ربیع الاول کے مبارک مہینہ میں سیرت کے پیغام کو عام کیا جائے

مولانا ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی

پٹنہ (پریس ریلیز): ربیع الاول مبارک مہینہ ہے، اس مہینہ میں رسول اللہ ﷺ کی ولادت ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کفروشرک اور جہالت کو دنیا سے دور کیا۔

ربیع الاول کے مبارک مہینہ میں سیرت کے پیغام کو عام کیا جائے 
ربیع الاول کے مبارک مہینہ میں سیرت کے پیغام کو عام کیا جائے

لہوولعب ،بدعات وخرافات سے معاشرہ کو پاک کیا ، اخلاق وشرافت اور دین وشریعت سے مسخ شدہ انسانیت کو آراستہ وپیراستہ کیا اور دنیا کو امن وشانتی کا گہوارہ بنایا۔ مذکورہ خیالات کا اظہار مولانا ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی نے پریس ریلیز میں کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ رسول اللہ ﷺ انسانیت کے لئے اعلیٰ نمونہ تھے۔ آپ سچائی، رحم ودر گذر ،تواضع وسادگی کے پیکر تھے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کے بلند اخلاق کا ذکر قرآن کریم میں کیا ہے کہ آپ اخلاق کے اعلیٰ پیمانہ پر ہیں۔ خود رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : میں اخلاق کی اعلیٰ صفات کی تکمیل کے لئے مبعوث کیا گیا ہوں۔رسول اللہ ﷺ اخلاق کے اعلیٰ معیار پر تھے، حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ آپؐ کے اخلاق کا نمونہ قرآن کریم ہے اور آپ نے ارشاد فرمایا: تم میں سب سے اچھا وہ ہے، جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں۔(صحیح بخاری)حضرت عائشہؓ روایت کرتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: مومنوں میں سے کامل ترین مومن وہ ہے جو بہترین اخلاق کا مالک ہے اور اپنے اہل وعیال کے ساتھ انتہائی نرم ہے۔(ترمذی) حضرت ابوذرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: قیامت کے دن مومن کے اعمال میں سے جو چیز میزان میں سب سے بھاری ہوگی وہ ہیں، اس کے اچھے اخلاق اور بلاشبہ اللہ تعالیٰ بداخلاق شخص سے ناراض ہوتا ہے۔ (ترمذی)حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : کیا تمہیں وہ شخص نہ بتائوں جس پرجہنم کی آگ حرام ہے اور جہنم کی آگ اس پر حرام ہے؟پھر فرمایا: یہ وہ شخص ہے جو نرم مزاج، نرم طبیعت اور خوش اخلاق ہو۔(ترمذی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نرم مزاجی کا ذکر کرتے ہوئے حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ میں مدینہ میں دس سال تک رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں رہا اور میں نوعمر لڑکا تھا، اس لئے میرا ہر کام رسول اللہ ﷺ کی مرضی کے مطابق نہیں ہوتا تھا، لیکن دس سال کی اس مدت میں کبھی آپ ﷺ نے مجھے اف کہہ کے بھی نہیں ڈانٹا اور نہ کبھی یہ فرمایا کہ تم نے یہ کیوں کیا یا کیوں نہیں کیا؟ (ابودائود) انہوں نے مزید کہا کہ رسول اللہ ﷺ سے سچی محبت یہ ہے کہ ہم آپؐ کی تعلیمات پر عمل کریں، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ دنیا وآخرت کی کامیابی اللہ کی اطاعت اور رسول اللہﷺ کی اتباع میں ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے جس کا خلاصہ یہ ہےکہ جو لوگ اللہ تعالیٰ کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں انہیں اس بات سے ڈرنا چاہئے کہ ان پر کوئی آفت جائے یا ان پر کوئی دردناک عذاب نازل ہوجائے۔ (المومنون) مزید ارشاد فرمایا ،جس کا خلاصہ یہ ہے کہ جو بھی نیک عمل کرے گاخواہ مرد ہویاعورت بشرطیکہ وہ مومن ہو تو ہم ضرور اسے دنیا میں پاکیزہ زندگی دیں گے اور آخرت میں ان کااجر اس سے بہت بہتر دیں گے جو اعمال وہ کیاکرتے تھے ۔

اس لئے رسول اللہ ﷺ سے محبت کا تقاضہ ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پر عمل کریں اور سیرت کے پیغام کو عام کریں نیز دین وشریعت کے نام پر کوئی ایسا کام نہ کریں جو دین وشریعت کے خلاف ہو۔ موجودہ وقت میں ربیع الاول اور عید میلادالنبیؐ کے نام کا پر بہت سے ایسے کام کئے جارہے ہیں ،جن کا رسول اللہﷺ کی سیرت سے کوئی تعلق نہیں ،بلکہ دین وشریعت کے خلاف ہے، یہ کسی بھی طرح صحیح نہیں ہے۔ ہمیں اس سے بچنا چاہئے

یہ بھی پڑھیں

Leave a Reply

FacebookWhatsAppShare