیں، اس کے لئے سماج میں فرصت کے اوقات میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس طرح موجودہ وقت متحد ہو کر سیکولر اور اچھے امیدوار کو کامیاب بنانے کا ہے ، اگر مسلمان سیکولر پارٹیوں کے امیدواروں کو جیت دلا کر حکومت بنائیں گے ، تو سیکولر حکومت بنے گی ، بہار میں امن و شانتی کا ماحول قائم ہوگا ، اس کے برعکس اگر مسلمانوں کا ووٹ بکھر گیا اور خدا نخواستہ غیر سیکولر حکومت بن گئی ،تو بہار میں امن و شانتی کے ختم ہو جانے کا اندیشہ ہے ، اس کا بھی اندیشہ ہے کہ اطمینان و سکون ختم ہونے سے باہر کام کاج میں دشواری آجائے ،نیز طرح طرح کے خطرات اور طرح طرح کے قوانین کے ذریعہ حقوق سے محروم کئے جائیں ، جیساکہ ملک کے دوسرے اسٹیٹ میں ہورہا ہے ، یقینا ملک کے سلسلہ میں اچھی فکر رکھنا سب کی ذمہ داری ہے ، صرف مسلمانوں کی ذمہ داری نہیں ، لیکن یہ جذباتی بات ہے ، ہم تو خیر امت ہیں ، ہمیں اپنے بارے میں بھی اچھا سوچنے کا حکم ہے ، اور دوسروں کی خیر خواہی کا بھی حکم دیا گیا ہے ، اس لئے مسلمانوں کو جوش کے بجائے ہوش سے کام لینے کی ضرورت ہے ۔ ہوش کا تقاضہ ہے کہ ہر ووٹر اپنا ووٹ دے ، تاکہ ووٹ کا فیصد بڑھے ، خود اپنا ووٹ دے ، اپنے گھر کے تمام لوگوں سے ووٹ دلائے جو ووٹر ہیں ، ووٹ ڈالنے کے لئے لوگوں کو ترغیب دلائیں ، ائمہ حضرات اپنے مقتدیوں کو ووٹ کی اہمیت بتائیں ،دانشوران اپنے محلہ میں ووٹر بیداری مہم چلائیں، باہر کام کاج کرنے والے وقت نکال کر حتی المقدور ووٹنگ میں حصہ لیں ،اپنے ووٹ کو منتشر ہونے سے بچائیں ، اور متحد ہوکر سیکولر اور اچھے امیدوار کو اپنا قیمتی ووٹ دیں ، تاکہ سیکولر اور اچھی حکومت بن سکے۔ اللہ تعالیٰ بہار میں امن و شانتی کا ماحول قائم و برقرار رکھے









