حضرت مولانا حکیم محمد احمد صاحب فیض آبادی

سفر آخرت پہ روانہ

غالب شمس قاسمی ✍️

مولانا حکیم محمد احمد صاحب
مولانا حکیم محمد احمد صاحب

حضرت مولانا محمد احمد صاحب فیض آبادی اللّٰہ کو پیارے ہوگئے، آپ دار العلوم دیوبند کے سابق استاذ فقہ و حدیث تھے، ہماری طالب علمی کا آغاز تھا، اس وقت آپ ہی ناظم تعلیمات تھے، بارعب، باصلاحیت و بافیض استاذ، متبع سنت، ولی صفت بزرگ، اصول پسند انسان، اور ماہر حکیم و نباض تھے، جب ضعیفی نے زور پکڑا تو تدریسی فرائض سے سبکدوش ہو گئے، اربابِ انتظام نے دار العلوم دیوبند کے دار الحکمت اور ہسپتال میں مولانا کی حکمت و طبابت سے فائدہ اٹھایا، آپ دارالعلوم میں قدرے سخت سمجھے جاتے تھے، قانون کی خلاف ورزی بالکل برداشت نہیں کرتے، اساتذہ کی بھی فوری تنبیہ فرماتے، طلبہ کی داڑھی اور بال پر بھی خوب نظر رہتی، ایک مرتبہ نودرہ میں ایک طویل القامت مقطوع اللحیہ طالب علم کے گال پر ہاتھوں سے بوسہ کرادیا، چوں کہ پستہ قد تھے، اور بارعب و وجیہ بھی، چاروں طرف خوف آمیز خفیف سی مسکراہٹ پھیل گئی، امتحان گاہ میں تنبیہا طمانچہ رسید ہونے کا خوف بھی لگا رہتا، جہاں سے گزرتے، طلبہ دبک جاتے، ہمارے والد محترم کے استاذ گرامی قدر تھے، والد صاحب نے مدرسہ شاہی مرادآباد میں 1976 /77 میں تیسیر المنطق، مرقات، شرح تہذیب اور کافیہ آپ ہی کے پاس پڑھی تھی، والد محترم ان کا ذکر خوب مزے لے لے کر کرتے، ان کے خاص شاگرد تھے، ان کا طرز تدریس اور انداز تنبیہ مدرسہ میں معروف تھا، سنتے تھے کہ ولی صفت بزرگ اور مستجاب الدعوات ہیں، کئی سال سے بیماری سے جوجھ رہے تھے، آج ان کے انتقال کی خبر سے بڑا صدمہ لگا، اللّٰہ ان کی بال بال مغفرت فرمائے، اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

Leave a Reply

FacebookWhatsAppShare