جدید دور کی حساس آواز : صبا عزیز کا شعری اسلوب

تحریر : ابوشحمہ انصاری

شاعری انسانی جذبات و احساسات کے اظہار کا ایک حسین ذریعہ ہے۔ یہ لفظوں کے ذریعے دل کی گہرائیوں کو بیاں کرنے کا ہنر ہے جو ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔ یہی ہنر صبا عزیز بنت عزیز برنی کی شخصیت کو منفرد بناتا ہے۔ بلند شہر، اتر پردیش کی سرزمین پر آنکھیں کھولنے والی صبا عزیز کی زندگی کا سفر ایک عام سے آغاز کے بعد ادب و شاعری کی دنیا میں ایک ممتاز مقام پر جا ٹھہرا۔
جدید دور کی حساس آواز : صبا عزیز کا شعری اسلوب
جدید دور کی حساس آواز: صبا عزیز کا شعری اسلوب

ابتدائی تعلیم

ابتدائی تعلیم بلند شہر میں حاصل کرنے کے بعد دہلی منتقل ہونے والی صبا عزیز کے والد محترم کی ملازمت روزنامہ راشٹریہ سہارا سے منسلک ہونے کے سبب نوئیڈا سکونت اختیار کرنی پڑی۔ یہیں ہائی اسکول اور انٹرمیڈیٹ کی تعلیم ایک سرکاری اسکول سے مکمل کی اور بعد ازاں دہلی یونیورسٹی کے دولت رام کالج سے میوزک میں گریجویشن کیا۔ یہ ابتدائی مراحل ایک عام زندگی کی عکاسی کرتے ہیں لیکن صبا عزیز کی دلچسپیاں انہیں ایک منفرد راستے پر لے گئیں۔

میوزک اور شاعری

دو دلکش جہان: میوزک سے لگاؤ نے صبا کو کئی سیاسی جماعتوں کی کمپین میں گانے کا موقع دیا۔ رمیش مشرا کے میوزک ڈائریکشن میں دو پرائیویٹ البمز کی ریکارڈنگ کی جن میں ایک مشہور اداکار اور گلوکار فیروز خان عرف ارجن  کے ساتھ گانے کا موقع بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ "رمضان کی مہک” کے نام سے ان کی آڈیو کیسٹ نے مقبولیت حاصل کی جس کا اجرا مشہور اداکار راج ببر کے ہاتھوں ہوا۔
یہی نہیں، صبا عزیز کی زندگی میں اردو کے ادبی ماحول کا گہرا اثر تھا۔ ان کے گھر میں والد محترم کی وجہ سے شعراء اور ادباء کا آنا جانا رہتا تھا، جس نے ان کی شخصیت پر گہرا اثر چھوڑا۔ یہی وجہ تھی کہ شاعری سے لگاؤ پیدا ہوا اور ایک دن ملک کی نامور شاعرہ نسیم نکہت صاحبہ سے ملاقات ہوئی۔

ادبی سفر

ادبی سفر کی ابتدا: نسیم نکہت صاحبہ کی رہنمائی اور حوصلہ افزائی نے صبا عزیز کے اندر چھپے ہوئے شاعر کو بیدار کیا۔ پہلی غزل کہنے کے بعد نسیم نکہت صاحبہ کی اصلاح سے اعتماد پیدا ہوا اور ایک دن انہیں عالمی مشاعرے میں شرکت کا موقع ملا۔ وہ لمحہ زندگی کا ایک سنگِ میل تھا جب سامعین کی جانب سے داد و تحسین ملی۔ اسی دن سے مشاعروں میں شرکت کا سلسلہ شروع ہوا۔
کبھی زندگی میں نہ مایوس ہونا
کہ محنت کا ملتا ہے پھل دھیرے دھیرے
صبا نے استاد شمس رمزی سے اصلاح لینی شروع کی، جو نہ صرف ان کے شعری سفر کے رہنما تھے بلکہ ان کی شخصیت پر گہرے نقوش چھوڑ گئے۔ شمس رمزی دلی کے مشاعروں کی جان تھے اور انہوں نے بے شمار نئے شعراء و شاعرات کو پلیٹ فارم مہیا کرایا۔ ان کی تربیت کا اثر صبا عزیز کی شاعری میں واضح طور پر جھلکتا ہے۔
شاعری جذبات کا آئینہ:صبا عزیز کی شاعری میں زندگی کے مختلف رنگ نمایاں ہیں۔ ان کے اشعار میں محبت، جدائی، زندگی کی تلخ حقیقتیں اور انسانی جذبات کا خوبصورت امتزاج ملتا ہے۔ ان کے چند اشعار:
سکوں سے جینا اگر چاہتے ہو دنیا میں
تماشہ خود کو بنانا بہت ضروری ہے
میں اس کو سوچتی ہوں سوچ کر خاموش رہتی ہوں
وہ میری خاموشی میں بولتا ہے اس سے مت کہنا

مشاعروں کی دنیا

صبا عزیز کی شاعری نے انہیں مشاعروں کی دنیا میں ایک اہم مقام دیا۔ ان کی غزلوں میں جذبات کا بہاؤ اور لفظوں کی خوبصورتی سامعین کو مسحور کر دیتی ہے۔ ان کے اشعار میں انسانی نفسیات اور رشتوں کی پیچیدگیوں کو بخوبی اجاگر کیا گیا ہے۔
دشمنوں کا ذکر تو بے کار ہو کر رہ گیا
اب ہمارے دوست بھی سارے دغا تک آ گئے
گھر اور ادب کا توازن:ادب و شاعری کے ساتھ ساتھ صبا عزیز نے اپنے گھریلو فرائض کو بھی بخوبی نبھایا۔ ان کے شوہر اور دو بچیاں ان کے لیے مضبوط سہارا ہیں۔ صبا عزیز کا کہنا ہے کہ آج جو کچھ بھی ہیں، وہ گھر کے ادبی ماحول، شوہر کی حوصلہ افزائی اور استاد شمس رمزی کی تربیت کی بدولت ہیں۔
میرا ساتھ جو منزلوں تک نبھائے
میں ایسا ہی اک ہمسفر چاہتی ہوں
صبا کی زندگی اور شاعری ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ محنت، لگن، اور رہنمائی سے کوئی بھی منزل حاصل کی جا سکتی ہے۔ ان کا سفر ایک تحریک ہے ان تمام خواتین کے لیے جو ادب و شاعری کے میدان میں قدم رکھنے کی خواہشمند ہیں۔ ان کے اشعار میں زندگی کے مختلف پہلوؤں کی عکاسی ان کے فن کی گہرائی اور مہارت کا ثبوت ہے۔
وہ سوز عطا کر دے غزلوں میں میری مولا
لفظوں سے تبسم کی جاگیر نکل آئے

Leave a Reply

FacebookWhatsAppShare