آواز دو انصاف کو انصاف کہاں ہے ؟
از ـ محمود احمد خاں دریابادی
آج ہائی کورٹ نے ضلعی عدالت کا وہ فیصلہ برقرار رکھا جس کے تحت گیان بافی جامع مسجد بنارس کے تہ خانے میں پوجا کی اجازت دی گئی تھی، سچ پوچھئے تو یہ فیصلہ متوقع بھی تھا، دیکھ لیجئے گا سپریم کورٹ میں بھی یہی ہوگا ـ …….. جس دن ضلعی عدالت کے جج نے اپنی نوکری کے آخری دن تہ خانے کے اندر پوجا کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا تھا اسی دن ہندو فریق کے وکیل وشنو جین نے بے پناہ خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہدیا تھا کہ یہ فیصلہ ہمارے لئے اتنا ہی اہم ہے جتنا سابق میں بابری مسجد کے تالے کھولنے کا فیصلہ تھا اور یہ فیصلہ ہماری جیت میں بنیادی کردار ادا کرے گا ـ
ہمارے وطن میں مسلمانوں کے ساتھ کئی راستوں سے جبر کیا جارہا ہے، اُن ہی میں ایک عدالتی راستہ بھی ہے، اب عدالتیں مسلم معاملات میں ایک ساتھ بڑا فیصلہ دینے کے بجائے چھوٹے چھوٹے جزوی فیصلے کررہی ہیں ـ اب گیان بافی جامع مسجد ہی کے معاملے میں دیکھ لیجئے، کچھ ہندوعورتیں مسجد کے احاطہ میں واقع شنگار گوری کی پوجا کی اجازت لینے عدالت پہونچیں،عدالت نے اُنھیں وہاں روزانہ پوجا کی اجازت دیدی جبکہ پہلے وہاں ہفتے میں ایک یا دو دن ہی پوجا ہوتی تھی بعد میں وہ بھی بند کرادی گئی تھی، مسلم فریق اس کے خلاف سپریم کورٹ تک گیا مگر ہر جگہ ناکام رہا، پھر عدالت نے تہ خانے کا سروے کرانے کا فیصلہ دیا، مسلمان عدالت عالیہ تک پہونچے مگر وہ فیصلہ جو صرف تہ خانے کے سروے تک محدود تھا اس میں اضافہ ہوگیا اور پوری مسجد کا سروے کرایا گیا، وضوخانے کے فوارے کو شیولنگ بتاکر سیل کردیا گیا، مسلمان یہاں بھی عدالت سے راحت حاصل نہیں کرسکے ـ ابھی چند دن پہلے ایک جج نے جاتے جاتے مسجد کے تہ خانے میں پوجا کی اجازت دیدی آج ہائی کورٹ میں مسلمان اس کو بھی رکوانے میں ناکام ہوگئے ـ …………. ذرا سوچئے ایک مسجد جو تحت الثریٰ سے لے کر عرش تک مسجد ہی ہوتی ہے، اُس مسجد کے تہ خانے میں آج غیراللہ کی عبادت ہورہی ہے ـ اگلی بار اس بات کا بہت خطرہ ہے کہ خدانخواستہ نیچے ہونے والی پوجا کو اوپر منتقل نہ کردیا جائے اور ہم عدالتوں پر اعتماد کا اظہار کرتے ہی رہ جائیں ـ
ایسےپُر آشوب حالات میں ہمارا کسی ایک جماعت یاکسی ایک تنظیم کو ذمہ دار بتاکر اُس پر تنقید کرنا، اس سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، بلکہ مسلمانوں کی فلاح وبہبود کا دم بھرنے والی تمام جماعتوں اور تنظیموں کو اجتماعی طور پر آزمائے ہوئے تمام طریقوں سے ہٹ کر کوئی انوکھا و جانبازانہ فیصلہ کرنا چاہیئے، ورنہ تین ہزار مسجدیں بھی جائیں گی، یوسی سی بھی آئے گا، اور سی اےاے و این آرسی کے لئے بھی تیار رہنا ہوگا ـ
سراُٹھاکر جئو زمانے میں
یہ اشارہ ہے کوہساروں کا
محمود احمد خاں دریابادی
26 فروری 2024 شام چار بجے