جہان اردو کا معتبر نام : معصوم مرادآبادی

غالب شمس قاسمی

معصوم مرادآبادی اردو صحافت اور ادبی دنیا کا معتبر نام ہیں، چار دہائیوں سے قلم و صحافت سے آپ کا مضبوط رشتہ قائم ہے، اور تواتر کے ساتھ آپ کے مضامین اخبارات و رسائل اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر شائع ہوتے رہے ہیں، آپ بیک وقت صاحبِ طرز ادیب، صحافی، خطاط اور محقق ہیں۔

جہان اردو کا معتبر نام : معصوم مرادآبادی
جہان اردو کا معتبر نام : معصوم مرادآبادی

آپ کے مضامین رواں، شگفتہ اور دلنشیں ہوتے ہیں کہ قاری پوری کتاب بغیر اکتاہٹ کے ختم کر جائے، وہ عام موضوعات پر بھی اچھوتے اور نئے آہنگ کے ساتھ لکھتے ہیں۔ آپ قدیم روایات کے امین اور جدید نسل کے مسائل اور فکری تربیت کے سلسلے میں ہمہ وقت فکرمند رہتے ہیں۔

صحافت کی دنیا میں آپ کا ویب پورٹل "جدید خبر” بھی اپنے حصے کا مؤثر کردار ادا کر رہا ہے۔ اُن کی ادبی و صحافتی خدمات کے اعتراف میں متعدد ایوارڈز سے نوازا جا چکا ہے۔

معصوم مرادآبادی کئی اہم اداروں اور کمیٹیوں میں ذمہ داریاں بھی نبھا چکے ہیں، جن میں پارلیمنٹ میڈیا ایڈوائزری کمیٹی (راجیہ سبھا)، جوائنٹ ایڈوائزری کمیٹی دوردرشن و آل انڈیا ریڈیو، ایڈوائزری کمیٹی دوردرشن اردو چینل، دہلی اردو اکادمی گورننگ کونسل اور اترپردیش حج کمیٹی جیسے اہم اداروں کی رکنیت شامل ہے۔

ابتدائی زندگی

آپ کی ولادت 15 ستمبر 1961 ء ( 5 ربیع الثانی 1381ھ) میں مرادآباد کے محلہ کٹار شہید میں پیدا ہوئے۔ پیدائشی نام "معصوم علی خان” رکھا گیا اور ادبی دنیا میں "معصوم مرادآبادی” کے نام سے شہرت پائی۔

ابتدائی تعلیم مرادآباد میں حاصل کرنے کے بعد دہلی منتقل ہوئے۔ اور مدرسہ عالیہ فتح پوری دہلی میں درسِ نظامی میں داخلہ لیا اور نحومیر تک عربی و فارسی کی تحصیل کی۔ اسی دوران غالب اکیڈمی دہلی میں دو برس خوشنویسی سیکھی، بعد ازاں 1980ء تا 1982ء خلیق ٹونکی جیسے نامور خطاط سے اعلیٰ خطاطی کی تربیت حاصل کی۔

اعلیٰ تعلیم کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے 1984ء میں جامعہ ادبیہ دہلی سے ادارہ ادبیات حیدرآباد کا ‘ اردو عالم’ امتحان اور 1985ء میں جامعہ اردو علی گڑھ سے ’ادیب کامل‘ کا امتحان پاس کیا۔ 1986-87ء میں روہیل کھنڈ یونیورسٹی، بریلی سے اردو ادب میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔

معصوم مرادآبادی نے اپنے صحافتی سفر کا آغاز 1982ء میں آل انڈیا ریڈیو کے پندرہ روزہ جریدے’ آواز ‘ سے بطور خوشنویس کیا۔ یہیں سے اردو سروس کے مقبول پروگرام ‘نئی نسل نئی روشنی’ کے تحت ریڈیو ٹاکس کا سلسلہ شروع ہوا اور کئی تحریریں’ آواز ‘ میں شائع ہوئیں۔ 1983ء میں ہفتہ وار’ اخبارِ نو ‘ سے بطور لے آؤٹ ڈیزائنر اور خطاط وابستگی اختیار کی، جہاں سیاسی مضامین نویسی اور مطالعے کا شوق پروان چڑھا۔ اسی عرصے میں اسٹار پبلی کیشنز کے فلمی و ادبی رسالے ‘مووی اسٹار’ سے بھی بطور خوشنویس وابستہ رہے۔

1986ء میں ہفتہ وار ‘نئی دنیا’ میں نامہ نگار کی حیثیت سے شمولیت اختیار کی اور یہاں باقاعدہ صحافت کی عملی تربیت حاصل کی۔ دورانِ ملازمت سیکڑوں انٹرویوز اور گراؤنڈ رپورٹنگ کا وسیع تجربہ حاصل ہوا۔ 1991ء میں’ نئی دنیا ‘ سے علیحدگی اختیار کی۔

معصوم مرادآبادی بابری مسجد میں داخل ہو کر آنکھوں دیکھی رپورٹنگ کرنے والے پہلے اردو صحافی اور بال ٹھاکرے کا انٹرویو کرنے والے پہلے اردو نامہ نگار بھی ہیں۔

اخباری و ویب جرنلزم کا آغاز :

1991میں پندرہ روزہ اخبار”خبردار جدید“ کا اجراء کیا۔

2003ء میں روزنامہ جدید خبر کی بنیاد رکھی، جو 2016ء تک شائع ہوتا رہا اور اب ایک نیوز پورٹل کی صورت میں سرگرم ہے۔

تصنیفات:

معصوم مرادآبادی کی 18 کے قریب کتابیں شائع ہوچکی ہیں، ان کی تصانیف درج ذیل ہیں:

-1”بالمشافہ“ (اشاعت، 1996، ادبی انٹرویوز کا مجموعہ)

-2”کیا ہوئے وہ لوگ“(اشاعت 2004، سوانحی خاکوں کا پہلا مجموعہ)

-3”اردو صحافت اور جنگ آزادی 1857“(اشاعت 2008)

-4اردو صحافت کا ارتقاء“(اشاعت 2013، ناشر دہلی اردو اکادمی،)

5۔”نوائے خاموش“ (اشاعت 2019، سوانحی خاکوں کا دوسرا مجموعہ، ناشر: ایم آر پبلی کیشنز،دہلی)

6۔”اردو صحافت:آغاز تا 1857کا مختصر جائزہ“(2020، ناشر:قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان،نئی دہلی)

7۔”جہاں نورہی نورتھا“(حج کا سفرنامہ، اشاعت2024،ناشر:خبردار پبلی کیشنز،دہلی)

8۔”سرسید کا قیام میرٹھ“(اشاعت 2024، ناشر: سرسید اکیڈمی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ)

9۔”چہرے پڑھا کرو“(2025، سوانحی خاکوں کا مجموعہ، ناشر:ایم آر پبلی کیشنز، نئی دہلی)

مرتب کردہ کتابیں:

10۔”مولانا افتخار فریدی:حیات وخدمات“(2004)

11۔”اردو صحافت کا منظر نامہ“(2014، ناشر:دہلی اردو اکادمی)

12۔”جاوید حبیب:ہجوم سے تنہائی تک“(اشاعت:2015، ناشر:خبردار پبلی کیشنز، دہلی)

13۔”مولا نا محمدعلی جوہر:آنکھوں دیکھی باتیں“(2020، ناشر:خبردار پبلی کیشنز، دہلی)

14۔”مولانا محمدالیاس اور ان کی تبلیغی تحریک“(اشاعت 2022، ناشر:خبردارپبلی کیشنز، دہلی)

15۔”تاریخ مرادآباد“(اشاعت 2023، ناشر:خبردار پبلی کیشنز،دہلی)

16۔”اوّلین شہید صحافی:مولوی محمدباقر“(اشاعت 2023، ناشر: خبردار پبلی کیشنز، دہلی)

17۔”پروفیسر محسن عثمانی ندوی کی تصنیفات، اہل علم وادب کی نظر میں“(اشاعت 2024ناشر ہیومن ویلفیئر کونسل، نئی دہلی)

18۔”منشی عبدالقیوم خاں خطاط“(اشاعت 2025، ناشر قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان‘نئی دہلی)

اعزازات :

معصوم مرادآبادی کو ان کی صحافتی و ادبی خدمات پر متعدد اعزازات سے نوازا گیا، جن میں درج ذیل قابل ذکر ہیں:

1۔اترپردیش اردو اکادمی، ”مولانا عبدالوحید صدیقی ایوارڈ برائے صحافت“(2005)

2۔ دہلی اردو اکادمی ایوارڈ برائے صحافت (2006)

3۔مغربی بنگال اردو اکیڈمی، عبدالرزاق ملیح آبادی ایوارڈ برائے صحافت (2009)

4۔مولانا محمدعلی جوہر ایوارڈ (2013)

-5عالمی یوم اردو ایوارڈ(2013)

6۔مغربی بنگال اردو اکادمی کا اعترافِ صحافتی خدمات ایوارڈ (2022) ۔

دیگر سرگرمیاں:

معصوم مرادآبادی نے امریکہ، برطانیہ، لیبیا، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے دورے کیے۔

وہ آل انڈیا اردو ایڈیٹرس کانفرنس اور آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے جنرل سیکریٹری، دہلی یونین آف جرنلسٹس کے سیکریٹری اور پارلیمنٹ میڈیا ایڈوائزری کمیٹی، دوردرشن، آل انڈیا ریڈیو، دہلی اردو اکادمی گورننگ کونسل، اور اترپردیش حج کمیٹی کے رکن رہ چکے ہیں۔

ذاتی زندگی:

معصوم مرادآبادی 1990ء میں ریحانہ جمیل کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے۔ ان کے تین بیٹے نبیل، فراز اور اعجاز ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

Leave a Reply

FacebookWhatsAppShare