آفتاب ڈوب گیا
(حضرت مولانا سید محمد عاقل سہارنپوری)
(ناصرالدین مظاہری)
حضرت مولانا سید محمد عاقل صاحب کے والد ماجد کا نام الحاج مولاناحکیم محمد ایوبؒ ہے ،آپ ۹/شعبان ۱۳۵۹ھ مطابق ۱۵/اکتوبر۱۹۳۷ھ کو پیدا ہوئے، سہارنپور کی جامع مسجد میں حفظ کلام اللہ کی تکمیل ہوئی ،درس نظامی کی تعلیم مظاہرعلوم میں حاصل کرکے ۱۳۸۰ھ میں فارغ ہوئے۔

حضرت مولانا سید محمد عاقل سہارنپوری
حضرت مولانا منظور احمدخان سہارنپوریؒ، مولانا محمد اسعداللہ ؒاور حضرت مولانا امیراحمد کاندھلویؒ آپ کے دورۂ حدیث کے اساتذہ ہیں،فقیہ الاسلام حضرت مولانا مفتی مظفرحسینؒ سے بھی بعض درسی کتابیں پڑھنے کا شرف حاصل کیا۔
آپ اسم بامسمیٰ ہیں ،لیاقت وصلاحیت، تدریسی وفنی مہارت اور استعدادکی عمدگی و پختگی طالب علمی کے زمانہ ہی سے مشہور و معروف تھی اسی لئے ۳۰/جمادی الثانی ۱۳۸۱ھ کولوجہ اللہ استاذ بنائے گئے ، اگلے سال استقلال ہوگیا اور مشاہرہ بھی طے ہوگیا، ۱۳۸۶ھ میں استاذحدیث بن گئے اور ۱۳۸۷ھ میں دورۂ حدیث کی معرکۃ الآراء کتاب ابوداؤد شریف کا سبق آپ سے متعلق ہوا۔
حضرت مولانا امیراحمد کاندھلویؒ کے وصال کے بعدصدارت تدریس کوپُر کرنے کی ضرورت تھی ، چنانچہ ۱۳۹۰ھ میں آپ مظاہرعلوم کے صدرالمدرسین بنادئے گئے۔
آپ نے جب ہوش سنبھالاتو حضرت شیخ الحدیث مولانا محمدزکریا مہاجرمدنیؒ کا دولت کدہ روح وروحانیت سے بقعۂ نور بناہوا تھا، اسی نورانی ماحول میں آپ نے پرورش پائی اورحضرت شیخؒ کی نظر کیمیا اثرسے خوب خوب مستفید و مستفیض ہوئے چنانچہ اُسی دربار گہربار سے خلعت خلافت واجازت سے سرفرازہوئے۔
حضرت شیخ الحدیث مولانا محمدزکریاؒ مہاجرمدنی ؒکے علمی وتصنیفی کاموں میں معاون بھی رہے اوراس طرح خدمت کاخوب موقع ملا،آپ کی تربیت بھی ہوتی رہی،اپنے اندرون کو صیقل بھی کرتے رہے چنانچہ آپ کی شرفت نفسی اورسعادت نسبی کا اثر آپ میں بدرجہ اتم محسوس کیاجاتا تھا۔
الحل المفہم کاحاشیہ،الکوکب الدری کامقدمہ، الفیض السمائی کاحاشیہ، نیز ملفوظات حضرت شیخ وغیرہ آپ کی قلمی وعلمی یادگارہیں لیکن علمی دنیامیں آپ کی بے نظیرعالمانہ تالیف ’’الدرالمنضود‘‘ جو ابوداؤد شریف کی شرح ہے بہت مقبول ہوئی۔
تصنیفی کام کے علاوہ تدریسی اور خانقاہی میدان بھی آپ کی نمایاں خدمات ہیں۔
شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد یونس صاحب کے انتقال کے بعد ایک طرف طلبہ اور علماء میں اپ کی مقبولیت میں بے پناہ اضافہ ہوا تو وہیں دوسری طرف خانقاہی میدان میں بھی اپ کی قبولیت میں بڑی وسعت ہوئی , آپ کی باقاعدہ خانقاہ بھی تعمیر اور تیار ہوئی دور دور تک لوگ آپ کے حلقہ استرشاد میں داخل اور شامل ہوئے۔ ہند اور بیرون ہند میں اللہ تعالی نے آپ کو شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا مہاجر مدنی رحمۃ اللہ علیہ کا صحیح اور سچا جانشین بنایا اور آپ کے فیض اور فیضان کو چار دانگ عالم میں پھیلا دیا۔
ادھر کچھ عرصے سے حضرت مولانا سید محمد عاقل صاحب پیرانہ سالی اور درازی عمر کی وجہ سے مختلف بیماریوں میں گھرے رہے اس سلسلے میں کبھی میرٹھ کبھی دہلی اور کبھی حیدرآباد تک علاج اور معالجہ کے سلسلے میں آپ کو لے جایا گیا فی الوقت بھی آپ میرٹھ کے ایک ہاسپٹل میں زیر علاج تھے یہ علاج و معالجے بہرحال اسباب کے درجے میں ہیں ہونا وہی ہے جو اللہ تبارک و تعالی کا فیصلہ ہے حضرت رحمہ اللہ کا وقت پورا ہو چکا تھا ، ان کی حیات مستعار کا ورق مکمل ہو چکا تھا، ان کو اللہ کے یہاں سے جو سانس ملے تھے وہ گویا پورے ہو چکے تھے اور کل نفس ذائقۃ الموت کا فرمان باری پورا ہوا۔
محترم مولانا محمد عبداللہ قاسمی خیر آبادی کی خبر وحشت اثر نے تڑپا دیا کہ شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد عاقل رحمۃ اللہ علیہ کا انتقال ہو چکا ہے نماز جنازہ ان شاءاللہ آج بعد نماز مغرب مدرسے کے احاطے میں ادا کی جائے گی.
اپ سبھی حضرات سے مرحوم کے لیے دعائے مغفرت اور ایصال ثواب کی درخواست کی جاتی ہے ۔ میں بھی حضرت مرحوم کے وارثان اور صاحبزادگان سے اظہار تعزیت کرتا ہوں(تفصیلی مضمون ان شاءاللہ آئندہ)
(اٹھائیس اپریل دوہزار پچیس عیسوی)