حضرت مولانا سید نظام الدینؒ امارت شرعیہ کی پچاس سالہ تاریخ کے امین تھے

امیر شریعت سادس حضرت مولانا سید نظام الدینؒ کی حیات و خدمات پر سیمینار کے سلسلہ میں دوسری اہم نشست میں علماء اور دانشوران کی شرکت

امارت شرعیہ بہار،اڈیشہ اور جھارکھنڈ کے چھٹے امیرشریعت،آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے فعال جنرل سکریٹری،ملک کے نام ورعالم دین،قوم و ملت کے مسیحا، دینی، ملی و روحانی فکر رکھنے والے صاحب بصیرت قائد حضرت مولانا سید نظام الدین صاحبؒ پر دو روزہ قومی سمینار منعقد کرنے کے سلسلہ میں  دوسری اہم نشست جامعۃ المؤمنات پھلواری شریف پٹنہ میں رکھی گئی جس میں 18/ نومبر کی تجویز کی روشنی میں حضرت مولانا سید نظام الدین صاحبؒ کے فرزند، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن پروفیسرمولانا عبدالواحد ندوی نے گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے فرمایا: ملک بھر میں پھیلے ہوئے امارت شرعیہ و مسلم پرسنل لاء بورڈ کے مخلصین و متوصلین، بڑے دینی، تعلیمی و ملی اداروں و تحریکوں سے وابسطہ علماء کرام و دانشوران قوم و ملت نے سیمینار کے انعقاد کی خبر سن کر دلی خوشی و مسرت کا اظہارکیا اوربعض نے فرمایا کہ ایسی عظیم شخصیت پر سمینار کرنااوران کی خدمات کو اجاگر کرنا، ان کی چیزوں کو جمع کرنا فرض بھی ہے اورقرض بھی، اس سلسلہ میں بہت تاخیر ہوگئی ہے اب اس کی تاریخ جلد طے کی جائے۔

المعہد العالی امارت شرعیہ پھلواری شریف کے سکریٹری مو لانا عبدالباسط ندوی نے سمینار سے متعلق اب تک کی پیش رفت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا:مقالات و مضامین کے عناوین طے ہو گئے ہیں، مقالہ نگاروں کی بھی ایک فہرست بنالی گئی ہے، خطوط بھی تیاری کے مرحلہ میں ہیں، بس ایک دوروز میں خطوط وغیرہ بھیج دیئے جائیں گے، ماہ فروری تک کا وقت مقالہ نگار کو دیا گیا ہے، ساتھ ہی دوسرے خطوط کے ذریعہ، حضرت کے خطوط، تحریر، مضامین، ملفوظات و مجلسی بصیرت افروزباتیں یاد ہوں تو اسے بھی ہمیں بھیجیں ہم لوگ اسےالگ سے کتابی شکل میں شائع کریں گے، امارت شرعیہ کے قائم مقام ناظم حضرت مولانا شبلی القاسمی نے فرمایا:واقعی یہ کام ہم لوگوں کو کرنا چاہئے تھا؛مگراب تاخیر نہ ہو، ہم لوگ اس سمینار کو کامیاب بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے اور کسی طرح کے تعاون سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، امارت شرعیہ کے نائب ناظم حضرت مو لانا مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نے فرمایا کہ حضرت پر سمینار ہونا چاہیے، امیر شریعت حضرت مولانا سید احمد ولی فیصل صاحب مدظلہ نے یہ خبر سن کر بڑی خوشی کا اظہار کیا ہے، آپ نے فرمایا کہ مقالات کے علاوہ حضرت کے خطوط، قیمتی تحریرو مضامین کو بھی محنت کرکے جمع کیا جائے، آپ نے فرمایا کہ حضرت کو امارت سے جنون کی حد تک محبت تھی، حضرت کی دیانت و امانت کا کیا کہنا، امارت شرعیہ کے سابق مفتی حضرت مولانا مفتی جنید عالم قاسمی ندوی نے فرمایا:مجھے یاد ہے حضرت مولانا حبیب الرحمن اعظمی کے تعزیتی موقعہ پر حضرت قاضی مجاہد الاسلام قاسمی صاحب نے فرمایاتھا: اصل تعزیت یہ ہے کہ فرد کے کام کویاد کیاجائےاور کام کو آگے بڑھایا جاۓ، آپ نے فرمایا:حضرت امیر شریعت اپنے وقت کے قطب تھے ہم لوگوں نے پہچانا نہیں، مدرسہ شمش الہدی کے پرنسپل حضرت مولانا مشہود احمد قادری ندوی نے فرمایا: وہ ہمارے گھر و خاندان کے بزرگ تھے، بیٹا کی طرح مانتے تھے،خانقاہ کے بزرگوں سے بڑی عقیدت تھی وہ مسلسل آتے تھے،اسی تعلق کی بنیاد پر مجھے گھو ری گھاٹ بھی لے گئے جہاں حضرت کا خانقاہی رنگ دیکھنے کو ملا،آپ نے فرمایا:سمینار ضرور ہو اور حضرت کے شایان شان ہو،سابق صدر مفتی حضرت مولانا سھیل احمد قاسمی نے فرمایا:مولانا نظام الدین وہ تھے جن کی ہر سانس میں امارت شرعیہ بسی تھی،میں حضرت سے بہت قریب رہا، شیش محل کے زمانے میں ہم لوگ ساتھ ایک عمارت میں تھے،حضرت کے چائے کے ذوق کا کیا کہنا،خود سے بناکر چائے پلاتے اور ناشتہ میں رات کی باسی روٹی کھاتے،سادہ دل و سادگی پسند تھے،امانت و دیانت کے تو بادشاہ تھے آج بھی سیکڑوں واقعات سینے میں محفوظ ہیں، جمعیۃ العلماء بہار کے صدر حضرت مولانا شاہ بدراحمد مجیبی نے فرمایا: حضرت خانقاہ مجیبیہ کثرت سے آتے، والد صاحب کی خدمت میں بارہا بیٹھتے، میراتعلق اس وقت زیادہ نہیں تھا، جب ہم معہد میں آگئے تو پھر حضرت کو بہت قریب سے دیکھنے اور سمجھنے کا مو قعہ ملا، نجم فاؤنڈیشن کے چیئرمین نجم الحسن نجمی نے حضرت امیر شریعت کی جرأت و بہادری کا ذکر کیااور فرمایا پھلواری شریف کے فساد کے مو قعہ پرحضرت نے جان پر کھیل کر کام کیا، یہ نایاب لوگ تھے، انہیں بھلانا نہیں چاہیے،حکومت پر اثر ہی نہیں، ایک رعب رہتا تھا ، پھلواری کی عوام بھی ان کے حکموں کے آگے سر جھکادیتی تھی، سابق متولی صغری وقف اسٹیٹ سید شرف عالم صاحب نے عبدالواحد ندوی کو مبارکباد دی اور ہر طرح سےساتھ دینے کا وعدہ کیا، کانگریس کے معروف رکن اور سماجی کارکن باری اعظمی صاحب نے حضرت کی جرأت وہمت کو یاد کرتے ہوۓ فرمایا کہ کوٹھی کندہ کے علاقہ میں جو نکسلائٹ نے قہر ڈھایا، تنہا حضرت تھے جنہوں نے حکومت کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر بات کی، سخت سست کہا، پوری رپورٹ نقیب میں چھاپی اور حکومت کو اس کی کوتاہی سے برابر آگاہ کرتے رہے، نقیب کے معاون مدیر مولانا رضوان احمد ندوی نے قیمتی مشورہ دیئے اوراستقبالیہ بنانے کی بات کی، چنانچہ مولانا عبدالواحد ندوی نے مشورہ سے اعلان فرمایا کہ آج کی نشست کے تمام لوگوں کو استقبالیہ میں شریک کیا جاتا ہے دیگر امور بھی طے کرلئے جائیں گے، ملی کاؤنسل کے جوائنٹ سکریٹری مولانا ابوالکلام شمسی نے فرمایا کہ حضرت کی شخصیت متفق علیہ تھی، سمینار کا فیصلہ بڑا اہم فیصلہ ہے، آپ نے فرمایا کہ مولانا انیس الرحمن قاسمی کسی مجبوری کی وجہ کر نہ آسکے مگر وہ مولانا عبدالواحد ندوی صاحب کے ساتھ ہیں، ہر ممکن مدد رہے گی، محترم سمیع الحق صاحب نے فرمایا کہ یہ سمینار فرض بھی ہے اور قرض بھی، وہ باپ کی طرح شفیق تھے، سیکڑوں یادیں وابسطہ ہیں، حضرت مولانا عظیم رحمانی نےفرمایا کہ حضرت کو امارت شرعیہ کیلئے پیدل اور بیل گاڑی سے چلتے دیکھا ہے، خون پسینہ ایک کرکے امارت کو سینچا ہے، یوں سمجھیے امارت کا دوسرا نام نظام الدین ہی، وہ فنا فی الامارت تھے۔ ان حضرات کے اظہار خیال کے بعد مشورہ سے بات طے پاى کہ سمینار کی تاریخ ابھی متوقع ماہ مئی 2024 کے آخری ہفتہ کی رکھی جاۓ۔ مولانا شبلی القاسمی صاحب نے فرمایا کہ سمینار المہد میں ہو تو بہتر ہے،جس پر عبدالواحدندوی نے فرمایا:اور بھی جگہوں کی راۓ آئ ہے، میری بھی راۓ بنتی ہے کہ المعہد میں ہو ان شاءاللہ سب کام مشورہ سے ہو گا اور خوبصورتی سے ہوگا۔اخیر میں ایک بڑے اجلاس عام کے سلسلہ میں کئی مشورہ آئے ہیں،اور لوگوں تقاضہ بڑھ رہا ہے، اس پربھی بیٹھ کر مشورہ کر لیا جائے گا،مولانا عبدالباسط ندوی نے اجمالی طور سمینار کے خرچ کا بجٹ پیش کیا،فرمایا کہ 15سے 20لاکھ خرچ کا تخمینہ ہے جو ان شاء اللہ آپ حضرات کی کوششوں سے پورا ہو جائے گا، اخیر میں مولانا عبدالواحد ندوی نے فرمایا: میرے والد صاحب متفق علیہ شخصیت تھے لہٰذا یہ سمینار بھی متفقہ و باوقار ہوکہ ان شا ء اللہ۔، میری دلی خواہش ہے کہ موجودہ امیر شریعت مدظلہ‌العالی، موجودہ صدربورڈ اور دارالعلوم ندوۃ العلماء اور دارالعلوم دیوبند کے ذمہ داران کی شرکت لازماً ہو۔

یہ اہم نشست بہت کامیاب رہی اور شہر پٹنہ کے اہم لوگوں نے شرکت کی، آئندہ میٹنگ کے سلسلہ میں آپ حضرات کو مطلع کیا جائے گا، حضرت مولانا عبدالصمد صاحب قاسمی امام وخطیب علی نگر جامع مسجد کی تلاوت قرآن پاک سے مجلس کا آغاز ہوا اور حضرت مولانا بدراحمد مجیبی صاحب ندوی کی دعا کے بعد میٹنگ کے اختتام کا اعلان ہوا، نظامت کی ذمہ داری مولانا شہزاد اکرام ندوی نے انجام دی، اس اہم نشست میں امیر حسن صاحب الباکالونی، احسان صاحب الباکالونی، مفتی شہنواز صاحب سنگی مسجد،مولانا گوہر امام صاحب سنگی مسجد،جناب حافظ ظل کبریا صاحب،ایاز شعیب صاحب ہارون نگر، ڈاکٹر حامد حسین صاحب فیڈرل کالونی، افتخار نظامی الباکالونی، قاری انورصاحب ملکیانہ محلہ، مولانا سید عادل فریدی، صابر صاحب ہولی ویژن اسکول سمن پورہ، طلحہ نعمت سبزی باغ، امیر حسن علی نگر، ڈاکٹر یاسر حبیب امارت ہاسپیٹل، ڈاکٹرعلی اصغرملت کالونی، سید شجاع الدین فیڈرل کالونی، ماسٹر محمد اسید نہوسا، مشتاق قمر ندوی مسوڑھی، ہمایوں اشرف سیدانہ محلہ، محمد احسان کریم صاحب الباکالونی، ڈاکٹر حامد حسین ہارون نگر، مولانا ابوالکلام نظامی، قاری ارشاد، مولانا سلیم الدین ہارون نگر، محمد صادق حمیدی خلیل پورہ، نجیب الرحمن سمن پورہ، تقی الرب علی نگر، محمد ،محمد ساجد رحمانی،، مشتاق احمد،ثنا ء اللہ صاحب، واجد علی عرفانی، ماسٹر دانش، مولانا محمداقبال سعادتی، اویس صاحب کانام قابل ذکر ہے۔

Leave a Reply

FacebookWhatsAppShare