بہار کے مسلمان ہوش کا ناخن لیں
( مولانا ڈاکٹر ) ابوالکلام قاسمی شمسی
بہار میں الیکشن کا اعلان ہوچکا ہے ، الیکشن دو مراحل میں ہوں گے، پہلے مرحلہ کا الیکشن 6/ نومبر کو اور دوسرے مرحلہ کا الیکشن 11/ نومبر کوہے ، اس طرح الیکشن بالکل قریب ہے۔
بہار کا موجودہ الیکشن نہایت ہی اہم ہے ، یہ ملک کے لئے سیکولر اور غیر سیکولر کے درمیان فرق واضح کرنے والا ہے ، اس لئے اس پر پورے ملک کے لوگوں کی نظر ہے۔
بہار تحریکوں کا مرکز رہا ہے ، ساتھ ملک میں انقلاب کے لئے راہ ہموار کرنے میں بھی اس کا اہم کردار رہا ہے ، اس لئے ملک کے دانشوران بہار الیکشن 2025 کو امید بھری نظروں سے دیکھ رہے ہیں۔
بہار میں مسلمانوں کی آبادی تقریباً 18/ فیصد ہے ، یہاں صرف چند اسمبلی حلقے ایسے ہیں کہ جہاں مسلمان بڑی اکثریت میں ہیں ، وہ اپنی بل پر اپنے امیدوار کو جیت دلا سکتے ہیں ،بقیہ تمام اسمبلی حلقے ایسے ہیں جہاں ان کے ووٹ کمزور ہیں ، فیصلہ کن نہیں ہیں ، البتہ برادران وطن کے ساتھ مل کر ان کے ووٹ کی طاقت بہت بڑھ جاتی ہے ، مگر بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ تجزیہ نگاروں کے مطابق مسلمانوں کے ووٹ میں بکھراؤ بہت ہے ، باطل طاقتیں بہت حد تک متحد ہیں ، اورکلمہ پڑھنے والا ، ایک اللہ اور قرآن کو ماننے والا مسلمان منتشر ہے ، سیکولر پارٹیوں کے امیدوار مسلمان ہیں ، اس کے علاوہ بھی کئی کئی آزاد مسلم امیدوار کھڑے ہوگئے ہیں ، جس کی وجہ سے مسلمانوں کا ووٹ تقسیم در تقسیم ہو رہا ہے ، اور اس کے برعکس غیر سیکولر پارٹیوں میں ایسا بہت کم دیکھنے میں آرہا ہے ، جس سے یہ حقیقت واضح ہے کہ سیکولر پارٹیوں کے امیدوار یا آزاد سیکولر امیدوار بہت کم جیت حاصل کر سکیں گے ، ان کے مقابلہ میں دوسرے غیر سیکولر زیادہ جیت حاصل کر لیں گے ۔ اس طرح ر میں بھی غیر سیکولر طاقتوں کی پوری اکثریت سے حکومت بنتی دکھائی دے رہی ہے ، اللہ تعالیٰ حفاظت فرمائے ، اگر ایسا ہوا تو مسلمان خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی مار لیں گے ، اور پھر پچتائیں گے ، مگر پچتانے سے کیا ہوگا ، اس لئے ابھی بھی وقت ہے ، ہم ان صوبوں کے حالات دیکھ کر عبرت حاصل کریں ، جہاں نفرت اور فرقہ پرست طاقتوں کی حکومت ہے ، آسام ، یوپی ، اتراکھنڈ وغیرہ صوبے عبرت کے لئے ہمارے سامنے ہیں ۔
مذکورہ بالا اسٹیٹ میں سے آسام میں بھی مسلم سماج کے کچھ لوگوں پر اپنی قیادت اور اپنی سیادت کا بھوت سوار ہوا تھا ، جس کی وجہ سے ووٹ تقسیم ہوگیا ، اور وہاں فرقہ پرست طاقتوں کا غلبہ ہوگیا ، آسام کی خبریں اخبارات میں شائع ہوتی رہتی ہیں ، وہاں مسلمانوں کا کیا حال ہے ، کسی سے مخفی نہیں ہے ، وہاں این آر سی نافذ کیا گیا ، اور لاکھوں مسلمانوں کو غیر شہری قرار دے دیا گیا ، ان میں سے بہت سے لوگوں کے گھروں کو بلڈوزر لگا کر منہدم کردیا گیا اور ان کو کیمپوں میں بھیج دیا گیا ہے ،مدارس بند کر دیئے گئے ہیں ، ان کو اسکول میں تبدیل کردیا گیا ہے ، یوپی میں بہت سی مسجدوں کو شہید کردیا گیا ، سینکڑوں مدارس بند کر دیئے گئے ہیں ، بہت سے مکانات ، مدارس اور مساجد غیر قانونی کہہ کر بلڈوزر لگا کر منہدم کر دیئے گئے ، اتراکھنڈ کا بھی یہی حال ہے ، امن و شانتی ختم ہے ، ہر طرف پریشانی ہے ، فرقہ پرست طاقتوں کو بہار میں امن و امان کا ماحول پسند نہیں ہے ، اس لئے اب بہار ان کے نشانے پر ہے ، اب یہ یہاں بھی ماحول کو خراب کرنا چاہئے ہیں ، افسوس کی بات ہے کہ کچھ مسلم سماج کے لوگ بھی ان کے آلہ کار بن رہے ہیں ، اور خود اپنی بربادی کا سامان کر رہے ہیں ، شاید وہ اس سے بے خبر ہیں کہ بہار کا موجودہ الیکشن سیکولر اور غیر سیکولر کے درمیان ہے ، مسلم اور غیر مسلم کے درمیان نہیں ہے ، اس لئے مسلمانوں کے درمیان بیداری مہم چلا کر ان کو سمجھانے کی ضرورت ہے کہ آپس میں متحد ہو کر جیتنے والے سیکولر امیدوار کو ووٹ دے کر ان کو جیت دلائیں ، تاکہ بہار فتنہ و فساد اور نفرت کے بلڈوزر سے محفوظ رہے ، یہ ذمہ داری سماج کے ہر طبقہ کی ہے ، علماء اپنے مدارس کے تحفظ کے لئے ، ائمہ اپنی مساجد کی حفاظت کے لئے ، عوام امن پسند عوام کی حفاظت کے لئے اور دانشوران ملک کے آئین کی حفاظت کے لئے آگے آئیں اور اپنے اپنے حلقہ میں اور اپنے اپنے محلے میں ووٹر بیداری مہم چلائیں ، اپنے ووٹ کو تقسیم ہونے سے بچائیں ، ووٹ کاٹنے والے امیدوار کو ووٹ دے کر اپنے ووٹ کو ضائع نہ کریں ، موجودہ وقت مسلمانوں کے لئے بڑا چیلنج ہے۔
اگر اس کے باوجود مسلمان نہیں سمجھے اور فرقہ پرست طاقتوں کے آلہ کار بن گئے تو پھر انجام بھگتنے کے لئے تیار رہیں ، کیونکہ جو قوم نہیں سمجھتی ہے تو اس کا انجام بھی برا ہوتا ہے ، اس کا انجام بلڈوزر کا عذاب ، مساجد کی شہادت ، مدارس میں تالا بندی ، ماب لنچنگ ، جان ، مال عزت و آبرو کے ساتھ کھلواڑ ، اوقاف کا عدم تحفظ وغیرہ ہے ، جو ملک میں چل رہا ہے ، یہی خطرہ بہار پر بھی منڈلا رہا ہے ، اس سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے ، اس لئے مسلمانوں کو برے انجام سے بچنے کے لیے لازم ہے کہ وہ اپنے ووٹ کا استعمال سیکولر طاقتوں کو مضبوط کرنے کے لئے کریں ، اور ایسے سیکولر امیدواروں کو اپنا قیمتی ووٹ دے کر کامیاب بنائیں جو فرقہ پرست طاقتوں کو شکست دے دے ، تاکہ بہار میں سیکولر پارٹیوں کی حکومت بنے اور بہار امن و شانتی کا ماحول قائم رہے ۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق مسلم اکثریتی حلقے میں کئی مسلم امیدواروں کے الیکشن میں کھڑے ہوجانے کی وجہ سے مسلمانوں کا ووٹ بری طرح تقسیم ہورہا ہے ، جس کی وجہ سے مسلم اکثریتی اسمبلی حلقے میں سیکولر امیدوار بہت کم جیت پائیں گے ، اس کے برعکس غیر سیکولر امیدوار بڑی تعداد میں کامیاب ہوتے نظر آرہے ہیں ، اس سے یہ اندیشہ پیدا ہوگیا ہے کہ سیکولر ووٹ کے منتشر ہونے سے کہیں بہار میں بھی پوری اکثریت سے سیکولر امیدوار جیت حاصل کرلیں ، اور بہار میں بھی غیر سیکولر حکومت بن جائے اور پھر بہار کا امن و شانتی بھی خطرے میں پڑ جائے ، اس لئے یہ بہار کے مسلمانوں کے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ وہ بہار کو فرقہ پرست طاقتوں کے ہاتھوں میں جانے سے بچائیں۔
بہت سے لوگ یہ کہتے ہیں کہ کوئی بھی سیکولر نہیں ہے ، تو ایسے لوگوں کو اس اصول پر عمل کرنا چاہئے کہ ایسے موقع پر کم نقصاندہ کو اختیار کیا جائے ، اسی کو اھون البلیتین کہا جاتا ہے۔
بہرحال موجودہ وقت میں ہم سبھی کی ذمہ داری ہے کہ سوچ سمجھ کر ووٹ دیں ، خود بھی اپنا ووٹ دیں اور اپنے گھر کے لوگوں کو بھی ووٹنگ کے لئے بوتھ تک لے جائیں ، اپنے دوست احباب کو بھی ووٹ کے لئے ترغیب دلائیں ، سب مل کر ووٹر بیداری مہم بھی چلائیں ، اور متحد ہوکر سیکولر اور جیتنے والے امیدواروں کو ووٹ دے کر کامیاب بنائیں اور بہار کو امن و شانتی کا گہوارہ بنائیں ، اللہ تعالیٰ بہار کے امن و شانتی کی حفاظت فرمائے ، جزاکم اللہ خیرا
،
پورے ہندوستان میں مدارس کی زمینی حقائق کو جاننے کے لیے روایت ڈاٹ کام کے درج ذیل مضامین ڑھ سکتے ہیں ۔
- اتر پردیش میں اقلیتی تعلیمی اداروں کے انہدام کا تفصیلی تجزیہ
- اتراکھنڈ میں دو سو سے زائد مدارس سیل: “تعلیم جہاد” کا الزام
- اتراکھنڈ میں مذہب، شناخت اور آئین کی جنگ
- مدارسِ اسلامیہ اور نصابِ تعلیم: احمد جاوید کی تازہ کتاب پر گفتگو
- اتراکھنڈ اقلیتی تعلیمی ادارہ جات بل 2025: تجزیاتی رپورٹ
- مدارس کا مستقبل اور نیا قانون
- مدرسوں کی سیلنگ اور آئینی تقاضے: ایک تحقیقی جائزہ ( خصوصی رپورٹ)
- بھگوانپور میں ایک اور مدرسہ سیل، ریاست میں سیل شدہ مدارس کی تعداد 215
- دیوبند میں افغان وزیر خارجہ ۔ جب سفارت نے سیاست کا چہرہ بے نقاب کیا
- آسام میں مدارس کا خاتمہ ۔ قانون، سیاست اور بقا کی جنگ( آسام میں مدارس و مساجد کی رپورٹ)
،
روایت کے تمام مضامین سے باخبر رہنے کے لئے واٹس ایپ چینل جوائن کریں
Post Views: 191










