پٹنہ کا علمی سفر

ڈاکٹر وارث مظہری

مدت دراز کے بعد اپنے آبائ وطن رامپور، سمستی پور سے لوٹتے ہوئے عظیم آباد،پٹنہ جانے اور وہاں کے علمی و دینی اداروں اور خانقاہوں کی سرگرمیوں کو قریب سےدیکھنے اور سمجھنے کا موقع ملا۔

پٹنہ کا علمی سفر
پٹنہ کا علمی سفر

24 جون،25 کو خانقاہ منعمیہ، میتن گھاٹ، پٹنہ کی طرف سے ایک محاضرے کا انعقاد کیا گیا جس کے تحت” اسلام ، اجتہاد اور معاصر سیاسی و سماجی مسائل” کے عنوان سے مدرسے کے طلبہ ومدرسین اور اصحاب علم کو خطاب کرنے کا موقع ملا۔ اس خانقاہ کے سجادہ نشیں مولانا پروفیسر سید شاہ شمیم الدین احمد منعمی صاحب مدظلہ شہر کی ایک معروف ذی علم شخصیت ہیں اور تحقیق و تصنیف کا بلند پایہ ذوق رکھتے ہیں۔ یہ بزم علمی انہوں نے ہی سجائی تھی۔انہوں نے خانقاہ ایک روحانی تربیت گاہ کے ساتھ ایک دانش کدہ اور بیت الحکمت کی شکل دے دی ہے جس میں مختلف النوع دینی و علمی سرگرمیاں جاری رہتی ہیں۔مختلف موضوعات پر درجنوں کتابیں خانقاہ سے شائع ہوچکی ہیں۔ لائبریری میں اہم علمی موضوعات پر کتابوں کا ایک وسیع ذخیرہ موجود ہے۔مولانا کی شخصیت کا ایک اہم اور قابل تقلید پہلو ان کی وسیع المشربی، فکری توسع اور مسلکی رواداری ہے۔ جس کی وجہ سے وہ شدت پسند حلقوں کی تنقید کا نشانہ بھی بنتے رہے ہیں۔

  خدا بخش لائبریری کی شہرت بچپن سے سنی تھی لیکن اسے دیکھنے کا اتفاق اب ہوا۔یہاں نوادرات کے خانے میں خصوصیات کے ساتھ صحیح بخاری کا وہ نسخہ دیکھنے کا موقع ملا جس پر حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی کے قلم سے حواشی لکھے گئے ہیں اور اخیر میں ان کے دستخط موجود ہیں جوبالکل صاف اور واضح ہیں: "کتبہ بیدہ الفقیر الی رحمۃ اللہ الکریم الودود ولی اللہ بن عبد الرحیم۔۔۔۔العربی نسبا، الدھلوی وطنا، الاشعری عقیدۃ ، الصوفی طریقۃ، الحنفی عملا والحنفی الشافعی تدریسا۔خاد م التفسیر والحدیث والفقہ والعربیۃ والکلام”۔۔۔الی آخرہ۔اس کے اخیر میں شاہ رفیع الدین کے قلم سے اس کی تصدیق بھی موجود ہے۔ امام غزالی کی ’’ کیمیائے سعادت‘‘ اور ابن حجر کی’’ الاربعین ‘‘ کے مصنف کے ہاتھ سے لکھے ہوئے نسخوں کے دیدار کا شرف حاصل ہوا۔ اللہ تعالی ڈاکٹر ذاکر حسین ندوی صاحب (اسسٹنٹ لائبریرین)کو اس کے لیے بیش از بیش جزا عطا فرمائے کہ انہوں نے بڑی محبتوں سے ان نوادرات کو دکھانے کا اہتمام کیا۔

امارت شرعیہ،اس کے زیر نگرانی چلنے والے ادارے المعہد العالی للتدریب فی القضاء والافتاء،خانقاہ مجیبیہ ، پٹنہ یونی ورسٹی، شعبہ عربی و فارسی نیز مولانا مظہر الحق، عربی و فارسی یونی ورسٹی کی بھی زیارت ہوئ اور وہاں کے اصحاب علم و فکر سے ملاقات اور مختلف موضوعات پر تبادلہ فکر کا موقع ملا۔ خانقاہ مجیبیہ،پھلواری شریف میں ہماری آمد کسی پیشگی اطلاع کے بغیر عشا کے بعد تاخیر سے ہوئی تاہم خلاف معمول زیب سجادہ سید شاہ محمد آیت اللہ قادری صاحب نے ملاقات کی زحمت فرمائی اور دیگر کتابوں کے علاوہ اپنی کتاب’’ خلافت وملوکیت اور حضرت عبد العزیز‘‘ عنایت فرمائی ۔یہ جان کر خو شی ہوئی کہ میری تحریریں ان کی نگاہوں سے گزرتی رہی ہیں۔

مولانا مظہر الحق یونیورسٹی اوراس کے شعبہ اسلامک اسٹڈیز کو دیکھنے کا بطور خاص اشتیاق تھا ۔چناں چہ اس کے اساتذہ :ڈاکٹر تحسین زماں( صدر شعبہ)،ڈاکٹر محمد ابرار الحق اور ڈاکٹر ممتاز عالم صاحبان نے ایک مختصر نشست میں شعبے کی سرگرمیوں سے واقفیت بہم پہنچائی۔ان حضرات کی شعبہ اسلامک اسٹڈیز ،جامعہ ملیہ اسلامیہ سے وابستگی رہی ہے اس بناپر وہ ہمارے قدیم احباب میں شامل ہیں۔ اسلامک اسٹڈیز کے اس شعبے کے قیام پر ابھی بمشکل چند سال گزرے ہیں لیکن اس کی کاردگی خوش آئند ہے۔ اردو اور عربی شعبے کے فاضل اساتذہ: ڈاکٹر انوار الحسن، ڈاکٹر محفوظ الرحمن وغیرہ نے بھی یونی ورسٹی کے اندر علمی ماحول کی تشکیل میں اہم رول ادا کیا ہے۔

پٹنہ کا یہ سفر مولانا طلحہ نعمت ندوی صاحب کی محبت وعقیدت کے طفیل عمل میں آیا جس کے لیے ہم ان کے نہایت شکر گزار ہیں۔ مولانا عربی اور اردو دونوں زبانوں میں تحریرو ترجمے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور متعدد کتابوں کے مصنف ہیں اور خدا بخش لائبریری سے وابستہ ہیں۔

Leave a Reply

FacebookWhatsAppShare