خادم الحرمین : ایک پہلو یہ بھی ہے

(ناصرالدین مظاہری)

حرمین شریفین اور زائرین کی ہر ممکن خدمت کے باب میں سعودی عرب کا شاہی خاندان بہت ممتاز رہا ہے، کعبۃ اللہ، مطاف، مسعی، مشعر الحرام، منی، مزدلفہ، مقام عرفات، مسجد الحرام، مسجد النبوی وغیرہ آپ کہیں بھی چلے جائیں ہرجگہ نظافت، نفاست، خوشنما تعمیرات، خوبصورت مناظر، دیدہ زیب مساجد، مساجد میں سہولتیں اور عازمین حج و معتمرین کی راحت رسانی، علاج ومعالجہ، خوراک، نقل وحمل، معیاری رہائش، مناسب آرائش یہ وہ چیزیں ہیں جن کی شاید کہیں اور نظیر نہ ملے۔

آج مولانا احتشام بستوی مقیم مدینہ منورہ نے بتایا کہ خادم الحرمین الشریفین نے صرف مسجد نبوی کے انتظام کا تنقیدی جائزہ اور عوامی تبصرتبصرہ حاصل کرنے کے لئے پچاس تنخواہ دار ذمہ داران طے کئے ہیں، ان لوگوں کا کام یہ ہے کہ یہ لوگوں سے ان کی زبان میں حکومت کے انتظامات کے سلسلہ میں معلومات حاصل کرتے ہیں، سرکاری عملہ جو مسجد نبوی میں الگ الگ شعبہ جات کے تحت مصروف ہے ان کی کارکردگی کیسی ہے؟ عوام سے رویہ کیسا ہے، کسی طرح کی شکایت تو نہیں ہے، اگر شکایت ملی تو بڑی ذمہ داری کے ساتھ نوٹ بک میں نوٹ کرکے حکام کو پہنچاتے ہیں اور حکام ان شکایات کے ازالہ کی ہرممکن کوشش کرتے ہیں چنانچہ تازہ ترین مثال ریاض الجنۃ کی ہے یہاں حاضری کےلئے پہلے سے موجود ضابطہ میں کافی نرمی کردی گئی ہے اسی طرح مسجد قبا میں پہلے زمزم کا نظم نہیں تھا لیکن ان ذمہ داروں کی توجہ سے زمزم کا معقول نظم کردیاگیاہے۔

اگر آپ نے مسجد نبوی میں قہوہ، پانی یا چائے پی ہے تو کپ لینے کے لئے بندہ آجائے گا، قرآن کریم الماری سے اٹھا کر تلاوت کی ہے اب اس کو اس کی جگہ پر رکھنا ہے تو بھی دائیں بائیں دیکھنے کی زحمت کیجیے بندہ یاکارندہ موجود ہوگا، زمزم سےضیافت کا نظم اتنے بڑے پیمانے کیا ہے کہ سوائے دعا اورتعجب کے چارہ نہیں ہے،عموما ہمارے انڈیا، پاکستان یا بنگلہ دیش کے لوگ کچھ بھی کہیں پھینک دیتے ہیں یا رکھ دیتے ہیں اس کو اٹھا کر کوڑیدان میں ڈالنے کےلئے صفائی عملہ مستعد ہے، لاکھوں لاکھ بلکہ لکھوکھا لوگوں کے باوجود نظم میں ترتیب پائی جاتی ہے، سلیقہ پایا جاتا، منی، مزدلفہ عرفات ، مسجد نبوی،مسجد حرام ہر جگہ موسم گرما میں پنکھوں کے ذریعہ نہ صرف معقول ہوا اور اے سی کا نظم ہے بلکہ پنکھوں سے فوارے نکلتے ہیں۔

خادم الحرمین کے حسن انتظام کی داد دینی ہی چاہیے۔زیارات، مساجدوغیرہ میں بھی حسن انتظام دیکھ کر دل خوش ہوتاہے۔ عصروفجرکے بعد مسجد نبوی میں بچوں کو تعلیم دینے کے جتنے حلقہ لگتے ہیں ان کا شمار بھی مشکل ہے ۔

عورتوں کے حصہ میں بھی بچیوں کی تعلیم کے لئے بھی بہت سے حلقہ لگتے ہیں۔ بلکہ جو انڈین عالمات فاضلات قاریات، حافظات عربی بولنے لکھنے پر قدرت رکھتی ہوں ان کے تقررات کے حسب ضابطہ بہت خوبصورت مواقع ہیں۔

یہاں دنیا بھر کے تربیت یافتہ غیرتربیت یافتہ، تعلیم یافتہ غیرتعلیم یافتہ، مختلف رنگ ونسل، مختلف مسالک و ممالک اور مختلف تہذیب وثقافت کے حامل افراد کی قوس و قزح موجود ہوتی ہے لیکن مجال ہے کسی کو دھکا لگ جائے، ممکن نہیں ہے کسی سے جھگڑا ہوجائے، ہر شخص اپنے غصہ کو اپنے ائرپورٹ پر جمع کرکے آتاہے واپسی پر بعض خوش نصیب اپنی جمع پونجی واپس لے لیتے ہیں تو بہت سے سعادت مند اس سے اعراض کرکے عفو درگزر کی راہ اختیار کرلیتے ہیں۔

پولیس والوں کے ہاتھ میں ڈنڈا تک نہیں دیکھا،آقا کے اس شہر کی ہر چیز نرالی ہے کس کس کی تعریف کی جائے، جنت البقیع کی طرف ایک حمام میں جانا ہوا نکلا تو مامور خادم نے میرے لئے ہاتھ صاف کرنے کے واسطے شیمپو دیا، چوکی پر کپڑا پھیر کر بیٹھنے کی آسانی فراہم کی، ہاتھ دھو کر پیچھے مڑا تو ٹشو پیپر عنایت کیا۔ سبحان اللہ یہ انسان ہیں یا فرشتے۔

خادم الحرمین : ایک پہلو یہ بھی ہے” پر ایک تبصرہ

  1. آپ نے جو لکھا میں اس سے متفق ہوں لیکن کچھ باتیں جو میں نے نوٹ کی ہیں وہ بتاتا چلوں ایک تو یہ کہ وہاں کےخدام ،خدام کم اور بھکاری زیادہ ہیں ۔وقف کی وہیل چیئرز پر تعینات عملہ غیر اخلاق ہے ۔

Leave a Reply

FacebookWhatsAppShare