سنو سنو!!
غازیان غزہ کی طرف سے قربانی کیجیے
(ناصرالدین مظاہری)
کسی مزدور کا بوجھ ہلکا کر دینا، کسی ملازم کا کام آسان کر دینا، کسی بھوکے کو کھانا، کسی ننگے کو کپڑا، کسی تنگ دست کی مدد اور کسی پیاسے کو پانی پلا دینا یہ سب چیزیں صدقہ میں شمار ہوتی ہیں ہر امر خیر کا ثواب ضرور ملتا ہے۔ لیکن آج کی اس مجلس میں صاحبان ثروت اہل خیر کو ایک اہم ترین امر خیر کی طرف متوجہ کرنا چاہتا ہوں۔

غزہ کے کروڑ پتی مسلمان آج ایک ایک بوند پانی اور ایک ایک لقمہ کے محتاج ہوگئے آپ اپنا تعاون وہاں تک پہنچا سکیں تو ماشاءاللہ اور چاہت کے باوجود نہ پہنچا سکیں تو بھی ان شاءاللہ ثواب ضرور ملے گا کہ اعمال کا دارومدار نیت پر موقوف ہے۔
غزہ کے لوگ اس سال جانور کی قربانی کی جگہ اپنے عزیز و اقارب اور اولاد تک کو قربان کرچکے ہیں، گھر کھنڈرات میں بدل گئے، اولاد جام شہادت نوش کر گئی، والدین جنت کی طرف روانہ ہوگئے ، مساجد ، شفاخانے سب کچھ ختم ہوگیا ایسے حالات میں اگر صاحبان دولت وثروت ان مظلوموں کی طرف سے قربانی کرنے کا نظام بنالیں تو وہ بھی ثواب پاسکیں گے اور آپ تو بہرحال ثواب اور توفیق سے مالامال ہوں گے ہی۔
ایسا نہیں ہے کہ میں یہ بات اپنی طرف سے کہہ رہا ہوں بلکہ یہ مستقل ایک حدیث شریف ہے جو ترمذی میں موجود ہے :
حضرت جابر بن عبداللہ کہتے ہیں: شهدت مع النبي صلى الله عليه وسلم الأضحى بالمصلى، فلما قضى خطبته نزل عن منبره ، فأتي بكبش ، فذبحه رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده، وقال: «بسم الله، والله أكبر، هذا عني وعمن لم يضح من أمتي»”.
ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ نے ایک مینڈھا اپنی طرف سے قربان فرمایا اور دوسرا مینڈھا قربان کر کے فرمایا : ’’ هذا عن من لم یضح من أمتي ‘‘ یعنی میں یہ قربانی اپنی امت کے ان لوگوں کی طرف سے کر رہا ہوں جو قربانی نہ کرسکیں، یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مینڈھے کا ثواب پوری امت کے اُن لوگوں کو پہنچا دیا جو لوگ قربانی نہ کر سکتے ہوں ۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایک چھوٹا جانور یا بڑے جانور کا ایک حصہ کئی لوگ کے ایصالِ ثواب کے لیے کافی ہے، لہذا اگر آپ بڑے جانور کے ایک حصہ میں تمام صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ایصالِ ثواب کی نیت کرتے ہیں تو یہ طریقہ درست ہے۔ (دارالافتاء دارالعلوم دیوبند)
قربانی غزہ والوں کے لئے آپ کریں گے ثواب غزہ والوں کو تو ملے گا ہی آپ بھی ثواب سے مالامال ہوں گے اور قربانی کا گوشت بھی آپ کا ہی ہے خود کھائیے ، اہل خانہ ، عزیز و اقارب ، امیر وغریب سب کو کھلائیے ۔
البتہ کئی لوگ ملکر ایک جانور یا اس کے حصہ میں شرکت نہ کریں اور اگر اتنی جمع پونجی نہیں ہے کہ آپ اکیلے جانور یا اس کا حصہ خرید سکیں تو اس کی بھی آسان شکل ہے کہ سبھی لوگ اپنی رقم کسی ایک شخص کو ہبہ کردیں اور جس کو ہبہ کی گئی ہے وہ ایک حصہ یا جانور خرید کر قربان کردے، اس سے قربانی بھی ادا ہوجائے گی اور ہبہ کا ثواب بھی ملے گا اور معاملہ چونکہ نیت کا ہے اس لئے اعمال بھی نیت کے مطابق ہی مرتب ہوں گے ۔
امیر لوگ کئی کئی جانور خرید کر قربانی کرتے ہیں ایسے لوگوں کے لئے یہ سنہرا موقع ہے نیکیاں سمیٹنے کا، شہدائے غزہ کو ثواب پہنچانے کا اور اہالیان غزہ کو ثواب میں برابر کا شریک رکھنے کا۔