ڈاکٹر تابش مہدی (1951ء – 2025ء) : مختصر سوانحی خاکہ

سید علقمہ عرشی

ڈاکٹر تابش مہدی اردو زبان و ادب کی ایک معتبر اور نمایاں شخصیت تھی جنھوں نے بطور شاعر، نقاد، صحافی، اور مصنف اپنے عہد میں نمایاں مقام حاصل کیا۔ ان کی علمی، ادبی، اور تخلیقی خدمات نے اردو ادب میں ایک نئی جہت پیدا کی۔ ان کی زندگی کا ہر لمحہ ادب و علم کے فروغ کے لیے وقف رہا اور ان کا کام آنے والی نسلوں کے لیے ایک روشن مثال ہے۔
ڈاکٹر تابش مہدی (1951ء – 2025ء) : مختصر سوانحی خاکہ
ڈاکٹر تابش مہدی (1951ء – 2025ء) : مختصر سوانحی خاکہ

آغاز زندگی اور تعلیمی حالات

تابش مہدی 3 جولائی 1951ء کو پرتاپ گڑھ، اتر پردیش، بھارت میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام رفیع الدین تھا۔ تابش کا تاریخی نام نعیم اختر تھا۔ مکمل نام مہدی حسن تابش تھا؛ مگر وہ اپنے قلمی نام تابش مہدی سے معروف ہوئے۔
ابتدائی تعلیم 1964ء میں ڈسٹرکٹ بورڈ پرتاپ گڑھ سے حاصل کی۔ 1966ء اور 1967ء میں بالترتیب مدرسہ سبحانیہ، الہ آباد اور مدرسہ تعلیم القرآن، حسن پور مرادآباد سے تجوید و قراءت کی تعلیم مکمل کی۔

تعلیمی اسناد:

• 1970ء: مولوی (عربی) – عربی و فارسی بورڈ، الہ آباد۔
• 1978ء: منشی (فارسی) – عربی و فارسی بورڈ، الہ آباد۔
• 1980ء: کامل (فارسی) – عربی و فارسی بورڈ، الہ آباد۔
• 1971ء: عالم دینیات (اردو) – جامعہ دینیات، دیوبند۔
• 1977ء: ادیب ماہر (اردو) – جامعہ اردو، علی گڑھ۔
• 1985ء: ادیب کامل (اردو) – جامعہ اردو، علی گڑھ۔
• 1989ء: ایم اے (اردو) – آگرہ یونیورسٹی۔
• 1997ء: پی ایچ ڈی (اردو تنقید) – جامعہ ملیہ اسلامیہ، دہلی۔
ان کے اساتذۂ سخن میں کئی نامور شخصیات شامل تھیں جن میں شہباز امروہوی، بلالی علی آبادی، سروش مچھلی شہری، ابو الوفاء عارف شاہ جہاں پوری، اور عامر عثمانی قابل ذکر ہیں۔

ذاتی زندگی

ڈاکٹر تابش مہدی کی ازدواجی زندگی کا آغاز 18 مئی 1979ء کو ہوا، جب ان کا نکاح دیوبند کے معروف خاندان کی فرد راضیہ عثمانی بنت ممتاز احمد عثمانی بن اشتیاق احمد قاسمی عثمانی سے ہوا۔ ان کی سات اولاد ہے، جن میں دو بیٹے (شاہ دانش فاروق فلاحی، شاہ اجمل فاروق ندوی) اور پانچ بیٹیاں (ثمینہ تابش صالحاتی، طوبیٰ کوثر صالحاتی، یمنیٰ کلثوم، نعمیٰ کلثوم) شامل ہیں۔

پیشہ ورانہ زندگی

تدریسی خدمات

تابش مہدی کی تدریسی زندگی کا آغاز جولائی 1971ء میں ابوالکلام آزاد کالج، پرتاپ گڑھ سے ہوا۔ تدریسی خدمات کا سلسلہ مختلف اداروں میں جاری رہا:
• 1971ء تا 1973ء: ابوالکلام آزاد کالج، پرتاپ گڑھ۔
• 1974ء تا 1978ء: دار العلوم، امروہہ۔
• 1986ء تا 1990ء: جامعۃ الفلاح، بلریا گنج، اعظم گڑھ۔
• اپریل 2018ء تا وفات: اسلامی اکادمی جماعت اسلامی ہند، دہلی میں فن تجوید و قراءت کی تدریس۔

صحافتی خدمات

تابش مہدی نے اردو صحافت میں بھی گراں قدر خدمات انجام دیں۔ مختلف جرائد اور رسائل سے وابستگی رہی:
• مدیر: پندرہ روزہ "پیغام حق”، پندرہ روزہ "اجتماع”، ماہنامہ "الایمان”۔
• معاون مدیر: ماہنامہ "گل کدہ” بدایوں (اعزازی)، ماہنامہ "ذکریٰ” رامپور، "تجلی”، ماہنامہ "زندگی نو” نئی دہلی، ماہنامہ "ایوان اردو” نئی دہلی، ماہنامہ "کتاب نما” دہلی۔
• رکن ادارت: ماہنامہ "پیش رفت” (2002ء تاوفات)۔
• مشیر اعزازی و رکن ادارت: سہ ماہی "کاروان ادب”، لکھنؤ (جنوری 2005ء تا وفات)۔

ادبی و علمی اداروں سے وابستگی:

تابش مہدی درج ذیل علمی و ادبی اداروں سے گہرے طور پر منسلک رہے:
• 1991ء تا 2009ء: ایڈیٹر مرکزی مکتبۂ اسلامی، دہلی۔
• سابق نائب صدر و رکن اساسی، ادارۂ ادب اسلامی ہند۔
• چیئرمین ادبیات عالیہ اکادمی، لکھنؤ۔
• بانی رکن ابوالکلام آزاد انٹر کالج، پرتاپ گڑھ۔
• رکن عالمی رابطۂ ادب اسلامی، ہند

قلمی و ادبی کاوشیں

تابش مہدی کی ادبی خدمات میں 55 سے زائد تصانیف ہیں جن میں شاعری، تنقید، تحقیق، تجزیہ، اور سفرنامے شامل ہیں۔

شعری مجموعے:

1. نقش اول (1971ء)
2. لمعات حرم (1975ء)
3. سرود حجاز (1977ء)
4. تعبیر (1989ء)
5. سلسبیل (2000ء)
6. کنکر بولتے ہیں (2005ء)
7. صبح صادق (2008ء)
8. طوبیٰ (2012ء)
9. غزل نامہ (2011ء)
10. مشک غزالاں (2014ء)
11. رحمت تمام (2018ء)
12. غزل خوانی نہیں جاتی (2020ء)
13. دانائے سبل (2023ء)

تنقیدی کتب:

1. مولانا منظور نعمانی کی تصویر (1980ء)
2. جماعت اسلامی حقیقت کے آئینے میں (1981ء)
3. تبلیغی نصاب – ایک مطالعہ (1983ء)
4. تبلیغی جماعت اپنے بانی کے ملفوظات کے آئینے میں (1985ء)
5. اردو تنقید کا سفر (1999ء)
6. نقد غزل (2005ء)
7. تنقید و ترسیل (2011ء)

تجزیے:

1. صل علی صل علی (1992ء)
2. میرا مطالعہ (1995ء)
3. شفیق جونپوری – ایک مطالعہ (2002ء)
4. رباب رشیدی – ایک سخن ور پیارا سا (2006ء)
5. عرفانِ شہباز (2014ء)
6. حالی شبلی اور اقبال (2017ء)

سفرنامہ:

وہ گلیاں یاد آتی ہیں (2007ء)

حاصل شدہ اعزازات

تابش مہدی کو ان کی علمی و ادبی خدمات پر کئی اعزازات سے نوازا گیا، جن میں سے بعض کا ذکر درج ذیل ہے:
1. حضرت حسان ایوارڈ (2005ء) – کل ہند حمد و نعت اکادمی، دہلی
2. شان ادب ایوارڈ (2011ء) – بزم ادب دیوبند
3. نشان اردو (2013ء) – اردو اکادمی نیپال۔
4. راسخ عظیم آبادی ایوارڈ (2013ء) – بہار اردو اکادمی، پٹنہ۔
5. ضیاء فتح آبادی ایوارڈ (2014ء) – مہر فاؤنڈیشن، دھولیہ، مہاراشٹر
6. فریو واہی ایوارڈ (2014ء) – فریو واہی اکادمی، الہ آباد
7. ایوارڈ برائے اردو شاعری (2015ء) اردو اکادمی دہلی
8. قومی یک جہتی ایوارڈ بہ خطاب افتخار ادب (2021ء) – بزمِ اردو، سیتاپور۔
9. علامہ اقبال ایوارڈ برائے شعر و ادب (2021ء) – اردو ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن، انڈیا۔

وفات

ڈاکٹر تابش مہدی کی وفات 22 جنوری 2025ء کو 74 برس کی عمر میں دہلی کے میکس ہاسپٹل میں ہوئی، جہاں وہ دل اور گردے کی بیماریوں کے علاج کے لیے زیر علاج تھے۔ ان کا انتقال آج صبح دس بجے ہوا۔
ان کی علمی اور ادبی خدمات اردو زبان و ادب کے لیے ایک قیمتی سرمایہ ہیں جو ہمیشہ زندہ رہیں گی اور آنے والے دور میں بھی اردو ادب کے چراغ کو روشن رکھیں گی۔ ان کے لواحقین میں ان کی بیوہ اور چھ اولادیں شامل ہیں، جن میں ایک صاحبزادی ڈاکٹر ثمینہ تابش مانو حیدرآباد میں پروفیسر ہیں۔ ان کی تجہیز و تکفین دہلی کے شاہین باغ قبرستان میں کی جائے گی۔

Leave a Reply

FacebookWhatsAppShare