مولانا ابوالکلام قا سمی کی تفسیر قرآن "تسہیل القرآن” : ایک تاثر
انوار الحسن وسطوی
مولانا ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی سابق پرنسپل مدرسہ اسلامیہ شمس الہدی پٹنہ بحیثیت جید عالم دین استاد,مصنف ,محقق , مفکر , مصلح ,دانشور اور صحافی کسی تعارف کے محتاج نہیں ۔ ان کی پوری زندگی جہد مسلسل اور عمل پیہم سے عبارت ہے۔ حضرت مولانا نے اپنے اوصاف جمیلہ کے سبب جو شہرت اور مقبولیت حاصل کی ہے وہ بہت کم لوگوں کے حصے میں آتی ہے ۔ اردو اور عربی زبان میں مولانا کی تقریبا دو درجن کتابیں منظر عام پر آ کر مقبول ہو چکی ہیں ۔
مولانا موصوف بلند پایہ محقق ہیں چنانچہ انہوں نے علمائے کرام پر مختلف جہتوں سے تحقیقی کام کیا ہے ۔ علمائے بہار کے تعلق سے ان کی پہلی کتاب "تذکرہ علمائے بہار” شائع ہوئی جو بہار کے علماء کی ڈائریکٹری ہے جس کے مطالعہ سے قاری کو بے شمار علمائے دین کی حیات و خدمات کا علم ہوا ۔ اس سلسلے کی مولانا کی دوسری کتاب "تحریک آزادی میں علمائے کرام کا حصہ ” ہے جس کے مطالعہ سے علماء کی صف سے ان مجاہدین آزادی سے ہم روشناس ہوتے ہیں جن کے کارنامے تو کیا ان کے ناموں سے بھی کم ہی لوگ واقف ہوں گے۔ اس فہرست میں علمائے بہار کی ایک بڑی تعداد شامل ہے اس سلسلے کی مولانا کی تیسری کتاب ہے” بہار کی اردو شاعری میں علماء کا حصہ ” ۔
اس کتاب میں شاعری کے حوالے سے علماء کی خدمات کا بھرپور جائزہ لیا گیا ہے۔ یہ ایک ایسا اچھوتا موضوع تھا جس پر ابھی تک کسی محقق کی نگاہ نہیں گئی تھی ۔ مولانا کی ایک اور مشہور تصنیف "تین ہفتے امریکہ میں” ہے جو سفر ناموں کی تاریخ میں ایک اضافہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ کتابوں کے علاوہ مولانا کے مضامین و مقالات کی تعداد بھی درجنوں میں نہیں سیکڑوں میں ہے جو اخبارات و رسائل کی زینت بن چکے ہیں جنہیں یکجا کر کے کتابی شکل دینے کی ضرورت ہے – حالات حاضرہ کے تعلق سے مولانا کے مختلف نوعیت کے مضامین بعنوان "میرا مطالعہ "بھی سوشل میڈیا اور پرنٹ میڈیا میں بے حد مقبول ہو رہے ہیں اور بڑے دلچسپی سے پڑھے جاتے ہیں ۔ سب سے بڑھ کر قرآن فہمی کے تعلق سے مولانا ابوالکلام قاسمی شمسی نے قابل ذکر اور قابل قدر کارنامہ انجام دیا ہے جو سنہرے حرفوں میں لکھے جانے کے قابل ہے۔ اس تعلق سے انہوں نے تین سال قبل 2021 عیسوی میں قرآن کریم کا اردو میں ترجمہ بنام "تسہیل القران ” (آسان ترجمہ قرآن) شائع کرایا جو نہایت آسان سہل اور سلیس زبان میں ہے جس سے کم پڑھے لکھے لوگ بھی بہ آسانی استفادہ کر سکتے ہیں۔
مولانا کی اس کاوش کی بے حد پذیرائی ہوئی اور اسے ان کا ایک قابل قدر کارنامہ قرار دیا گیا – اللہ کی بخشی ہوئی توفیق کے طفیل مولانا نے گزشتہ برس 2023 ء میں 736 صفحات پر مشتمل قرآن کی تفسیر” تسہیل القران” منظر عام پر لانے کا عظیم کارنامہ انجام دیا ہے یہ مولانا کی برسوں کی کاوش کا ثمرہ ہے جو اردو والوں کے لیے ایک عظیم تحفہ ہے ۔ تفسیر قران لکھنے کے تعلق سے مولانا کی نیت اس قدر نیک اور صاف تھی کہ اللہ نے ان کی بھرپور مدد فرمائی۔ ان کی زندگی کے تمام رکاوٹوں کو دور کیا۔ تفسیر لکھنے کے دوران مولانا سخت بیمار بھی ہوئے اور لگا کہ شاید مولانا اپنا منصوبہ پایہ تکمیل تک نہیں پہنچا سکیں گے لیکن’ ہمت مرداں مدد خدا ‘کے سہارے ان کا یہ کام بحمدہ تعالی پایہ تکمیل کو پہنچ گیا ۔ مولانا ابوالکلام قاسمی شمسی سے اللہ تعالی نے جو یہ کام لیا ہے یہ سعادت ہر عالم دین کے حصے میں نہیں آتی ہے ۔
” یہ اس کی دین ہے جسے پروردگار دے۔”
راقم السطور کوئی عالم دین نہیں یا عربی کا عالم نہیں حتی کہ اسلامیات کا طالب علم بھی نہیں کہ مولانا کی تفسیر” تسہیل القرآن” پر کوئی عالمانہ گفتگو کر سکے ۔ البتہ اس تفسیر کے سرسری مطالعہ کی بنیاد پر میں یہ ضرور کہہ سکتا ہوں کہ واقعی” تسہیل القران” اسم با مسمی تفسیر ہے۔ اس تفسیر کے ذریعے قرآن کریم کو آسان زبان میں سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے ترجمہ قرآنی الفاظ کے نیچے اور تفسیر حاشیہ پر ہے جس طرح ترجمہ کی زبان آسان ہے اسی طرح تفسیر کی زبان بھی آسان اور عام فہم ہے۔ اگرچہ حاشیہ پر تفسیر کا رواج اب کم ہوتا جا رہا ہے لیکن مولانا نے اس طریقے کو اس لیے استعمال کیا ہے تاکہ کم پڑھے لکھے لوگ بھی کم وقت میں آسانی سے قران کریم کو سمجھ سکیں اور جو زیادہ علم کے خواہاں ہوں تو وہ تفسیر کی بڑی کتابوں کا مطالعہ کر سکتے ہیں ۔ تفسیر میں فقہی اور مسلکی بحث سے گریز کیا گیا ہے جہاں بھی کوئی ایسا موقع آیا ہے۔ تو علماء سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ اس تفسیر کی ایک بڑی خوبی یہ ہے کہ اس میں اصول تفسیر کی رعایت کی گئی ہے ۔ قرآن ٗکی تفسیر قرآن سے پھر قران کی تفسیر احادیث سے پھر قران کی تفسیر آثار صحابہ سے پھر قران کی تفسیر تابعین کے اقوال سے کی گئی ہے ۔
مولانا ابوالکلام قا سمی شمسی نے اپنی تفسیر کی خصوصیات بتانے کے ضمن میں جو وضاحت کی ہے اس کا ایک اقتباس ملاحظہ ہو :- "قرآن کریم ہدایت کی کتاب ہے اس لیے اس تفسیر میں صرف ہدایت کے پہلو پر نظر رکھی گئی ہے اگرچہ قرآن مجید میں مطالعہ کے بہت سے پہلو ہیں جیسے سائنسی، طبی، فقہی، فلسفیانہ وغیرہ مگر میں نے صرف ہدایت کے پہلو کو پیش نظر رکھا ہے اور قران کی آیتوں کی تفسیر اسی روشنی میں کی ہے البتہ کہیں کہیں کچھ ضرورت کے لحاظ سے اس جانب اشارہ کر دیا ہے۔ اس ہدایت کے علاوہ دیگر پہلوؤں پر مطالعہ کے لیے تفسیر کی بڑی کتابوں کا مطالعہ کیا جائے "
مولانا ابوالکلام قاسمی کو چونکہ زبان و بیان پر قدرت حاصل ہے چنانچہ اسی سبب سے اس تفسیر میں اختصار بھی ہے اور جامعیت بھی۔ اس طرح مولانا کی یہ تفسیر تفسیروں کے خلاصے کی حیثیت رکھتی ہے اور اس خصوصیت کے سبب یہ بڑی تفسیروں سے مستغنی کرتی ہے۔ اس تفسیر کے تعلق سے مولانا ڈاکٹر محمد عالم قاسمی کی یہ رائے بالکل درست ہے کہ ” مولانا ابوالکلام قاسمی شمسی نے تفسیر لکھنے میں دریا کو کوزہ میں سمیٹنے کا کام کیا ہے” ۔
مولانا کے اس قابل قدر کام کی پذیرائی ہونی چاہیے اور سب سے بڑھ کر یہ ضروری ہے کہ عوام و خواص اس سے استفادہ کریں تب ہی جا کر مولانا کا مقصد بھی پورا ہوگا اور انہیں خوشی بھی حاصل ہوگی۔ مجھے یقین کامل ہے کہ مولانا نے جس خلوص نیت سے یہ کارنامہ انجام دیا ہے یہ ان کے لیے انشاءاللہ ضرور توشہ آخرت ثابت ہوگا ۔ یہ سعادت ہر انسان کو حاصل نہیں ہوتی ہے جب تک کہ اللہ رب العزت کسی کو ایسے کام کے لیے منتخب نہ فرمائے ۔ دعا گو ہوں کہ اللہ تعالی مولانا کا سایہ تادیر ہمارے سروں پر قائم رکھے تاکہ مجھ جیسے ڈھیر سارے تشنگان علم ان کے علم و فضل سے فیضیاب و سیراب ہوتے رہیں ۔تفسیر "تسہیل القران” کا نسخہ منددرجہ ذیل مقامات سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ ابو الکلام ریسرچ فاؤنڈیشن پھلواری شریف پٹنہ 801505, جاوید بک سینٹر بی ایم داس روڈ پٹنہ 80004, قاسمی منزل نیو عظیم آباد کالونی سیکٹر ڈی پوسٹ مہندرو پٹنہ80006 ,نور القمر لائبریری مدنی نگر مہوا ویشالی844122,براون بکس شمشاد مارکیٹ علی گڑھ 202001, مولانا ابوالکلام قاسمی سے براہ راست رابطہ کا نمبر ہے۔
9835059987