بدلے گا بہار
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے اعلان کیا ہے کہ اگر خصوصی ریاست کا درجہ مل گیا تو دو سال میں بہار کی غربت دور ہوجائے گی، ورنہ اپنے وسائل اور بل بوتے پرغربت ختم کرنے میں پانچ سال لگیں گے، گویا خصوصی ریاست کا درجہ ایک جادوئی چھڑی ہے، جس کے ملنے سے ریاست کی کایا پلٹ ہوجائے گی، اس کے قبل پانچویں مالیاتی کمیشن کی سفارش پر 1969میں آسام ، ناگالینڈ اور جموں کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دیا گیا تھا، بعد میں اس فہرست میں اروناچل، منی پور، میگھالیہ، میزورم، سکم، تریپورہ، ہماچل پردیش اور اترا کھنڈ کو شامل کیا گیا، لیکن سب جانتے ہیں کہ اس کے باوجود اقتصادی اعتبار سے پہاڑیوں ، آدی باسی اور قبائلیوں کی زندگی میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئی اور غربت اپنی جگہ بر قرار ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ خصوصی ریاست کا درجہ کوئی علاؤ الدین کا چراغ اور جادوئی چھڑی نہیں ہے کہ دوسال میں کایا پلٹ ہوجائے گی، سیاسی قائدین کے دوسرے جملوں اور وعدوں کی طرح یہ بھی ایک سبز باغ ہے، جو سننے میں بھلے معلوم ہوتے ہیں، لیکن اس کی تعبیر کو آنکھوں دیکھی اور مشاہدہ بنانا آسان نہیں ہے، ہاں یہ ضرور ہوگا کہ مرکزی حکومت کی طرف سے ملنے والی نوے فی صد گرانٹ عطیہ کی شکل میں دستیاب ہوگی اور دس فی صد گرانٹ بھی سودی نہیں ہوگا، جبکہ خصوصی ریاست کی فہرست میں جن کا نام نہیں ہے، انہیں مرکزی گرانٹ صرف تیس فی صد ملتا ہے، اور ستر فی صد بطور قرض ہوتا ہے، خصوصی ریاست قرار دینے پر ایکسائز ، کسٹم ، کار پوریٹ اور انکم ٹیکس میں بھی کچھ رعایتیں ملتی ہیں۔
مالیاتی اعتبار سے خصوصی ریاست کا درجہ ملنے سے بہار یقینا اقتصادی اعتبار سے مضبوط ہوگا، جھارکھنڈ بننے کے بعد معاشی وسائل کے اعتبار سے بہار انتہائی کمزور ہوگیا ہے، انہیں وجوہات سے وزیر اعلیٰ حکومت بہار چاہتے ہیں کہ طویل عرصہ سے ملتوی معاملہ کو حل کرلیا جائے، 2024کا انتخاب سامنے ہے، اس دباؤ سے کام نکالا جا سکتا ہے، انہوں نے اس عنوان سے تحریک چلانے کا بھی اعلان کیا ہے۔
بہار کو خصوصی ریاست کا درجہ ضرور ملنا چاہیے، اس کام میں تمام باشندے ان کے ساتھ ہیں، وہ تحریک چلائیں گے تو عوام ان کے ساتھ ہوگی، ان کی حلیف جماعت راجد سے بھی انہیں اچھی خاصی کمک ملے گی، لیکن اقتصادی ماہرین کی رائے یہ ہے کہ ریاست کی تقدیر بدلنے میں جو وسائل فراہم ہیں، اس کا صحیح استعمال زیادہ مؤثر ہوتا ہے، سڑکوں کی تعمیر اور رکھ رکھاؤ کے لیے مرکزی فنڈ ان کی حلیف جماعت راجد کے دور حکومت میں بھی ملتا تھا، لیکن سڑکوں کا حال یہ تھا کہ گڈھے میں سڑک ہے یا سڑک میں گڈھا تمییز کرنا مشکل ہوتا تھا اور کئی کئی گھنٹے راستے طے کرنے میں زائد لگتے تھے اور بدن کی چولیں ہل جاتی تھیں ، آدمی اس قدر تھک تھکا جاتا تھا کہ کسی کام کا نہیں رہتا تھا، نتیش حکومت نے دستیاب وسائل کا استعمال کرکے سڑکوں کی حالت زار کو بدل کر رکھ دیا، آج کہیں بھی چلے جائیے، سڑکوں کی نا ہمواری کا سامنا کم ہی کرنا پڑتا ہے، دستیاب وسائل ہی سے بجلی اور پانی کی دستیابی کو نتیش حکومت نے یقینی بنا دیا، اس کا مطلب یہ ہے کہ وسائل کا صحیح استعمال فرد ، ملت اور قوموں کی ترقیات میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے، اور نتیش جی کو وسائل کے صحیح استعمال کا سلیقہ ہے، نتیش حکومت نے بہت سوچ سمجھ کر اس وقت خصوصی ریاست کے مطالبہ کو تحریک کی شکل دینے کا فیصلہ کیا ہے، اگر مرکزی حکومت نے مان لیا تو بہار کی اقتصادی مشکلات دور ہوں گی، اور اگر نہیں مانا تو ۲۰۲۴ء میں رائے دہندگان کی رائے بھاجپا سے منحرف ہوجائے گی اور پھر جب ۲۰۲۵ء میں ریاستی انتخاب ہوگا تو عظیم اتحاد کا سب سے بڑا ایجنڈہ بہار کی پس ماندگی، اقتصادی بدحالی اور بے روزگاری دور کرکے بہار کو ترقی یافتہ ریاست کی فہرست میں شامل کرنا ہوگا، اس کے لیے عظیم اتحاد کی حکوت کو مزید پانچ سال چاہیے، کیوں کہ اپنے وسائل اور بل بوتے پر غربت دور کرنے کی یہی مدت بہار کے وزیر اعلیٰ نے بیان کیا ہے۔
“بدلے گا بہار | مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی” پر ایک تبصرہ
ماشاءاللہ