مدارس ملحقہ اور مدرسہ بورڈ کے حقوق کے تحفظ کے لئے نئے نوٹیفکیشن میں ترمیم ضروری
بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ ایکٹ 1981 مدرسہ بورڈ ، مدارس ملحقہ ، مجلس منتظمہ اور اساتذہ وغیرہ کے جملہ حقوق کا محافظ ،
نئے نوٹیفکیشن نے جملہ حقوق کو مجروح کر دیا ، حقوقِ کے تحفظ کے لئے نئے نوٹیفکیشن میں تصحیح وقت کی اہم ضرورت
میرا مطالعہ
( مولانا ڈاکٹر ) ابوالکلام قاسمی شمسی
مدرسہ ایگزامنیشن بورڈ بہار کا قیام 1922 میں عمل میں ایا ، یہ بورڈ بہار ایجوکیشن کوڈ کے مطابق چلتا رہا ، پھر حکومت بہار نے مدارس کی تعلیم کے فروغ اور ترقی کے پیش نظر مدرسہ ایگزامنیشن بورڈ کو تحلیل کر کے بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ بنادیا ، اور ایکٹ 1981 کے ذریعہ اسے خود مختار ادارہ قرار دیا گیا ، بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ ایکٹ 1981 ایک مضبوط ایکٹ ہے اس میں بہت حد تک بہار مدرسہ بورڈ ، مدارس ملحقہ ، مجلس منتظمہ اور اساتذہ کے حقوق کی ضمانت موجود ہے ، یہ ایکٹ 1981 دیگر اسٹیٹ میں مدرسہ بورڈ کے قیام میں بھی مشعلِ راہ ثابت ہوا ، اسی نہج پر دوسرے اسٹیٹ میں بھی مدرسہ بورڈ قائم کیے گئے۔

بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ ، مجلس منتظمہ ، اساتذہ وغیرہ کے جملہ امور ایکٹ 1981 کے تحت انجام پا رہے تھے ، اسی اثناء 2022 میں محکمہ تعلیم کی جانب سے 3/ نوٹیفیکیشن یعنی نوٹیفیکیش 395 ، 396 اور 397 جاری کئے گئے ، ان تینوں نوٹیفکیشن کی وجہ سے بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ 1981 میں دیے گئے حقوق مجروح ہوگئے ،
اس کی وجہ سے بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کی خود مختاری ختم ہو گئی ، مدارس ملحقہ کا اقلیتی کردار سلب ہو گیا ، مجلس منتظمہ کے حقوق تلف ہو گئے ، اساتذہ کی تقرری کے ضابطے تبدیل کر نے کی وجہ سے اساتذہ کی تقرری رک گئی ، اس طرح 2022 سے مدرسہ بورڈ ، مجلس منتظمہ اور مدارس ملحقہ بحران میں مبتلا ہو گئے ، جس کی وجہ سے مسلمانوں میں بے چینی پیدا ہوئی ، چنانچہ ملی و سماجی تنظیموں نیز اساتذہ و مدارس کی تنظیموں نے مشترکہ طور پر نئے نوٹیفکیشن کو واپس لینے / تصحیح کرنے کا مطالبہ کیا ، پھر محترم وزیر اعلی بہار سے مداخلت کی اپیل کی ، انہوں نے اس جانب توجہ دی اور اس وقت کے چیف سیکریٹری جناب عامر سبحانی صاحب سے اس معاملہ کو دیکھنے کو کہا ، چنانچہ جناب چیف سکریٹری صاحب کے ساتھ اس سلسلے میں کئی مرتبہ میٹنگ ہوئی ، امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ ، جھارکھنڈ و مغربی بنگال کے امیر شریعت کی قیادت میں اساتذہ مدارس کی تنظیم ، ملی و سماجی تنظیموں کے قائدین کی مشترکہ میٹنگ ہوئی ، محترم امیر شریعت بھی میٹنگ میں شریک ہوئے ، چیف سکریٹری صاحب کے ساتھ میٹنگ میں تینوں نوٹیفیکیشن کی خامیوں پر گفتگو ہوئی ، انہوں نے بھی خامیوں کو محسوس کیا ، اور پیش کردہ میمورنڈم کو اس وقت کے چیئرمین مدرسہ بورڈ کے حوالہ کیا ، چونکہ اس کی کاروائی بورڈ کے ذریعہ ہوئی تھی ، مگر اس پر کام نہیں ہوسکا ، اسی اثناء بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ تحلیل ہو گیا اور نوٹییکیشن میں تصحیح کا کام مکمل نہیں ہوسکا ، اس طرح تصحیح کا کام ابھی بھی باقی ہے ، جس کی وجہ بہار اسٹیٹ مدرسہ بورڈ اور مدارس ملحقہ کی حالت خراب سے خراب تر ہوتی چلی گئی ، مدارس میں اساتذہ کی کمی کی وجہ سے درس و تدریس متاثر ہے ، مجلس منتظمہ مفلوج ہے ، مدرسہ بورڈ کی خود مختاری سلب ہے
یقینا مدارس ملحقہ میں اصلاح کی ضرورت ہے ، مجلس منتظمہ کو بھی درست کرنے کی ضرورت ہے ، بہار مدرسہ بورڈ کی کارکردگی کو بھی بہتر بنانا ضروری ہے ، ان تمام کا انحصار مذکورہ تینوں نوٹیفکیشن میں تصحیح پر ہے۔
خوش آئند بات ہے کہ کافی انتظار کے بعد حکومت نے بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کی تشکیل کی اور مکمل بورڈ کی تشکیل کی ہے ، جس کی وجہ اب بورڈ کو فیصلہ لینے میں آسانی ہوگئی ، جس سے اچھی امید کی جاسکتی ہے
بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ ، مدارس ملحقہ ، مجلس منتظمہ اور اساتذہ کے حقوق کے تحفظ کے لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ بورڈ کی جانب سے مذکورہ تینوں نوٹیفکیشن اور میمورنڈم کا جائزہ لیا جائے ، پھر اس میں تصحیح کے لیے ضروری کاروائی کی جائے ، تاکہ جملہ امور اچھے انداز پر انجام پا سکیں ، اور مدارس ملحقہ اور ان کے حقوق کا تحفظ ہوسکے ،