دربھنگہ میں وقف ایکٹ 2025 کے خلاف ہزاروں کا خاموش احتجاج
از: غالب شمس قاسمی
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ، انجمن خدام ملت، امارت شرعیہ پھلواری شریف، جمعیۃ علماء ہند اور ادارہ شرعیہ کی اپیل پر آج ہفتہ کے روز دربھنگہ میں وقف (ترمیمی) بل 2025 کے خلاف بڑے پیمانے پر خاموش احتجاجی جلوس نکالا گیا، جس میں نہ صرف دربھنگہ شہر ہی نہیں بلکہ آس پاس کے گاؤں، قصبوں اور بستیوں سے ہزاروں افراد نے پُرامن شرکت کی۔ شرکاء نے آئینی حقوق، مذہبی آزادی اور وقف املاک کے تحفظ کا مطالبہ کرتے ہوئے مدرسہ حمیدیہ قلعہ گھاٹ سے شہر کے مرکزی مقام پولو میدان تک مارچ کیا۔

احتجاج کے دوران شرکاء نے خاموشی کے ساتھ ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز تھام رکھے تھے، جن پر درج تھا: "وقف بل واپس لو”، "مذہبی آزادی کا احترام کرو”، اور "آئین ہند کی حفاظت ہمارا فرض ہے”۔ جلوس کے اختتام پر منعقدہ جلسے میں تشریف لائے علمائے کرام، سماجی قائدین اور سیاسی شخصیات نے خطاب کیا اور بل کی مجوزہ شقوں کو وقف کے شرعی اور آئینی تصور پر حملہ قرار دیا۔
مقررین نے زور دے کر کہا کہ یہ ترمیمات، خصوصاً وہ شق جو 12 سال بعد کسی بھی ناجائز قبضے کو قانونی حیثیت دیتی ہے، نہ صرف وقف املاک کی تباہی کا سبب بنے گی بلکہ آئینی اقدار اور اقلیتوں کے حقوق کی سنگین خلاف ورزی بھی ہے۔ قاضی ارشد رحمانی (امارت شرعیہ، پھلواری شریف) نے کہا کہ یہ بل آئین کی دفعات 14 (مساوات)، 15 (امتیاز کی ممانعت)، 25 (مذہبی آزادی) اور 26 (مذہبی اداروں کے انتظام کا حق) کے سراسر منافی ہے۔
قابل ذکر شخصیات میں مولانا رضوان قاسمی (جمعیۃ علماء ملاڈ، ممبئی)، مولانا عرفان قاسمی (صدر، جمعیۃ علماء مثالی، گوا)، اور مولانا مشرف علی قاسمی (صدر، جمعیۃ علماء گارڈن ریچ، مغربی بنگال) شامل تھے، جنہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ مسلم پرسنل لا میں مداخلت سے باز رہے اور اس متنازعہ بل کو فوری طور پر واپس لے۔
سابق مرکزی وزیر اشرف علی فاطمی اور معروف سماجی رہنما فراز فاطمی نے احتجاج کو ملک کے آئینی ڈھانچے اور اقلیتی حقوق سے جوڑتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ایک مذہبی مسئلہ نہیں بلکہ ہندوستانی جمہوریت کی روح سے وابستہ سوال ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے بل واپس نہ لیا تو ملک گیر سطح پر مزاحمت کی لہر مزید تیز ہوگی۔
یہ مظاہرہ درحقیقت ملک بھر میں جاری اُس تحریک کا حصہ ہے، جو دہلی، ممبئی، کولکاتا، احمد آباد، لکھنؤ، بھوپال، مالیر کوٹلہ، اور دیگر شہروں میں بھی وقف بل کے خلاف سرگرم ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے 17 اپریل کو دہلی کے جنتر منتر پر ایک بڑے دھرنے کا اعلان کیا ہے، جس میں تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے انصاف پسند شہریوں کی شرکت کی اپیل کی گئی ہے۔ بورڈ کے ترجمان نے کہا کہ یہ جدوجہد آئین اور انصاف کے تحفظ تک جاری رہے گی۔
احتجاج کے دوران پورے شہر میں نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا گیا، اور پولیس کے مطابق کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ شرکاء کا جذبہ، خاموشی، اور تنظیم مثالی تھی، جو جمہوری انداز میں اپنے حقوق کے تحفظ کا بہترین نمونہ پیش کرتا ہے۔