مدرسہ اسلامیہ اسلامیہ شمس الہدیٰ پٹنہ میں تفسیر تسہیل القرآن پر محاضرہ و تقریب رونمائی
پٹنہ(پریس ریلیز): قرآن پاک کا ترجمہ اور تفسیر لکھنا نازک کام ہے۔ مولانا ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی نے یہ کام نہایت سلیقے سےانجام دیا ہے۔ ’تفسیر تسہیل القرآن ‘ اردو کے ذخیرہ میں ایک اضافہ ہے، اختصاراور جامعیت اس کی خوبی ہے۔ زبان بہت آسان ہے، جس کے سبب کم پڑھے لکھے لوگوں کے لئے بھی اس سے استفادہ کرنا آسان ہے۔ان خیالات کا اظہار مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ پٹنہ کے پرنسپل مولانا شاہ مشہود احمد قادری ندوی نےکیا۔ مدرسہ شمس الہدیٰ میں منعقد تفسیر تسہیل القرآن پر محاضرہ اور تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ مولانا ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی نے بہت سے علمی کام کئے ہیں ، لیکن ان کا یہ کام سب سے بڑا اور اہم ہے۔ انہوں نے مفسر قرآن کو مبارک باد دیتے ہوئے عوام وخواص سے اس سے استفادہ کرنے کا مشورہ دیا۔انہوں نے کہا کہ ایسے مقدس کلام کا ترجمہ اور تفسیر کرنا بہت بڑی بات ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ اللہ رب العزت نے مولاناڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی کو اس کی توفیق بخشی ، تو یہ کام پایۂ تکمیل تک پہنچا۔ اللہ کا بہت بڑا کرم اور احسان ہے کہ اللہ نے انہیں قوت وتوانائی اور جذبہ بھی عطا فرماما اور ان سے ایسا کام لے لیا جو ان کے لئے توشۂ آخرت بنے گا۔یہ سعادت انسان کو ایسے حاصل نہیں ہوتی ہے جب تک کہ اللہ رب العزت کسی کو اس کام کے لئے منتخب نہ فرمایا ہو۔
انہوں نے کہا کہ میں مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ پٹنہ کے ذمہ دار اور خادم کی حیثیت سےمولانا ابوالکلام قاسمی شمسی کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ وہ اپنے ترجمے ،تفسیر اور دیگر تصانیف کی رونمائی کے لئے اس جگہ کا انتخاب کرتے ہیں جو میرے لئے بھی باعث مسر ت ہوتی ہے، گویا آپ نے اپنا تعلق اس ادارہ سے قائم رکھا ہے اور ان ہی جذبات کے ساتھ یہاں تشریف لاتے ہیں،جس جذبات کے ساتھ یہاں رہتے ہوئے اس ادارہ کو اپنے خون جگر سینچا اور پروان چڑھایا ہے، اللہ رب العزت آپ کو صحت سے نوازے ، تاکہ امت کے ضروری کاموں کو انجام دیتے رہیں۔
مولانا ڈاکٹر محمد عالم قاسمی جنرل سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل نے مذکورہ تفسیر کی انفرادیت پر اپنا مقالہ پیش کیا اور مفسر قرآن کی کاوش کو سراہتے ہوئے کہا کہ ترجمہ وتفسیر میں اردو کے عصری اسلوب کا بھی خیال رکھا گیا ہے اور تمام ضروری باتوں کو سمیٹ کر پیش کیا گیا ہے۔ گویا دریا کو کوزے میں سمیٹ دیا ہے۔ مولانا قاسمی کا یہ بڑا کارنامہ ہے، جس کے لئے وہ مبارک باد کے مستحق ہیں۔ امارت شرعیہ کے قائم مقام ناظم مولانا شبلی القاسمی نے کہا کہ مولانا ابوالکلام قاسمی شمسی کی تفسیر بہت عمدہ ہے، مولانا پیرانہ سالی کے باوجود جس انہماک کے ساتھ علمی اور قلمی کام انجام دے رہے ہیں، وہ نوجوانوں کے لئے ایک مثال اور نمونہ ہے۔اللہ تعالیٰ نے ان کو بہت ساری خوبیوں اور صلاحیتو ںسے نوازا ہے،جن کا استعمال کرکے وہ ملت کو فائدہ پہنچاتے رہتے ہیں۔
بہار پبلک سروس کمیشن کے سابق چیئرمین جناب امتیاز احمد کریمی نے مولانا کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ تفسیر تسہیل القرآن جامع اور مدلل ہے، بہت سی تفسیروں کا خلاصہ اس میں آگیا ہے، زبان وبیان کے لحاظ سے بھی یہ ایک عمدہ تفسیر ہے۔پروفیسر یونس حکیم سابق چیئرمین اقلیتی کمیشن نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ تفسیر بیان کرنے کے لیے جن علوم اور مہارت کی ضرورت پڑتی ہے، مولانا ابوالکلام قاسمی شمسی اس سے متصف ہیں۔ انہوں نے آسان زبان میں مختصر تفسیر بیان کی ہے، اس سے استفاد ہ کرنا آسان ہے۔ ڈاکٹر اسلم جاوداں ناظم اعلیٰ اردو کونسل بہار نے کئی علمی نکات کی طرف توجہ مبذول کرائی اور تفسیر تسہیل القرآن کے اسلوب اور انداز بیان کی ستائش کی ۔ مولانا ڈاکٹر نورالسلام ندوی نے تقریب کی نظامت کا فریضہ انجام دیا۔ انہوں نے اپنے طویل مقالہ کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس تفسیر کی خصوصیت یہ ہے کہ مفسرقرآن نے ہدایت کے پہلو کو مقدم رکھا ہے، چونکہ قرآن کریم کا بنیادی موضوع ہدایت ہے۔ علمی موشگافیوںاور فلسفیانہ مباحث کے بجائے عام فہم انداز و اسلوب میں قرآن کا حقیقی اور آفاقی پیغام واضح کیا گیا ہے۔تفسیری ذوق رکھنے والوں کے لئے بہترین تحفہ ہے۔ اختصار اس کی حقیقی خوبی ہے، یہ ہمیں بڑی تفسیروں سے مستغنی کرتی ہے۔ مفسر قرآن مولانا ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی نے اس موقع پر اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے خدائے وحدہ لاشریک کی حمدوثناء بیان کی اور کہا کہ اگر اس میں کوئی خوبی ہے تو یہ قرآن کریم کی برکت ہے اور اگر کوئی کمی ہے تو وہ میری جانب سے ہے، اس لئے کہ اللہ کا کلام ہر طرح کی کجی اور کمی سے پاک اور مکمل کتاب ہے۔ تفسیر کا فن بہت ہی باریک فن ہے، اللہ کا فضل ہے کہ میں نے ترجمہ اور تفسیر میں پوری رعایت کی ہے اور اپنے فہم کے مطابق پوری کوشش کی ہے کہ انحراف نہ ہو،انحراف شریعت کے نزدیک بھی اچھی بات نہیں ہےاور عام مفسرین کے نزدیک بھی یہ صحیح نہیں ہے۔ میں نے ترجمہ میں جن باتوں کی رعایت کی ہے،وہ یہ کہ قرآن مقدس کو عام لوگوں کے لئے قابل تفہیم بنایا جائے، تاکہ وہ آسانی سے ترجمہ اور تفسیر سے فائدہ اٹھاسکیں۔ تفسیر تسہیل القرآن میں قرآن کی تفسیر قرآن سے ، قرآن کی تفسیر احادیث سے اور قرآن کی تفسیر اقوال صحابہ سے کی گئی ہے۔
انہوں نے بعض سوالات واشکالات کے بھی مدلل اور تشفی بخش جواب دیئے۔ پروگرام کا آغاز مولانا قاری محمد شمیم اختر ندوی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ ثناءاللہ ثناء دوگھروی نے تفسیر تسہیل القرآن پر عمدہ نظم پیش کی ،جس کو سامعین نے بہت پسند کیا۔
پروگرام میں مولانا مظہرالحق عربی وفارسی یونیورسٹی کے پروفیسر محفوظ الرحمٰن قاسمی،ڈاکٹر عبدالباسط حمیدی، ڈاکٹر محمد تحسین زماں،مولانا آفتاب عالم، مولانا کلیم اختر قاسمی شمسی، مولانا میکائیل، ڈاکٹر نجم الحسن ، ڈاکٹر شفاعت کریم کے علاوہ بڑی تعداد میں اہل علم موجود تھے۔