مفتی عبد الباطن نعمانی : علم، قیادت اور خدمت کا تابندہ استعارہ
سوانحی خاکہ
تحریر: سید علقمہ عرشی بنارسی
برصغیر کی دینی اور تہذیبی تاریخ میں کچھ شخصیات ایسی ہوتی ہیں جو نہ صرف اپنے علم و فہم کی بنیاد پر پہچانی جاتی ہیں، بلکہ ان کی موجودگی سماج میں روشنی، رہنمائی اور استقامت کی علامت بن جاتی ہے۔ جامع مسجد گیان واپی بنارس کے شاہی امام، مفتی شہر، اور علمی خانوادے کے چشم و چراغ مفتی عبد الباطن نعمانی ایسی ہی ایک شخصیت ہیں۔ انہوں نے نہ صرف دینی اور علمی میدان میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں بلکہ قومی ہم آہنگی، سماجی اصلاح اور اقلیتی حقوق کے لیے بھی موثر کردار ادا کیا ہے۔ یہ سوانحی خاکہ ان کی زندگی کے مختلف پہلوؤں—تعلیم، امامت، تدریس، تحقیق، اور اصلاحِ معاشرہ—کا ایک جامع عکس ہے۔

ابتدائی زندگی اور تعلیم
مفتی عبد الباطن نعمانی 5 مارچ 1973ء کو آزاد پارک، پیلی کوٹھی، بنارس میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق ایک علمی و دینی خانوادے سے ہے جس نے نسل در نسل بنارس میں دینی قیادت، امامت، اور فتاویٰ نویسی کی خدمات انجام دی ہیں۔ ان کی ابتدائی تعلیم کا آغاز گھر سے ہوا، جہاں والدہ محترمہ سے ناظرہ قرآن پڑھا۔ بعد ازاں مدرسہ مظہر العلوم میں پرائمری تعلیم مکمل کی اور پھر جامعہ مظہر العلوم بنارس سے 1993ء میں فراغت حاصل کی۔ اسی دوران مدرسہ بورڈ سے فاضل کا امتحان بھی دیا۔ بخاری شریف کی تعلیم حضرت مولانا زین العابدین معروفیؒ سے حاصل کرنا ان کے لیے باعثِ افتخار ہے۔
اساتذۂ کرام
ان کے ممتاز اساتذہ میں مولانا ارشد قاسمی مدنی، مولانا خورشید انور اعظمی، مولانا مجیب الغفار، مولانا قاری ثناء اللہ اور مولانا حبیب الرحمن معروفی شامل ہیں۔ ان اساتذہ نے ان کی علمی شخصیت کی بنیاد رکھی۔
علمی وراثت اور امامت
مفتی عبد الباطن کا تعلق بنارس کے اس معزز خانوادے سے ہے جو جامع مسجد گیان واپی کی امامت اور بنارس میں دینی رہنمائی کی ایک طویل تاریخ رکھتا ہے۔ ان کے دادا مفتی محمد ابراہیم نعمانیؒ 1927ء سے 1966ء تک، والد مفتی عبد السلام نعمانیؒ 1966ء سے 1987ء تک، اور چچا مفتی عبد الباسط ابراہیمیؒ 1987ء سے 2002ء تک ان اہم دینی مناصب پر فائز رہے۔ 2002ء سے یہ ذمہ داری مفتی عبد الباطن نعمانی کے کاندھوں پر ہے۔
تدریسی خدمات
فراغت کے بعد انہوں نے جامعہ مظہر العلوم بنارس میں تدریسی خدمات کا آغاز کیا اور تاحال اسی ادارے سے وابستہ ہیں۔ ان کی تدریسی اور تربیتی خدمات نے کئی طلبہ کو علم، اخلاص، اور قیادت کا شعور بخشا ہے۔
موجودہ دینی و ادارہ جاتی وابستگی
مفتی عبد الباطن اس وقت جامع مسجد گیان واپی کے شاہی امام اور بنارس کے مفتی کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ وہ انجمن مسجد انتظامیہ کے جنرل سیکریٹری ہیں، جبکہ جمعیت العلماء بنارس اور جمعیت الانصار کے سرپرست بھی ہیں۔ دارالافتاء کے ذریعہ روزانہ عوام کی شرعی رہنمائی کرتے ہیں اور دارالقضاء شرعی پنچایت بنارس کے رکن ہیں۔
قومی ہم آہنگی اور سماجی خدمات
دینی قیادت کے ساتھ ساتھ وہ قومی ہم آہنگی اور سماجی اصلاح کے میدان میں بھی سرگرم رہے ہیں۔ انہوں نے سیاسی و سماجی شخصیات جیسے ملائم سنگھ، سونیا گاندھی، اور اکھلیش یادو سے ملاقاتوں کے ذریعہ اقلیتوں کے مسائل کو اجاگر کیا اور مذہبی ہم آہنگی کا پیغام پہنچایا۔ ان کی ان خدمات کے اعتراف میں انہیں مختلف سماجی اعزازات سے نوازا گیا ہے۔
تصنیف و تحقیق
تصنیف و تحقیق کا میدان بھی مفتی صاحب کی دلچسپی کا خاص شعبہ ہے۔ ان کی کتاب "جامع مسجد گیان واپی: تاریخ کے آئینے میں” ایک اہم تاریخی دستاویز ہے۔ اس کے علاوہ "آثارِ بنارس”، "تذکرہ مشائخِ بنارس”، اور "حج کا معلم” جیسی کتابوں پر بھی تحقیق و تعلیق کا کام کیا ہے۔
روحانی وابستگی
روحانی ترقی اور اخلاقی تربیت کے لیے ان کا اصلاحی تعلق حضرت مولانا قمر الزماں الہ آبادی سے ہے، جن کی صحبت نے ان کے اندر اخلاص، تحمل اور اخلاقی پاکیزگی کو پروان چڑھایا۔
حج و عمرہ
انہوں نے پہلی بار 2010ء میں حج و عمرہ کی سعادت حاصل کی۔ بعد میں 2014ء اور 2016ء میں بھی یہ مبارک سفر نصیب ہوا۔
نوجوان علما کے لیے پیغام
نوجوان علما کے لیے ان کا پیغام بڑا واضح اور بامعنی ہے: "علم صرف امتحان میں کامیابی کے لیے نہیں، بلکہ معاشرے کی رہنمائی کے لیے حاصل کیا جائے۔ اخلاص، تحمل، وسعتِ نظری اور فرقہ واریت سے گریز وہ صفات ہیں جو ایک سچے عالم کی پہچان ہونی چاہئیں۔”
مفتی عبد الباطن نعمانی بنارس کی دینی و سماجی فضا میں علم، امن، قیادت اور بصیرت کی ایک مستند علامت ہیں۔ ان کی زندگی نئی نسل کے لیے ایک مثال ہے، جو علم و عمل، تدبر و فراست، اور دینی قیادت و ملی شعور کا خوبصورت امتزاج پیش کرتی ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں صحت و عمر میں برکت دے اور ان کی دینی و سماجی خدمات کو شرفِ قبولیت عطا فرمائے۔ آمین۔