مدارس کے فارغین کو خود کفیل بنانے پر بھی توجہ دی جائے
میرا مطالعہ
( مولانا ڈاکٹر) ابوالکلام قاسمی شمسی
میرے مطالعہ کے مطابق اللہ تعالیٰ نے مدارس کی تعلیم میں تشفی ، اطمینان اور برکت رکھی ہے ، یہی وجہ ھے کہ مدارس کے اکثر فارغین دوسرے عصری کے اداروں کے فارغین کے مقابلہ میں زیادہ مطمئن نظر آتے رہے ،

ہمارے ملک میں عصری مضامین کے لئے بڑے بڑے ادارے قائم ہیں ، ان کے فارغین ملازمت کے لئے پریشان رہتے ہیں ، اکثر تو ایسے ہیں ، جنہیں کوئی ملازمت نہیں ملتی ، وہ میٹرک ،ائی وغیرہ کرنے کے بعد دوسرے شعبہ میں چلے جاتے ہیں ، اس طرح ان کو ملازمت نہ ملنے کی وجہ سے ان میں بے روزگاری زیادہ ھے ، ان کے مقابلہ میں اللہ تعالیٰ نے فارغین مدارس کو زیادہ بہتر بنایا ھے ، فارغین مدارس میں بھی بے روزگاری ھے ، لیکن دوسرے عصری اداروں کے مقابلہ میں کم ھے ، اس پر اللہ کا جتنا شکر ادا کیا جائے ،کم ھے ، البتہ فارغین مدارس معیاری تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے پریشان ہیں ، اور بار بار تنخواہ کی کمی کو مدارس کے نصاب تعلیم کی کمی سے جوڑا جاتا ہے ، میرے خیال سے یہ صحیح نہیں ھے ، افسوس اس وقت زیادہ ہوتا ھے ، جب مدارس کے فارغین ہی مدارس کے لوگوں کی کسمپرسی کو واٹس ایپ اور فیس بک پر شیئر کرتے ہیں ، حالانکہ بے روزگاری کا معاملہ کورونا کے لاک ڈاؤن کے بعد زیادہ دیکھنے میں آرہا ھے ، اللہ حفاظت فرمائے ، اب ایسے لوگ بھی سامنے آگئے ہیں ،جو فارغین مدارس کا مذاق اڑاتے لگے ہیں ، کوئی کہتا ھے کہ یہ کام کرو ، تو کوئی کہتا ھے کہ وہ کام کرو ، کوئی بھی کام کرنا عیب نہیں ھے ، مگر یہ بات ذہن میں کبھی بھی نہیں آنی چاہئے کہ ہم نے جو دینی تعلیم حاصل کی ھے ،وہ بیکار ھے ، اور ہم نے بیکار وقت ضائع کیا ، بلکہ یہ ھمیشہ ذہن میں رہے کہ آپ اعلی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس تعلیم کے لیے منتخب کیا ھے ،
موجودہ وقت میں فارغین مدارس کے سامنے معاش کا معاملہ زیادہ ھے ، اس کی وجہ میرے مطالعہ کے مطابق ذمہ داران مدارس کی بے توجہی ھے ، بہت سے علماء ایسے ہیں ، جو مہتمم ہوجاتے ہیں ، تو وہ اپنے اساتذہ کا خیال نہیں کرتے ، خود عیش و آرام کی زندگی گزارتے ہیں ، مگر اساتذہ و ملازمین کو مناسب تنخواہ نہیں دیتے ، چندہ کی رقم مناسب انداز پر طلبہ کے قیام و طعام پر خرچ نہیں کرتے ، بعض مہتمم اور ذمہ داران مدارس کے اس رویے نے فارغین مدارس میں بیزاری پیدا کردی ھے ، یہ کوئی دوسرا نہیں ،بلکہ مدارس کے ہی فارغین مہتمم یہ برتاؤ مدارس کے اساتذہ کے ساتھ کرتے ہیں ، جو افسوسناک ہے، ضرورت اس کی ھے کہ مدارس کے اساتذہ کو فارغ البال کیا جائے ، کم سے کم اتنی تنخواہ دی جائے ، جو ان کے لئے اور ان کی گھر کے لوگوں کے لیے کافی ہو جائے ، تاکہ وہ یکسو ہوکر تعلیم و تعلم میں مصروف رہ سکیں
ویسے اس کی بھی ضرورت ھے کہ مدارس کے نصاب تعلیم اور نظام تعلیم کو بہتر بنایا جائے ، اور خوب بہتر بنایا جائے ، اس کے ساتھ اس کی بھی ضرورت ہے کہ تعلیم کے زمانہ ہی میں مدارس میں ایسے شعبے قائم کئے جائیں ، جن میں صنعت و حرفت کی تعلیم بھی دی جائے ، دارالعلوم دیوبند ، جامعہ ہدایہ جے پور اور ان کے علاؤہ بہت سے مدارس ہیں ،جہاں یہ شعبے قائم ہیں، موجودہ وقت میں اس کی ضرورت ہے کہ اس کی جدید کاری کرکے ترقی یافتہ بنایا جائے ، جیسے کمپیوٹر ، جدید صنعت و حرفت کے شعبے قائم کئے جائیں ، اور ایک گھنٹہ یا خارج میں ہر طالب علم کے لئے اس کی تعلیم لازمی کردی جائے ، اس کے علاؤہ قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کی جانب سے کمپیوٹر وغیرہ کے شعبے قائم کئے جاتے ہیں ، جن میں اساتذہ بھی دیئے جاتے ہیں اور ان کی سرٹیفکیٹ بھی سرکاری ملازمت کے لئے اور غیر سرکاری اداروں کے لئے منظور ہیں ، اس شعبہ کو مدارس میں بھی قائم کرانے کی کوشش کی جائے ، تو اس سے بھی مدارس کے فارغین کو خود کفیل بنانے میں آسانی ہوگی ،
میری تحریر کا مقصد صرف یہ ھے کہ طالب علمی ہی کے زمانہ میں طلبہ کو کوئی ایسا ہنر سیکھا دیا جائے ، جس کو وہ مجبوری کے وقت استعمال کر سکیں ، یہ غور و فکر کا معاملہ ہے ،اہل مدارس کو بالخصوص نوجوان علماء کو اس پر غور کرنا چاہئے ، اللہ تعالیٰ غور و فکر کی توفیق عطا فرمائے