قومی تعلیمی پالیسی 2020 کا تجزیاتی مطالعہ

مولانا ( ڈاکٹر) ابوالکلام قاسمی شمسی

: قومی تعلیمی پالیسی پر مطالعہ پیش کرنے سے پہلے چند ضروری باتیں تحریر ہیں

(1) مدارس ،سنسکرت پاٹھ شالے وغیرہ یعنی روایتی ادارے رائٹ ٹو ایجوکیشن سے مستثنیٰ ہیں۔

(2) قومی تعلیمی پالیسی میں مدارس ، سنسکرت وغیرہ کے نصاب کا کوئی ذکر نہیں ہے۔

(3) رائٹ ٹو ایجوکیشن اور قومی تعلیمی پالیسی دونوں ایک دوسرے کے تتمہ ہیں۔

(4 ) رائٹ ٹو ایجوکیشن میں لازمی تعلیم کے قوانین اور اصول و ضوابط بیان کئے گئے ہیں ، جبکہ قومی تعلیمی پالیسی میں نصاب تعلیم سے بحث ہے۔

(5) رائٹ ٹو ایجوکیشن کا تعلق اسکول ،کا لج وغیرہ سے ہے ، اس لئے قومی تعلیمی پالیسی میں مذکور نصاب تعلیم کا تعلق بھی اسکول ،کالج وغیرہ سے ہے ، یہی وجہ ہے کہ قومی تعلیمی پالیسی میں مدارس ،سنسکرت یا دیگر مذہبی اقلیتوں کے ان اداروں کے نصاب کا کہیں تذکرہ نہیں ہے ، جن کو مذہبی اقلیتوں کے لوگ قائم کرتے ہیں اور ان کو چلاتے ہیں۔

(6) مدارس اقلیتی ادارے ہیں ، بہار مدرسہ ایجوکیشن بورڈ ایکٹ 1981 میں مذکور ہے ، نیز ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے فیصلے میں مدارس کو اقلیتی ادارہ تسلیم کیا گیا ، نیز یہی ملک کے آئین کے دفعات سے واضح ہے۔

قومی تعلیمی پالیسی

قومی تعلیمی پالیسی

مذکورہ بالا وضاحت کے بعد قومی تعلیمی پالیسی 2020 کا تجزیاتی مطالعہ پیش ہے

۲۰۱۹ء میں’’ نئی تعلیمی پالیسی ۲۰۱۹ء‘‘ کے نام سے مرکزی حکومت نے ایک تعلیمی پالیسی کا مسودہ جاری کیا اور اس پر مشورے طلب کئے گئے ، اس وقت میں نے اس تعلیمی پالیسی کا تجزیاتی مطالعہ کیا ، پھر مرکزی حکومت نے قومی تعلیمی پالیسی ۲۰۲۰ء جاری کیا ، میں نے اس کا بھی تجزیاتی مطالعہ کیا ،

جہانتک قومی تعلیمی پالیسی کی بات ہے تو یہ نصاب تعلیم کے سلسلے میں ہے۔ اس سلسلے میں یہ وضاحت ضروری ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے تعلیم کے سلسلے میں دو قوانین جاری کئے گئے ہیں۔ ایک لازمی تعلیمی پالیسی ۲۰۰۹ء ہے ،اس میں پورے طور پر حکومت نے اپنی تعلیمی پالیسی کو واضح کیا ہے اور دوسرا قومی تعلیمی پالیسی ۲۰۲۰ء ہے، اس میں نصاب تعلیم کو بیان کیا گیا ہے۔ میں نے اس قومی تعلیمی پالیسی ۲۰۲۰ء کا تجزیاتی مطالعہ کیا ،اس کا مختصر جائزہ پیش ہے۔

قومی تعلیمی پالیسی 2020 کی آغاز تعارف سے ہوتا ہے ، اس میں پالیسی کا تعارف اور وژن بیان کیا گیا ہے
اسی تعارف نامہ میں قومی تعلیم کا خاکہ بھی پیش کیا گیا ہے۔ اس کی تفصیل حسب ذیل ہے۔

(۱) تعلیم کی ابتداء نرسری اور کے جی سے ہوگی اور یہ تین سال پر مشتمل ہوگا۔ اس کے بعد درجہ اول اور دوم ہوگا۔اس طرح دونوں مل کر ۵؍سال بنیادی تعلیم کہلائیں گے۔

(۲) بنیادی تعلیم کے بعد ۳؍ سے ۵؍ درجات تک یعنی ۳؍ سال پری مڈل کہلائیں گے۔ پھر اس کے بعد درجہ ۶؍ سے ۸؍ تک یعنی ۳؍ سال مڈل کہلائیں گے۔ اس کے بعد درجہ ۹؍ سے ۱۲؍ تک یعنی ۴؍ سال سکنڈری کہلائیں گے۔ اس کی ترتیب اس طرح ہوگی۔۵+۳+۳برابر۱۵یعنی ۱۴؍ سے ۱۸سال کی عمر میں طلبا سکنڈری امتحان پاس کریں گے۔ درجات اس طرح ہوں گے۔

(۱) بنیادی تعلیم :۵؍سال یعنی نرسری ۱؍ سال اور کے جی ۲؍سال یعنی کل ۳؍ سال، پھر درجہ ۱؍اور ۲؍ یعنی ۳+۲کل ۵؍ سال
(۲) ماقبل مڈل : درجہ ۳؍درجہ ۴؍ اور درجہ ۵؍ یعنی ۳؍سال

(۳) مڈل :درجہ ۶، ۷،۸ ؍یعنی ۳؍سال

(۴) سکنڈری:درجہ ۹، ۱۰، ۱۱؍ اور ۱۲؍ یعنی ۴؍ سال

اس کے بعد نئی تعلیمی پالیسی ۲۰۲۰ء کی وضاحت ۴؍ حصوں پر مشتمل ہے۔

حصہ اول اسکولی تعلیم سے متعلق ہے۔ اس میں ابتدائی تعلیم کی اہمیت پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس میں ہندوستان کی قدیم روایات اور بنیادی خواندگی اور اعداد کے علم پر زور دیا گیا ہے۔ بچوں کے ڈراپ آئوٹ کو کم کرنے اور ہر سطح پر تعلیم کو عام کرنےکی ضرورت کو بھی بیان کیا گیا ہے۔ اس میں اسکولوں میں نصاب، درس وتدریس کو دلچسپ اور مربوط بنانے کی اہمیت کو واضح کیا گیا ہے۔ اسی حصہ میں اساتذہ کی اہمیت ، ضرورت اور ان کے معیاری ہونے پر بھی بحث کی گئی ہے۔ اسی طرح اس پر بھی زور دیا گیا ہے کہ مساوی اور جامع تعلیم سب کے لئے میسر ہو۔ اس میں تعلیم کو مختلف وسائل کے ذریعہ موثر بنانے کے لئے اساتذہ کی ذمہ داریوں پر بھی بحث کی گئی ہے۔ غرض اسکول کی تعلیم کو معیاری اور مرتب بنانے پر زور دیا گیا ہے۔ اس قومی تعلیمی پالیسی میں اس کی بھی وضاحت کی گئی ہے کہ اسکولوں کے نصاب، درس وتدریس اور تعلیم کو جامع ،مربوط ومکمل خوشگوار اور دلچسپ ہونا چاہئے۔ اس میں دلچسپ اور موثر بنانے کے طریقوں پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔

قومی پالیسی میں مادری زبان کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے اس پر زور دیا گیا ہے کہ جہاں تک ممکن ہو کم سے کم درجہ پنجم تک لیکن بہتر ہوگا کہ درجہ ہشتم تک اور اس سے بھی آگے تک ذریعۂ تعلیم گھر کی زبان ؍مادری زبان؍ مقامی زبان؍ علاقی زبان ہو، اس کے بعد گھر کی زبان ؍مقامی زبان کو جہاں تک ممکن ہو، زبان کے طورپر پڑھایا جاتا رہے۔ عوامی اور نجی دونوں طرح کے اسکولوں میں اس کی پابندی کی جائے۔

اس حصہ میں اس کی بھی وضاحت موجود ہے کہ ابتدائی درجات کا انتظام آنگن باڑی کے ملازمین اور این سی آر ٹی کےذریعہ نصاب تعلیم کے ذریعہ کیا جائے۔ دھیرے دھیرے بچوں کو پیشہ وارانہ تعلیم کی طرف متوجہ کیا جائے۔

اس حصہ میں اس کا بھی ذکر ہے کہ نصاب تیار کرانے اور طریقۂ تعلیم کی ذمہ داری وزارت برائے فروغ انسانی وسائل کی ہوگی۔ بچو ں کی دیکھ بھال اور تعلیمی نصاب کی منصوبہ بندی اور عمل آوری وزارت برائے فروغ انسانی وسائل ،وومن اور چائلڈ ڈیولپمنٹ اور وزارت برائے ترقیات خواتین واطفال، ہیلتھ اینڈ فیملی ویلفیئر کے ذریعہ مشترکہ طور پر کی جائے گی۔ اسکولی تعلیم میں بچپن کی ابتدائی دیکھ ریکھ اور تعلیم کے سہل انتظام اور ہمہ جہت رہنمائی کے لئے ایک خصوصی مشترکہ ٹاسک فورس کی تشکیل کی جائے گی۔

حصہ دو م میں اعلیٰ تعلیم کا بیان ہے۔ اس میں معیاری یونیورسٹیاں اور کالج بنانے اور ہندوستان کے ہائر ایجوکیشن سسٹم کے لئے ایک نیانظریہ پیش کیا گیا ہے،جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ نیا اور دور رس نظریۂ تعلیم ہے، اس میں موجودہ اعلیٰ تعلیمی نظام کو درپیش مشکلات اور دشواریوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ پھر اس کے مقابلے میں قومی تعلیمی پالیسیوں کی خوبیوں کو بیان کیا گیا ہے۔ اعلیٰ تعلیم کےلئے حوصلہ مند، فعال اور قابل فیکلٹی، اعلیٰ تعلیم میں جامعیت و مساوات اور جدید نیشنل ریسرچ فائونڈیشن کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔ نیز اعلیٰ تعلیمی اداروں کے لئے موثر انتظامیہ اور قیادت سے بھی بحث کی گئی ہے۔

حصہ سوم میں دیگر قابل غور بنیادی معاملات کے تحت پیشہ وارانہ تعلیم ، تعلیم بزرگاں، ہندوستانی زبان، فنون وثقافت کے تحفظ سے بھی بحث کی گئی ہے۔ ساتھ ہی ٹیکنالوجی کے استعمال اور آن لائن تعلیم کی اہمیت کو بھی واضح کیا گیا ہے۔

باب چہارم کا عنوان ہے عمل درآمد کی حکمت عملی۔ اس کے تحت درج کیا گیا ہے کہ اس ہدف کو سینٹرل ایڈوائزری بورڈ آف ایجوکیشن اور وزارت برائے فروغ انسانی وسائل اور ریاستی سطح پر مشہور اکائیوں اور اداروں کے ساتھ مل کر پورا کیاجائے گا۔

یہ ہے قومی تعلیمی پالیسی ۲۰۲۰ء کا مختصر تجزیاتی مطالعہ۔ اب اس سلسلے میں چند خصوصی نکات پر روشنی ڈالی جارہی ہے۔

(1) ہمارے ملک میں دو طرح کے ادارے چل رہے ہیں۔ ایک اسکول، کالج یعنی عصری ادارے اور دوسرے مدارس ، پاٹھ شالے، گروکل غیرہ یعنی روایتی ادارے۔میرے مطالعہ کے مطابق یہ نصاب تعلیم اسکول اور عصری اداروں کو پیش نظر رکھ کر مرتب کیا گیا ہے۔

(2)اس نصاب تعلیم کو نافذ کر نے کا اختیار مرکزی اور ریاستی حکومت دونوں کی مشترکہ ذمہ داری ہوگی۔

(3 ) قومی تعلیمی پالیسی کے مطابق نصاب اور نظام چلانے کی ذمہ داری ریاستی حکومت کی بھی ہوگی، البتہ اس کی نگرانی سینٹرل ایڈوائزری بورڈ آف ایجوکیشن کے ذریعہ کی جائے گی۔

( 4) قومی تعلیمی پالیسی ۲۰۲۰ء کی ابتدا میں ہندوستان کی قدیم روایات کا بھی ذکر ہے ، یہ دیومالائی نصاب تعلیم ہندوستان کے سیکولر مزاج کے موافق نہیں ہے ، اس کی وجہ سے ہر مذہبی اکائیوں میں بد ظنی پائی جاتی ہے۔

( 5)جہاں تک مدارس، پاٹھ شالے، گروکل وغیرہ کی بات ہے تو قومی تعلیمی پالیسی میں مدارس، سنسکرت، پاٹھ شالے، گروکل، اقلیتی اسکول وغیرہ کا کوئی ذکر نہیں ہے ، چونکہ یہ ادارے رائٹ ٹو ایجوکیشن ایکٹ سے مستثنیٰ ہیں ، جیسا کہ شروع میں تحریر کیا گیا ہے۔

(6) قومی تعلیمی پالیسی میں مادری زبان میں تعلیم کا ذکر ہے ، مگر اس کے ساتھ یہ بھی درج ہے کہ این سی آر ٹی کی مرتب کردہ کتابین شامل نصاب ہوں گیں۔

یہ ہے قومی تعلیمی پالیسی 2020 کا مختصر تجزیاتی مطالعہ ، جزاکم اللہ خیرا

یہ بھی پڑھیں

Leave a Reply