سبھی کا خون ہے شامل یہاں کی مٹی میں

محمد نوراللہ مدھوبنی

آج ہمارا ملک انگریزوں کے ناروا تسلط سے آزاد ہو چکا ہے ، غلامی کے بادل چھٹ چکے ہیں اور ہم اس کی پر بہار فضا میں زندگی گزار رہے ہیں ، لیکن یہ آزادی ہمیں کیوں کر حاصل ہوئی ؟ اس کے پس پردہ کن کن کی قربانیاں کارفرما ہیں ؟ کن کے خون کو پانی کی طرح بہایا گیا ؟ کن کے جسموں کو گاجر ومولی کی طرح کاٹا گیا ؟ ضرورت اس بات کی ہے کہ مادر وطن کے ان سپوتوں کو یاد کریں کہ جنہوں نے ملک کی آزادی کی خاطر اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کر دیا ۔

سبھی کا خون ہے شامل یہاں کی مٹی میں
سبھی کا خون ہے شامل یہاں کی مٹی میں

1600 ء میں "ایسٹ انڈیا” کمپنی نے اپنا نا پاک قدم ہندوستان کے ساحلوں پر رکھا ، اور بتدریج اپنی فوجی وعسکری قوتیں یہاں منتقل کرنا شروع کر دیا ؛حتی کہ انگریزوں کا ہندوستانیوں سے پہلا معرکہ 1757 ء کو "پلاسی” کے میدان میں ہوا جس کے اندر "نواب سراج الدولہ” کو شہید کر دیا گیا ، یہ انگریزوں کی طرف سے اس بات کا اعلان تھا کہ وہ محض تجارتی مقاصد کے لیے نہیں آئے ہیں ؛ بلکہ سیاسی اقتدار کو بھی حاصل کرنا چاہ رہے ہیں ، انگریزوں کے ساتھ دوسری بڑی جنگ 1764 ء کو "بکسر ” کے میدان میں میر قاسم کے ساتھ ہوئی ، اتفاق سے اس جنگ میں بھی ہندوستانیوں کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا ، انگریزوں کے ساتھ تیسری بڑی جنگ 1799 ء کو شیر ہندو ٹیپو سلطان کے ساتھ "سرنگا پٹم” میں ہوئی ، جس میں ٹیپو سلطان جواں مردی کے ساتھ لڑتے ہوئے شہید ہو گئے ، آپ کی شہادت کے بعد انگریز جنرل "ہارس” نے کہا آج سے یہ ملک ہمارا ہے۔

انگریزوں کے ساتھ چوتھی بڑی جنگ 1831 ء میں ہوئی ، اس جنگ میں سید احمد شہید اور شاہ اسماعیل شہید وغیرہ نے جام شہادت نوش فرمایا ، اس طرح مسلمانوں کی نئی تاریخ بنتے بنتے رہ گئی ، پانچویں بڑی جنگ 1857 ء کو "شاملی” کے میدان میں ہوئی ، یہ جنگ بھی انگریزوں کے ہاتھ میں رہی ، اس جنگ میں حافظ ضامن وغیرہ شہید ہوئے ، اس جنگ کے بعد ہندوستان میں ایک ایسا طوفان آیا ، جس کی مثال پوری جنگ آزادی میں نہیں ملتی ، دہلی میں بر سر راہ جگہ جگہ پھانسی کے پھندے نصب کر دیے گئے جو شبانہ روز ہندوستانیوں کے سروں سے آراستہ کیے جاتے تھے ، ہندوستانیوں کو توپوں کے دہانے پر رکھ کر بھون دیا گیا ، ان میں ہزاروں کی تعداد میں علماء کرام تھے ، جن میں سے بہتوں کے نام تاریخ میں محفوظ ہیں اور ان سے زیادہ تاریخ کے دفینوں میں ہیں ، قرآن کریم کے ہزاروں نسخے نذر آتش کیے گئے اور سینکڑوں مدرسوں کو منہدم کر دیا گیا ، اس جنگ کے بعد پورے طور پر ہندوستان پر انگریزوں کی حکومت قائم ہوگئی ۔ اس جنگ کی ناکامی کے بعد مسلمانوں نے برادران وطن کو بھی اس تحریک میں شامل کیا ، چناں چہ گاندھی جی کو برادران وطن کو اس تحریک سے جوڑنے کے لیے مسلمانوں کے پیسے سے قریہ قریہ گھمایا گیا ، اس طرح ہندو مسلم یکجہتی کے نتیجہ میں مسلسل ایک صدی کی کوششوں اور بے پناہ قربانیوں کے بعد 15 اگست 1947 ء کو ہمارا یہ ملک انگریزوں کے پنجہ استبداد سے آزاد ہو گیا ، اس ایک صدی کی جنگ میں جہاں ایک طرف شیخ الہند و شیخ الاسلام نے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کی اور اشفاق اللہ خان وغیرہ نے اس ملک کے لیے اپنی جان کی قربانی دی ، وہیں دوسری طرف ڈاکٹر دیوان سنگھ و بھائی پر مانند نے بھی جیل کی صعوبتوں کو جھیلا اور بھگت سنگھ وغیرہ نے اس مٹی کے لیے اپنا پران نچھاور کیا ۔

سبھی کا خون ہے شامل یہاں کی مٹی میں

کسی کے باپ کا ہندوستان تھوڑی ہے

ہم فرزندان وطن کا فرض ہے کہ آزادی کے اس چراغ کو روشن رکھنے کے لیے کوشش کریں ، ہم ذات پات ، مذہب و برادری اور لسان و زبان کی سطح سے اوپر اٹھ کر ایک سچے اور ایماندار ہندوستانی ہونے کا ثبوت دیں ۔

یہ بھی پڑھیں

Leave a Reply